روس نے ویگنر گروپ کے سربراہ یوگینی پریگوژن کی ہلاکت کی تصدیق کر دی
پریگوژن نے جون کے آخری ہفتے میں روس کی فوج کی اعلٰی قیادت کے خلاف بغاوت کا اعلان کیا تھا (فوٹو: اے ایف پی)
روس کے خلاف بغاوت کرنے والے پرائیویٹ ملیشیا گروپ ویگنر کے سربراہ یوگینی پریگوژن کی ہلاکت کی تصدیق کر دی گئی ہے، جبکہ ان کا طیارہ تباہ ہونے کی وجوہات پر بھی سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔
فرانسیسی نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق روس کے طیارہ تباہ کرنے میں ملوث ہونے پر بھی قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں کیونکہ دو ماہ قبل یوگینی پریگوژن نے فوجی قیادت کے خلاف بغاوت کا اعلان کیا تھا۔
روس کی انویسٹی گیٹو کمیٹی کے ترجمان نے کہا کہ ’تفتیش میں ان کے جسم کا مالیکیولر جنیٹک معائنہ کیا گیا جس کے بعد ان کی ہلاکت کی تصدیق کی گئی۔‘
واضح رہے کہ یوکرین کے خلاف جنگ کے دوران روس نے ویگنر گروپ کی خدمات بھی حاصل کی تھیں، لیکن حال ہی میں یوگینی پریگوژن کے تعلقات روسی وزارت دفاع اور فوج کی اعلٰی قیادت سے خراب ہوگئے تھے۔
باسٹھ برس کے پریگوژن نے جون کے آخری ہفتے میں روس کی فوج کی اعلٰی قیادت کے خلاف بغاوت کا اعلان بھی کیا تھا جس کے حوالے سے روسی صدر ولادیمیر پوتن کا کہنا تھا کہ ’یہ عمل ان کے ملک کو خانہ جنگی میں دھکیل سکتا ہے۔‘
چند روز بعد ہی ایک معاہدے کے تحت یوگینی پریگوژن نے بغاوت سے متعلق اپنا اعلان واپس لے لیا اور یہ طے پایا کہ وہ روس چھوڑ کر پڑوسی ملک بیلاروس منتقل ہوجائیں گے۔
ویگنر کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ’وہ روسیوں کا خون نہیں بہانا چاہتے اور اپنی فوج کو پیش قدمی روکنے اور واپس جانے کا حکم دے دیا ہے۔‘
قبل ازیں ویگنر گروپ کے بانی نے کہا تھا کہ ’یہ بغاوت روسی حکومت گرانے کے لیے نہیں تھی بلکہ یہ ان فوجی و دفاعی سربراہوں کو ’انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے‘ تھی جنہوں نے یوکرین کی جنگ کے دوران غلطیاں اور غیرپیشہ ورانہ اقدامات کیے۔‘