Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بلوچستان کے نامزد نگراں وزیراعلٰی میر علی مردان ڈومکی کون ہیں؟

میر علی مردان خان ڈومکی نواب اکبر خان بگٹی کے نواسے ہیں۔ (فائل فوٹو)
بلوچستان میں نگراں وزیراعلیٰ کے تقرر کا معاملہ بالآخر طے پا گیا ہے اور میر علی مردان خان ڈومکی کے بطور نگراں وزیراعلٰی تقرری کی منظوری دے دی گئی ہے۔
ترجمان گورنر ہاؤس بلوچستان نے ایک سرکاری بیان میں تصدیق کی ہے کہ ’گورنر بلوچستان ملک عبدالولی کاکڑ نے پارلیمانی کمیٹی کی تجویز پر علی مردان ڈومکی کے بطور نگراں وزیراعلٰی تقرری کی منظوری دے دی ہے۔‘
ترجمان کے مطابق نگراں وزیراعلٰی جلد اپنے عہدے کا حلف اُٹھائیں گے۔
مزید پڑھیں
گورنر سیکریٹریٹ کے ایک سینیئر آفیسر نے اُردو نیوز کو بتایا کہ سپیکر بلوچستان اسمبلی نے گورنر کو آگاہ کیا تھا کہ پارلیمانی کمیٹی نے اکثریت رائے سے نگراں وزیراعلٰی کے لیے علی مردان ڈومکی کے نام پر اتفاق کرلیا ہے۔
علی مردان ڈومکی سابق گونر اور سابق وزیراعلٰی بلوچستان نواب اکبر خان بگٹی کے نواسے اور سابق سینیٹر میر حضور بخش ڈومکی کے صاحبزادے ہیں۔
ان کا نام جمعیت علمائے اسلام سے تعلق رکھنے والے قائد حزب اختلاف ملک سکندر ایڈووکیٹ نے پارلیمانی کمیٹی کو تجویز کیا تھا۔
پارلیمانی کمیٹی میں حکومت کی جانب سے وزیراعلٰی عبدالقدوس بزنجو، بی اے پی کے سردار عبدالرحمان کھیتران اور اے این پی کے انجینیئر زمرک اچکزئی جبکہ اپوزیشن کی جانب سے جے یو آئی کے میر یونس عزیز زہری، عبدالواحد صدیقی اور حاجی محمد نواز کاکڑ کے نام شامل تھے۔
اسمبلی سیکرٹریٹ کے حکام نے بتایا کہ ’پارلیمانی کمیٹی کا رات گئے ہونے والا اجلاس نتیجہ خیز ثابت ہوا جس میں علی مردان کے نام پر اپوزیشن کے تینوں ارکان کے ساتھ حکومتی ارکان سردار عبدالرحمان کھیتران اور زمرک اچکزئی نے اتفاق کیا-
عبدالقدوس بزنجو اجلاس میں شریک نہیں ہوئے تاہم وہ بھی آخر میں اپنے تجویز کردہ امیدواروں کے ناموں سے دستبردار ہو گئے۔
اس سے پہلے سپیکر بلوچستان اسمبلی جان محمد جمالی نے پارلیمانی کمیٹی میں وزیراعلٰی کا نام شامل کرنے پر اعتراض کیا جس کے جواب میں عبدالقدوس بزنجو نے استدلال کیا کہ ’آئین کی شق 224 میں ایسی کوئی قدغن نہیں کہ وزیراعلٰی نگراں حکومت کی تشکیل سے متعلق پارلیمانی کمیٹی کا حصہ نہیں بن سکتا۔‘
جس کے بعد وزیراعلٰی کو بھی کمیٹی کا حصہ بنایا گیا تاہم وہ اجلاس میں شرکت کے لیے اسلام آباد سے کوئٹہ پہنچے ہی نہیں۔

