Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نگراں وزیراعظم کی اوورسیز پاکستانیوں کو ایئرپورٹ پر تمام سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت

وزیراعظم نے اجلاس میں متعلقہ حکام کو ملک سے سمگلنگ کے سد باب کی سختی سے ہدایت کی۔ فائل فوٹو: اے پی پی
نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ سمندر پار پاکستانی ملک کا قیمتی اثاثہ ہیں، معیشت کے استحکام کے لیے ان کی گراں قدر خدمات ہیں، سمندر پار پاکستانیوں کو ہوائی اڈوں پر تمام سہولیات فراہم کی جائیں۔
سرکاری خبر رساں ایجنسی اے پی پی کے مطابق جمعرات نگراں وزیراعظم کی زیر صدارت ملکی معیشت کے حوالے سے اجلاس منعقد کیا گیا۔
اجلاس میں نگراں وزیر خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر، نگراں وزیر تجارت گوہر اعجاز، نگراں وزیر داخلہ سرفراز احمد بگٹی، نگراں وزیر اطلاعات و نشریات مرتضیٰ سولنگی، مشیر وزیراعظم احد چیمہ، گورنر سٹیٹ بینک جمیل احمد، چیئرمین ایف بی آر ملک امجد زبیر ٹیوانا، وفاقی سیکریٹریز اور متعلقہ محکموں کے اعلیٰ افسران بھی شریک تھے۔
وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے اس پر موقع پر حکام کو مختلف اشیا کی سمگلنگ کی روک تھام کی ہدایات بھی جاری کیں۔
اجلاس میں نجی شعبے کے معروف صنعت کاروں نے بھی شرکت کی۔ اجلاس میں وزیراعظم کو ملکی معیشت کے حالیہ اعشاریوں سے آگاہ کیا گیا اور معیشت کی موجودہ صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔
اجلاس میں مختلف اشیا کی سمگلنگ کی روک تھام کے لیے مؤثر حکمت عملی کی تشکیل کے حوالے سے مشاورت کی گئی۔
اجلاس میں ایران کے ساتھ تبادلے کی تجارت کی موجودہ پیشرفت کا بھی جائزہ لیا گیا۔ تاجر برادری کے نمائندوں نے وزیراعظم کو ملکی معیشت کی بحالی کے لیے نگران حکومت کے ساتھ مکمل تعاون کا یقین دلایا۔
اجلاس میں ڈالر کی بڑھتی ہوئی قیمت کے تناظر میں فارن ایکسچینج کے غیر قانونی کاروبار کی روک تھام پر تفصیلی گفتگو کی گئی۔
اجلاس میں وزیراعظم نے امیگریشن اور کسٹمز حکام کو سمندر پار پاکستانیوں کو ہوائی اڈوں پر تمام سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت کی۔
وزیراعظم نے کہا کہ سمندر پار پاکستانی ہمارے ملک کا قیمتی اثاثہ ہیں اور ان کی ملکی معیشت کے استحکام کے لیے گراں قدر خدمات قابل تعریف ہیں۔ اجلاس میں وزیراعظم کو ملکی معیشت کے حالیہ اشاریوں کے بارے میں اور معیشت کو مستحکم کرنے کی ممکنہ حکمت عملی کے حوالے سے آگاہ کیا گیا۔
وزیراعظم نے اجلاس میں متعلقہ حکام کو ملک سے سمگلنگ کے سد باب کی سختی سے ہدایت کی۔
وزیراعظم کو ایران کے ساتھ تبادلے کی تجارت کی موجودہ صورتحال کے حوالے سے بھی آگاہ کیا گیا۔

شیئر: