Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

تیونس: جیل میں قید وکلا اور سیاستدانوں کے اہل خانہ کا احتجاج

مخالفین کی بڑھتی ہوئی تعداد کو گرفتار کر کے جیلوں میں بھیجا جا رہا ہے۔ فوٹو عرب نیوز
تیونس کی جیل میں قید وکلا اور سیاست دانوں کے اہل خانہ چاہتے ہیں کہ بین الاقوامی فوجداری عدالت سیاسی ظلم و ستم اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے دعوؤں کی تحقیقات کرے۔
امریکہ کی نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق تیونس کے صدر قیس سعید کے مخالفین کی بڑھتی ہوئی تعداد کو گرفتار کر کے جیلوں میں بھیجا جا رہا ہے اور کئی ایک جیل میں بھوک ہڑتال کر رہے ہیں۔
جیل میں بند اپوزیشن لیڈر راشد الغنوشی کی بیٹی یسریٰ غنوشی کے ساتھ جیل میں بند دیگر مخالفین کے بیٹوں اور بیٹیوں کے ساتھ مل کر ایک گروپ کے ساتھ دی ہیگ کی عدالت میں کارروائی کرنے کے اعلان کا ارادہ رکھتی ہیں۔
رواں سال کے شروع میں انسانی حقوق کے اسی گروپ کے ارکان نے  انسانی اور عوامی حقوق سے متعلق افریقی عدالت میں بھی ایسا ہی مقدمہ دائر کیا تھا۔
یسریٰ غنوشی نے ججوں، سیاست دانوں، صحافیوں اور حزب اختلاف کی ممتاز افراد کی گرفتاری کی بڑھتی ہوئی تعداد کے ساتھ تیونس میں سیاہ فام تارکین وطن پر ظلم و ستم کا الزام لگایا ہے۔
پریس بیان میں یسریٰ غنوشی نے کہا ہے کہ صدر قیس سعید کے حکم پر تیونس کے حکام کی طرف سے جبر اور بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں اضافہ ہوا ہے۔
دی ہیگ میں کارروائی کے منصوبے کا اعلان ممکنہ طور پر تیونس میں بڑھتے ہوئے جابرانہ سیاسی منظر نامے کی طرف توجہ مبذول کرائے گا۔
تیونس کے آئین میں نظرثانی کے بعد سے 2021 میں صدر کو اختیارات میں توسیع کرنے، پارلیمنٹ کو منجمد کرنے اور بڑے پیمانے پر فرمان جاری کر کے حکومت کرنے کی اجازت دی ہے۔

یسریٰ غنوشی دی ہیگ عدالت میں کارروائی کرنے کا ارادہ رکھتی ہیں۔ فوٹو اے پی

جیسے جیسے ملک کی معیشت نیچے جا رہی ہے موجودہ حکومت نے درجنوں ناقدین کو جیلوں میں ڈال دیا ہے اور سیاہ فام تارکین وطن کے خلاف دشمنی کو ہوا دی ہے اور یہ عمل تشدد کی جانب بڑھ گیا ہے۔
گروپ سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ  عدالت کے پراسیکیوٹر کو دستاویز فراہم کرے گا جس میں ان چار جرائم نسل کشی، انسانیت کے خلاف جرائم، جنگی جرائم یا جارحیت کے جرائم میں سے کم از کم ایک کا دعویٰ پیش کیا گیا ہے۔
ہیومن رائٹس واچ کی بین الاقوامی انصاف کی سینئر وکیل ماریا ایلینا ویگنولی نے کہا ہے کہ این جی اوز اور  پراسیکیوٹرز کی توجہ مبینہ جرائم کی طرف مبذول کرانے کے لیے وہ ایک منفرد چینل فراہم کر رہی ہیں۔

شیئر: