Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

خلیجی ریاستوں سے رشتہ مضبوط کرنے کی خواہش ہے ، البانوی وزیراعظم

خواہش ہے کہ سعودی عرب اور کویت کے ساتھ تعلقات مزید بہتر ہوں۔ فوٹو عرب نیوز
البانیہ کے وزیراعظم ایڈی راما نے خلیج تعاون کونسل کے ممالک کی تعریف کرتے ہوئے خلیجی ریاستوں کے ساتھ رشتہ مضبوط سے مضبوط تر ہونے کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔
الشرق نیوز کے ساتھ ایک انٹرویو کے دوران ایڈی راما نے ایران کے ساتھ کشیدگی کے بارے میں کھل کر بات کی ہے اور وہ  یورپی یونین میں شمولیت کے بارے میں پرامید ہیں۔

مشرق وسطیٰ کا ایک ملک  ایسا ہے جس کے ساتھ  تعلقات کشیدہ ہیں۔ فوٹو عرب نیوز

البانیہ کے وزیراعظم ایڈی راما پینٹر، مصنف ، یونیورسٹی میں لیکچرر اور باسکٹ بال کے سابق کھلاڑی رہے ہیں۔
الشرق نیوز کے ٹاک شو المدار کے میزبان عدوان الاحمری سے بات کرتے ہوئے البانوی وزیراعظم نے سعودی عرب اور جی سی سی کے دیگر رکن ممالک کے رہنماؤں کی تعریف کا اظہار کرتے ہوئے ان کے کارناموں کو 'خوشگوار حیرت کا ذریعہ' قرار دیا۔

عرب رہنما اپنے ممالک کو بہتری کی طرف لے جا رہا ہے۔ فوٹو عرب نیوز

سعودی عرب اور جی سی سی ممالک سے تعلق کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ متحدہ عرب امارات، سعودی عرب اور کویت کے ساتھ ہمارے بہت مضبوط تعلقات ہیں اور میری خواہش ہے کہ مزید بہتر ہوں۔
انہوں نے کہا کہ متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب کے رہنماؤں کی تعریف کرتے ہوئے  کہا کہ ان رہنماؤں نے جو و ژن دیا ہے وہ ان ممالک کو کئی طریقوں سے بہتری کی طرف لے جا رہا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم کچھ چیزوں پر اختلاف کر سکتے ہیں لیکن یہ ان کے کاموں کی تعریف نہ کرنے کی وجہ نہیں،میری خواہش ہے کہ ہمارا تعلق مضبوط سے مضبوط تر ہو، ہمیں ان سے بہت کچھ سیکھنا ہے۔

الشرق کے ٹاک شو المدار میں میزبان عدوان الاحمری سے گفتگو کر رہے تھے۔ فوٹو عرب نیوز

دوسری جانب انہوں نے واضح کیا کہ مشرق وسطیٰ کا ایک ملک  ایسا ہے جس کے ساتھ ان کے تعلقات کشیدہ ہیں وہ ایران ہے۔
واضح رہے کہ نیٹو کے رکن البانیہ نے گزشتہ سال 15 جولائی کو ایران پر سائبر حملے کا الزام لگایا تھا جس میں البانیہ کی متعدد ڈیجیٹل سروسز اور ویب سائٹس عارضی طور پر بند ہو گئی تھیں۔
کچھ دن بعد دوسرے سائبر حملے میں البانیہ کے سرحدی نظام میں سے ایک کو نشانہ بنایا گیا اور جواب میں تہران کے ساتھ سفارتی تعلقات منقطع کر کے اور ایرانی سفارت خانے کے عملے کو نکال دیا تھا اور اس وقت سعودی عرب نے سائبر حملے کی مذمت کی تھی۔

شیئر: