Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

حل بات چیت اور مفاہمت ہے: میرواعظ عمر فاروق کا چار سال بعد خطبہِ جمعہ

میرواعظ عمر فاروق کو اگست 2019 میں کشمیر کی ریاستی خودمختاری ختم کرنے کے بعد انڈین حکومت نے گھر میں نظر بند کردیا تھا۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
چار سال کی نظر بندی ختم کے بعد اپنے پہلے خطبہِ جمعہ میں انڈیا کے زیر اتنظام کشمیر میں حریت کانفرنس کے چیئرمین میرواعظ عمر فاروق نے کہا ہے کہ ’ہم اپنے تمام مسائل کا پُرامن حل چاہتے ہیں لیکن عوامی خواہشات کے مطابق۔‘
انڈین ایکسپریس کے مطابق جمعے کو سرینگر کی جامع مسجد میں اپنے خطبے کے دوران میرواعظ عمر فاروق کا کہنا تھا کہ ’ہمیں علیحدگی پسند کہا گیا، ریاست مخالف اور امن کو نقصان پہنچانے والا قرار دیا گیا۔ لیکن ہمیں اس سے کوئی ذاتی فائدہ نہیں ہوا اور نہ میری کوئی ذاتی خواہشات ہیں۔ ہم صرف جموں و کشمید کے لوگوں کے مفادات اور خواہشات کی نمائندگی کرتے ہیں۔‘
خیال رہے میرواعظ عمر فاروق کو اگست 2019 میں کشمیر کی ریاستی خودمختاری ختم کرنے کے بعد انڈین حکومت نے گھر میں نظر بند کردیا تھا۔
حریت کانفرنس کے چیئرمین نے مزید کہا کہ ’ہم نے ہمیشہ یہی مانا ہے اور تمام ایسی کوششوں میں حصہ لیا ہے جس کے تحت غیر متشدد طریقے سے مسائل کا حل نکالا جا سکے اور وہ طریقہ بات چیت اور مفاہمت کا ہے۔‘
میرواعظ عمر فاروق نے اپنے خطبے میں ہندو پنڈتوں کو ’بھائی‘ کہہ کر مخاطب کیا اور کہا کہ وہ بھی کشمیر اپنے گھروں کو واپس آجائیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ہم برادریوں اور قوموں کے ساتھ پُرامن طریقے سے رہنے پر یقین رکھتے ہیں، ہم مضبوط اور کمزور اور اقلیت اور اکثریت کے ساتھ رہنے پر یقین رکھتے ہیں۔‘
میرواعظ عمرفاروق کے مطابق کشمیر کا مسئلہ صرف زمین تک نہیں بلکہ ’ہمارے لیے ہمیشہ یہ ایک انسانی مسئلہ رہا ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ جمو و کشمیر کا ایک حصہ انڈیا، دوسرا حصہ چین اور تیسرا حصہ چین کے پاس ہے اور ’یہ تمام مل کر جموں و کشمیر بنتے ہیں، یہ حقیقت ہے کہ اس مسئلے کا حل نکلنا چاہیے جس کی توثیق بین الاقوامی برادری بھی کرتی ہے۔‘

شیئر: