Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

لبنان میں 1200 شامی باشندوں کو داخلے سے روک دیا گیا

شام میں جھڑپوں کے ابتدائی برسوں میں لاکھوں پناہ گزینوں کا لبنان میں خیرمقدم ہوا۔ فوٹو اے پی
لبنانی فوج نے اپنے ایک جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ گذشتہ ہفتے تقریباً 1200 شامی تارکین وطن کو  لبنان کی حدود میں داخل ہونے سے روک دیا گیا ہے۔
اے ایف پی نیوز ایجنسی کے مطابق موجودہ حالات میں دونوں ممالک تکلیف دہ اقتصادی پریشانیوں سے دوچار ہیں۔

لبنان اقتصادی بحران کے باوجود 20 لاکھ شامیوں کی میزبانی کر رہا ہے۔ فوٹو اے ایف پی

شام میں جمہوریت کی حمایت میں پرامن مظاہروں کرنے پر 2011 میں حکومتی سختیوں کے بعد ملک میں خانہ جنگی کے باعث لاکھوں شامی باشندے پہلے ہی بیرون ملک روانہ ہو چکے ہیں۔
بیرون ملک جانے والے زیادہ تر شامی شہری پڑوسی ملک کی سرحد پار کر کے لبنان میں داخل ہوئے ہیں۔
اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ دنیا میں کسی بھی ملک کے مقابلے میں سب سے زیادہ پناہ گزینوں کی میزبانی لبنان کر رہا ہے۔
قبل ازیں لبنانی فوج نے ایک بیان میں کہا تھا کہ 23 اگست کو مشرقی بحیرہ روم کی جانب سے غیر قانونی طور پر داخل ہونے کی کوشش کرنے والے 700 شامی باشندوں کو واپس بھیج دیا گیا ہے۔

لبنان نے 2015 کے اوائل میں شامی باشندوں کے داخلے پر پابندی لگائی۔ فوٹو اے ایف پی

فوج کے ایک اہلکار نے بتایا ہے کہ شام اور لبنان کی سرحد غیر محفوظ ہے اور یہاں تعینات فوجیوں کی تعداد ضرورت کے لحاظ سے کافی نہیں۔
سیکیورٹی اہلکار نے کہا کہ انہیں میڈیا سے بات کرنے کا اختیار نہیں تاہم نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ  سرحد پار سے زیادہ تر شامی اپنے ملکی حالات کی غیر معمولی خرابی کے پیش نظر کام کی تلاش کی امید میں لبنان میں داخل ہونے کی کوشش کرتے ہیں۔
شام میں2011 سےحکومت خلاف ہونے والے مظاہروں پر حکومتی جبر خانہ جنگی کی شکل اختیار کر گیا جس میں پانچ لاکھ سے زیادہ  افراد لقمہ اجل بن گئے، ملک کی معیشت تباہ ہو گئی اور لاکھوں شہریوں کو جلاوطن کر دیا گیا۔

شام لبنان سرحد غیر محفوظ ہے اور تعینات فوجیوں کی تعداد بھی کم ہے۔ فوٹو نہار نیٹ

لبنان نے 2015 کے اوائل میں اپنے ملک میں شامی باشندوں کے داخلے پر پابندی لگانے سے قبل صورتحال کے پیش نظر ابتدائی برسوں میں لاکھوں شامی پناہ گزینوں کا خیرمقدم کیا تھا۔
بعدازاں لبنان میں داخلے پر پابندی کے باعث بہت سے شامی باشندوں نے انسانی سمگلروں کی مدد سے سرحد پار کرنے اور لبنان یا کسی دوسرے ملک میں بہتر زندگی کی تلاش کا سفر کیا۔
واضح رہے کہ لبنان کو کئی برسوں سے شدید اقتصادی بحران کا سامنا ہے اور اس کے باوجود تقریباً 20 لاکھ شامیوں کی میزبانی کر رہا ہے اور ان میں سے تقریباً 8 لاکھ 30 ہزار افراد کو اقوام متحدہ نے رجسٹر کیا ہے۔

شیئر: