Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی ہیریٹیج کمیشن تعمیراتی ورثے کو محفوظ رکھنے کےلیے کوشاں

سعودی پروفیسر کا کہنا ہے مملکت کا ہر خطہ اپنا الگ فن تعمیراتی ورثہ رکھتا ہے ( فوٹو: عرب نیوز)
سعودی ہیریٹیج کمیشن ملک کے تعمیراتی خزانوں کے تحفظ اور فروغ کے لیے اہم اقدامات کررہا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق رجسٹریشن کے لیے 50 ہزار اربن  ہیریٹیج اثاثوں کی حالیہ نامزدگی کے ساتھ ان سائٹس کو پہلے سے رجسٹرڈ  تین ہزار 400  سائٹس میں شامل کرتے ہوئے آرکیٹیکچرل ہیریٹیج رجسٹر میں شامل کیا جائے گا۔
اس مشترکہ کوشش کا نوادرات اور اربن ورثے کے نظام کے مطابق ان اثاثوں کو رجسٹر کرنے، درجہ بندی کرنے اور انکوڈ کرنے کے لیے جدید ٹیکنالوجیز کا استعمال کرنا ہے۔
یہ انیشیٹو نہ صرف تعمیراتی ورثے کو محفوظ رکھتا ہے بلکہ کمیونٹی کی شمولیت کو بھی فروغ دیتے ہوئے مستقبل کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے راہ ہموار کرتا ہے۔
کنگ سعود یونیورسٹی میں قدیم تاریخ کی پروفیسر سلمیٰ ھوساوی نے کہا کہ ’ سعودی ہیریٹیج کمیشن اس وقت تعمیراتی ورثے کو محفوظ رکھنے کے لیے منصوبوں پر عمل پیرا ہے‘۔
ان منصوبوں میں سے ایک آرکیٹیکچرل ہیریٹیج رجسٹر میں مملکت کے تمام 13 انتظامی علاقوں میں پائے جانے والے شہری مقامات کو رجسٹر کرنے پر مرکوز ہے۔
سلمیٰ ھوساوی نے کہا کہ ’ اس کوشش میں مقامی کمیونٹیز کی فعال شرکت شامل ہے۔ اس میں دیہات، محلے، ٹاورز، قلعے، قدیم مندر، دیواریں اور مساجد سمیت ڈھانچے کی ایک وسیع رینج شامل ہے۔ یہ مقامات ایک بھرپور تاریخی اور ثقافتی اہمیت کے حامل ہیں جو قدیم زمانے سے انسانیت کی تخلیق کردہ منفرد جمالیاتی قدر کی عکاسی کرتے ہیں‘۔

سلمیٰ ھوساوی نے کہا کہ ’ اس کوشش میں مقامی کمیونٹیز کی فعال شرکت شامل ہے۔ (فوٹو: عرب نیوز)

کنگ سعود یونیورسٹی میں قدیم تاریخ کی پروفیسر نے کہا کہ ’مملکت کا ہر خطہ اپنا الگ فن تعمیراتی ورثہ رکھتا ہے اور اسے دوسروں سے الگ کرتا ہے۔ اس تنوع کو ملک بھر میں پائے جانے والے متنوع خطوں سے منسوب کیا جا سکتا ہے جس نے تعمیراتی مواد کے انتخاب کو متاثر کیا۔ عمارتوں کے اگلے حصے، دروازوں اور کھڑکیوں کو سجانے والے دیدہ زیب مقامی ماحول سے متاثر تھے‘۔
انہوں نے کہا کہ ’ ساحلی کمیونیٹیز نے، مثال کے طور پر، جپسم اور لکڑی کو اپنے فن تعمیر اور سجاوٹ میں شامل کیا۔ پہاڑی کمیونٹیز، جو اپنی جسمانی طاقت کے لیے مشہور ہیں، نے پہاڑوں میں مکانات اور قبریں تراشنے کے لیے اپنی صلاحیتوں کا استعمال کیا۔ متعدد شواہد اس تصور کی تائید کرتے ہیں کیونکہ مملکت میں بکھری ہوئی غاروں کو خاکوں اور نوشتوں سے مزین کیا گیا ہے جو ان کمیونٹیز کی بھرپور تاریخ کو بیان کرتے ہیں‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’ آرکیٹیکچرل ورثے کی اہمیت اور ثقافت، ورثے اور شناخت سے اس کے قریبی تعلق کی وجہ سے سعودی ہیریٹیج کمیشن نے 50 ہزار مقامات کو بتدریج آرکیٹیکچرل ہیریٹیج رجسٹر میں رجسٹر کرنے کے مقصد کے ساتھ ایک پروجیکٹ شروع کیا ہے‘۔

سائٹس کی رجسٹریشن کے دوران ڈیٹا کا بغور جائزہ لیا جاتا ہے (فوٹو: ایس پی اے)

سلمیٰ ھوساوی نے کہا کہ ’ یہ عمل کئی مراحل پر مشتمل ہے۔ سب سے پہلے سائٹس کی ایک وسیع تلاش اور دریافت ہوتی ہے۔ اس کے بعد نامزدگی کا مرحلہ آتا ہے جہاں سائٹس کے بارے میں تمام متعلقہ معلومات اکٹھی کی جاتی ہیں‘۔
’ تیسرے مرحلے میں سائٹس کی رجسٹریشن شامل ہے جس کے دوران ڈیٹا کا بغور جائزہ لیا جاتا ہے۔ اس کی تصدیق کی جاتی ہے۔ اس کے بعد چوتھے مرحلے میں کمیشن کے مقرر کردہ معیارات کے مطابق سائٹس کی درجہ بندی کرنے پر توجہ دی جاتی ہے۔ پانچویں اور آخری مرحلے میں ہر سائٹ کو کوڈ تفویض کیا جاتا ہے اور ان کی صداقت اور تاریخی اہمیت کی تصدیق کے لیے تختیاں نصب کی جاتی ہیں‘۔
سلمی ھوساوی نے ثقافتی ورثے کو محفوظ رکھنے اور اسے یونیسکو کی عالمی ثقافتی ورثہ کی فہرست میں ممکنہ شمولیت کی جانب ایک قدم کے طور پر قومی رجسٹر میں درج کرنے کے منصوبے کے مقصد پر روشنی ڈالی۔
انہوں نے کہا  کہ ’ یہ رجسٹریشن سیاسی، اقتصادی اور سماجی جہتوں پر مشتمل ہے کیونکہ یہ بین الاقوامی تعلقات کو مضبوط کرتی، قومی معیشت کو متنوع بناتی، بے روزگاری کو کم کرتی  اور مجموعی معیار زندگی کو بڑھاتی ہے‘۔

شیئر: