بچے کو قتل کے بعد پکا کر کھانے والی ماں عدالت سے بری
مصری عدالت نے طبی رپورٹ کی بنیاد پرفیصلہ صادر کیا (فائل فوٹو: عکاظ)
مصری عدالت نے کم سن بچے کو قتل کر کے اسے پکا کر کھانے والی ماں کو بری کرتے ہوئے اسے نفسیاتی امراض کے ادارے میں بھجوانے کا حکم صادر کیا ہے۔
عدالت کے اس فیصلے پرعوام کی جانب سے حیرت کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
العربیہ نیوز کے مطابق مصر کی کمشنری الشرقیہ میں رہنے والی 37 سالہ خاتون ھنا محمد حسن جس پر اپنے کم سن بچے کو قتل کرنے اوراس کے جسم کے کچھ حصوں کو پکا کر کھا نے کا الزام تھا۔
اپنی نوعیت کا یہ ہولناک واقعہ تھا جو اس سال 26 اپریل کو پیش آیا۔
مصری عدالت کے پانچ رکنی بینج کے سامنے مقدمے کی کارروائی کئی روز تک جاری رہی۔
عدالتی فیصلے میں متفقہ طور پر ملزمہ کو کیس سے بری کرتے ہوئے اسے نفسیاتی امراض کے ادارے کی تحویل میں دینے کا حکم صادر کیا ہے۔
عدالت نے طبی رپورٹ کی بنیاد پر فیصلہ صادر کیا جس میں کہا گیا تھا کہ خاتون کو ذہنی مرض لاحق ہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ ’خاتون ذہنی خلفشار کا شکار رہتی تھی۔ اسے یہ خوف تھا کہ اس کا سابقہ شوہر بچے کو اس سے جدا نہ کر دے۔‘
خاتون کو اس بات کا وہم تھا کہ گھر والے اسے اور اس کے بیٹے کو زہر نہ دے دیں۔ اسی لیے اس نے اپنے گھر والوں سے دور ایک انجان اور متروکہ مقام پر قیام کرنا شروع کر دیا تھا۔