سپیکر بلوچستان اسمبلی نے گورنر کو آگاہ کیا تھا کہ پارلیمانی کمیٹی نے اکثریت رائے سے علی مردان ڈومکی کے نام پر اتفاق کرلیا ہے (فوٹو: فیس بک)

بلوچستان اسمبلی 12 اگست کو تحلیل کی گئی تھی، وزیراعلٰی عبدالقدوس بزنجو اور اپوزیشن لیڈر ملک سکندر ایڈووکیٹ تین دن کی مقررہ آئینی مدت میں کسی نام پر متفق نہیں ہو سکے تھے اس لیے نگراں وزیراعلٰی کے تقرر کا معاملہ پارلیمانی کمیٹی کے پاس چلا گیا تھا۔
کمیٹی کے پاس فیصلے کے لیے آج آخری دن تھا دوسری صورت میں معاملہ الیکشن کمیشن کے سپرد ہوجاتا۔
حکومت کی جانب سے عبدالقدوس بزنجو کے قریبی رشتہ دار ڈسٹرکٹ کونسل آواران کے چیئرمین نصیر بزنجو اور آصف علی زرداری کے قریبی ساتھی پیپلز پارٹی حب کے صدر علی حسن زہری کے نام پارلیمانی کمیٹی کو پیش کیے گئے تھے۔
نگراں وزیراعلٰی کے لیے اپوزیشن کے اصل امیدوار جے یو آئی کے سابق رکن قومی اسمبلی انجینیئر محمد عثمان بادینی تھے تاہم بلوچستان عوامی پارٹی کے جام گروپ نے انہیں اپنے امیدوار سے دستبردار ہونے اورعلی مردان ڈومکی کے نام پر قائل کیا۔
اس سلسلے میں نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ اور جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی ملاقات نے اہم کردار ادا کیا۔
جے یوآئی کی جانب سے امیدوار دستبردار کرانے کے باوجود بی اے پی کی قیادت اور کئی اہم شخصیات عبدالقدوس بزنجو کو پہلے مرحلے میں علی مردان کے نام پر منا نہیں سکی۔
وہ 15 اگست کی رات کو سمری پر دستخط کیے بغیر اسلام آباد کے بلوچستان ہاؤس سے اچانک غائب ہوگئے تھے اور مقررہ وقت گزرنے کے بعد سامنے آئے جس کی وجہ سے معاملہ پارلیمانی کمیٹی کے پاس جانے کی وجہ سے طول اختیار کر گیا۔

میر علی مردان خان ڈومکی سابق سینیٹر حضور بخش ڈومکی کے بیٹے اور نواب اکبر خان بگٹی کے نواسے ہیں (فوٹو: فیس بک)

علی مردان ڈومکی کون؟

میر علی مردان خان ڈومکی سابق سینیٹر حضور بخش ڈومکی کے بیٹے اور نواب اکبر خان بگٹی کے نواسے ہیں۔
اُن کا تعلق بلوچستان کے ضلع سبی کے علاقے لہڑی کے معروف سیاسی گھرانے سے ہے۔ وہ 13 اکتوبر 1972ء کو پیدا ہوئے۔ ان کے والد میر حضور بخش ڈومکی 1975 سے 1977 تک سینیٹر رہے۔
علی مردان ڈومکی نے علامہ اقبال یونیورسٹی اسلام آباد سے سوشیالوجی میں ماسٹرز کیا۔ وہ 2002ء میں تحصیل لہڑی کے بلا مقابلہ ناظم منتخب ہوئے اور 2005ء تک اس عہدے پر فائز رہے جبکہ 2005ء سے 2010ء تک ضلع ناظم سبی رہے۔ 
علی مردان کے بھائی میر دوستین ڈومکی 2013ء میں کوہلو سبی ڈیرہ بگٹی سے رکن قومی اسمبلی بنے اور شاہد خاقان عباسی کی کابینہ میں وزیر مملکت سائنس و ٹیکنالوجی رہے ہیں۔

شیئر: