Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’یہ سرکاری گاڑی عوامی ملکیت ہے‘، بیوروکریسی کو خبردار کردیا گیا

چیف سیکریٹری گلگت بلتستان محی الدین وانی کے مطابق ’اب تک 400 سرکاری گاڑیوں پر یہ عبارتیں پرنٹ کی جا چکی ہیں۔‘ (فوٹو: حکومت گلگت بلتستان)
آپ نے سڑکوں پر اکثر سرکاری نمبر پلیٹ والی گاڑیوں کو دیکھا ہو گا جو انتظامی افسروں کو محکمانہ امور انجام دینے کے لیے دی جاتی ہیں۔ وہ مگر ان کا ذاتی استعمال کرنے سے کبھی نہیں ہچکچائے۔
آپ نے یقیناً کسی بھی گاڑی پر ’ٹیکس گزاروں کی ملکیت‘ یا عوام کی ملکیت‘ کی عبارت نہیں دیکھی ہو گی۔
گلگت بلتستان کی حکومت نے مگر اس حوالے سے ایک نوٹیفکیشن جاری کیا ہے جس کے بعد اب شمالی علاقہ جات کی ہر سرکاری گاڑی پر یہ عبارتیں لکھی ہوئی نظر آئے گی جس پر سالانہ سات ارب روپے کا خرچہ آتا ہے۔
چیف سیکریٹری گلگت بلتستان محی الدین وانی نے تمام سرکاری محکموں کو اس حوالے سے مراسلہ بھجوا دیا ہے جس میں یہ عبارتیں گاڑی کے بونٹ اور دروازوں پر واضح الفاظ میں لکھنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
نوٹیفکیشن کے مطابق یہ فیصلہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے علاوہ تمام محکموں پر لاگو ہو گا اور اس فیصلے پر عمل درآمد نہ کرنے کی صورت میں متعلقہ افسر سے گاڑی واپس لے کر اس کے خلاف محکمانہ کارروائی بھی کی جائے گی ۔

یہ اقدام کیوں کیا گیا؟

چیف سیکریٹری گلگت بلتستان محی الدین وانی نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’سرکاری گاڑیوں کے غیر ضروری استعمال کو روکنے کے لئے یہ فیصلہ کیا گیا ہے۔ چنانچہ اب کوئی بھی سرکاری گاڑی میں اپنے خاندان کو پک اینڈ ڈراپ کی سہولت فراہم نہیں کر سکتا یا غیر ضروری طور پر استعمال نہیں کرے گا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ’دوسرا اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ اس فیصلے سے سرکاری افسروں کو یہ احساس ہو گا کہ یہ گاڑیاں پبلک پراپرٹی ہیں۔

گلگت بلتستان میں سرکاری گاڑیوں کے فیول اور مرمت پر سالانہ سات ارب روپے کے فنڈز خرچ کیے جا رہے ہیں۔ (فوٹو: حکومت گلگت بلتستان)

چیف سیکریٹری نے کہا کہ ’میں نے سب سے پہلے اپنی گاڑیوں پر یہ عبارتیں پرنٹ کروائی ہیں اور اب تک 400 سرکاری گاڑیوں پر یہ عبارتیں پرنٹ کی جا چکی ہیں جن میں ایکسائز، وائلڈ لائف، ایڈمنسٹریشن، بلدیات اور محکمہ آب پاشی کی گاڑیاں شامل ہیں۔
ان کے مطابق ’یہ عبارتیں پرنٹ کروانے کے فیصلے کا اطلاق تمام چھوٹی بڑی گاڑیوں پر ہو گا۔
مقامی صحافی بشارت حسین کے مطابق سرکاری افسروں کے بچے ان سرکاری گاڑیوں کا بے دریغ استعمال کرتے تھے اور اکثر اوقات وہ نمبر پلیٹ تبدیل کر کے یہ گاڑیاں اسلام آباد بھی لے جاتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ ’اس وقت حکومت کے زیرِاستعمال گاڑیوں کی تعداد چار ہزار سے زیادہ ہے جن میں سے 1500 کے قریب غیر رجسٹرڈ ہیں جن کو رجسٹر کرنے پر کام ہو رہا ہے۔

مقامی صحافی بشارت حسین کے مطابق سرکاری افسروں کے بچے ان سرکاری گاڑیوں کا بے دریغ استعمال کرتے تھے۔ (فوٹو: حکومت گلگت بلتستان)

بشارت حسین کے مطابق چیف سیکریٹری کے فیصلے کو عوامی حلقوں کی جانب سے سراہا جا رہا ہے۔
دریں اثنا گلگت بلتستان اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر امجد حسین نے ایک رپورٹ پیش کی ہے جس کے مطابق سرکاری گاڑیوں کے فیول اور مرمت پر سالانہ سات ارب روپے کے فنڈز خرچ کیے جا رہے ہیں۔

شیئر: