ترکیہ کے کُرد عسکریت پسندوں کے مشتبہ ٹھکانوں پر فضائی حملے
وزارت داخلہ کی عمارت کے سامنے ایک خودکش دھماکہ ہوا تھا جس میں دو پولیس اہلکار زخمی ہو گئے تھے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
ترکیہ کی وزارت دفاع نے کہا ہے کہ اتوار کو دارالحکومت انقرہ میں ایک سرکاری عمارت پر خودکش حملے کے بعد جنگی طیاروں نے کُرد عسکریت پسندوں کے مشتبہ ٹھکانوں پر فضائی حملے کیے ہیں۔
امریکی خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق وزارت دفاع نے کہا کہ فضائی آپریشن میں کردستان ورکرز پارٹی یا ’کے کے پی‘ کے 20 ٹھکانوں کو تباہ کیا گیا جن میں غار، پناہ گاہیں اور ڈپو شامل ہیں۔
اتوار کو وزارت داخلہ کی عمارت کے سامنے ایک خودکش دھماکہ ہوا تھا جس میں دو پولیس اہلکار زخمی ہو گئے تھے۔ حملے میں ایک خودکش حملہ آور نے خود کو اڑا دیا تھا جبکہ دوسرے حملہ آور کو پولیس نے ہلاک کر دیا تھا۔
شمالی عراق میں کردستان ورکرز پارٹی (کے کے پی) کے اڈے موجود ہیں۔ اس کے قریب سمجھے جانے والی ایک خبر رساں ایجنسی نے کہا ہے کہ کے کے پی نے خودکش حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔
ترکیہ کی وزارت داخلہ نے بھی حملہ آوروں میں سے ایک کی شناخت کالعدم تنظیم کے رکن کے طور پر کی جبکہ دوسرے حملہ آور کی شناخت کی جا رہی ہے۔
صدر طیب رجب اردوغان نے پارلیمان سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ جن حملہ آوروں نے شہریوں کے امن اور سکیورٹی کو نشانہ بنایا وہ کبھی بھی اپنے مقاصد حاصل نہیں کر سکیں گے۔
وزیر انصاف یلماز تونک نے کہا ہے کہ ’دہشت گرد حملے‘ کی تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔
انہوں نے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر لکھا کہ ’ترکیہ کے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں یہ حملے رکاوٹ نہیں بنیں گے۔‘
اس سے قبل بھی ترکیہ نے شمالی عراق میں کردستان ورکرز پارٹی کے خلاف کارروائیاں کی ہیں جبکہ 2016 سے داعش اور کرد عسکریت پسند تنظیم وائی پی جی کے خلاف فوجی کارروائیاں کیں۔
ترکیہ، امریکہ اور یورپی یونین نے وائی پی جی کو دہشت گرد تنظیم قرار دیا ہے۔ 1984 سے وائی پی جی نے بغاوت شروع کر رکھی ہے۔ اس تنازع میں ہزاروں افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
گزشتہ سال استنبول کے ایک مصروف علاقے میں بھی بم دھماکہ ہوا تھا جس میں چھ افراد ہلاک اور 80 زخمی ہوئے تھے۔ ترکیہ نے اس بم حملے کا الزام پی کے کے اور وائی پی جی پر لگایا تھا۔