Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

برطانیہ: ’غزہ جنگ کے بعد مسلم مخالف نفرت انگیزی میں اضافہ‘

مانیٹرنگ گروپ نے کہا کہ ’مشرق وسطیٰ کے تنازع نے آن لائن نفرت انگیزی کو ہوا دی ہے‘ (فوٹو:اے ایف پی)
برطانیہ میں سال 2024 کے دوران مسلم مخالف واقعات میں نیا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے اور بالخصوص غزہ میں جنگ آن لائن نفرت انگیزی کو بھڑکانے کا سبب بنی ہے۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق مسلمانوں کے خلاف حملوں کا جائزہ لینے والے مانیٹرنگ گروپ ’ٹیل ماما‘ نے بتایا کہ اس نے گذشتہ سال پانچ ہزار 837 مسلمانوں کے خلاف نفرت پر مبنی واقعات کی تصدیق کی ہے۔
ان کیسز میں آن لائن اور انفرادی نوعیت دونوں طرح کے واقعات شامل ہیں۔ اس سے پہلے 2023 میں ان واقعات کی تعداد تین ہزار 767 جبکہ 2022 میں دو ہزار201 تھی۔
مانیٹرنگ گروپ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ’مشرق وسطیٰ کے تنازع نے آن لائن نفرت انگیزی کو ہوا دی ہے۔ اسرائیل اور غزہ جنگ، (برطانیہ کے شہر) ساؤتھ پورٹ میں قتل اور فسادات نے 2023 سے 2024 کے درمیان مسلم مخالف واقعات میں اضافہ کیا۔‘
گروپ کی ڈائریکٹر ایمان عطا نے اس اضافے کو ناقابلِ قبول اور مستقبل کے لیے تشویشناک قرار دیا ہے۔
’ٹیل ماما‘ ایک آزاد، غیر سرکاری تنظیم ہے جو مسلم مخالف نفرت انگیزی سے نمٹنے کے لیے کام کرتی ہے۔
الگ الگ اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ سات اکتوبر 2023 کو حماس کے اسرائیل پر حملے اور اس کے نتیجے میں شروع ہونے والی جنگ کے تناظر میں برطانیہ میں یہودیوں کے خلاف نفرت میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے۔

گروپ نے بتایا کہ ساؤتھ پورٹ میں تین نوجوان لڑکیوں کا قتل بھی مسلم مخالف واقعات میں اضافے کی ایک وجہ  ہے (فوٹو: روئٹرز)

گروپ کا کہنا ہے کہ ’گزشتہ برس ساؤتھ پورٹ میں تین نوجوان لڑکیوں کا قتل بھی اسلامو فوبیا کی وجہ سے مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز واقعات میں اضافے کی ایک وجہ  ہے۔‘
مانیٹرنگ گروپ کی ڈائریکٹر ایمان عطا نے کہا کہ ’ہم عوام سے نفرت اور انتہا پسندی کے خلاف مل کر کھڑے ہونے کی اپیل کرتے ہیں۔ ہم اثر و رسوخ اور عہدوں پر فائز افراد سے گزارش کرتے ہیں کہ وہ اس بات پر غور کریں کہ ان کی زبان کس طرح دقیانوسی تصوّرات کے حامل طبقوں کو متاثر کرتی ہے۔‘
انہوں نے مسلم مخالف نفرت انگیزی سے نمٹنے کے لیے مربوط حکومتی اقدامات کا مطالبہ کیا۔

 

شیئر: