Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

حماس اسرائیل تنازعے میں ’کوئی ہیروز نہیں صرف متاثرین ہیں،‘ سابق سعودی انٹیلیجنس چیف

شہزادہ ترکی الفیصل نے کہا کہ سابق اسرائیلی فوجی 1948 میں فلسطینیوں کے قتل عام میں کردار ادا کرنے کا اعتراف کر چکے ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی
سعودی عرب کے سابق انٹیلیجنس چیف شہزادہ ترکی الفیصل نے کہا ہے کہ عام شہریوں پر حملوں کے باعث اسرائیل اور حماس دونوں کی مذمت کی جانی چاہیے تاہم فلسطینیوں کو اسرائیلی فوج کے قبضے کے خلاف مزاحمت کا حق حاصل ہے۔
عرب نیوز کے مطابق امریکی شہر ہوسٹن کی رائس یونیورسٹی کے بکر انسٹی ٹیوٹ فار پبلک پالیسی میں شرکا سے خطاب کرتے ہوئے شہزادہ ترکی الفیصل نے کہا کہ جیسا کہ حماس پر الزام ہے کہ اس نے عام شہریوں پر حملہ کیا تو وہ کسی بھی عمر اور جنس کے شہریوں پر حملوں کی کھل کر مذمت کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ عام شہریوں پر حملے اسلامی تعلیمات کے خلاف ہیں جن میں جنگ کے دوران بھی عبادت گاہوں اور عام شہریوں پر حملوں کی ممانعت ہے۔
’لیکن اسی طرح میں اسرائیل کی غزہ میں عام شہریوں پر اندھا دھند بمباری اور اُن کو زبردستی (جزیرہ نما) سینا کی جانب دھکیلنے کی کوشش کی بھی مذمت کرتا ہوں۔‘
شہزادہ ترکی الفیصل نے کہا کہ ’اس تنازعے میں کوئی ہیروز نہیں، صرف متاثرین ہیں۔‘
امریکہ اور برطانیہ میں سعودی عرب کے سفیر رہنے والے شہزادہ ترکی الفیصل نے مزید کہا کہ ’فوج کے ذریعے محکوم بنائے جانے والے تمام لوگوں کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ قبضے کے خلاف مزاحمت کریں، اور ایسا عسکری طور پر بھی جائز ہے۔‘
تاہم اُن کا کہنا تھا کہ وہ فلسطینیوں کے لیے مختلف طرز عمل کو زیادہ سود مند سمجھتے ہیں۔ ’میں دوسرے آپشن کو ترجیح دیتا ہوں، یعنی شہری بغاوت اور سول نافرمانی۔ انڈیا میں برطانوی راج اور مشرقی یورپ میں سوویت تسلط اسی طرح ختم ہوا تھا۔‘

اسرائیل کی غزہ پر بمباری میں تین ہزار سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی

فلسطین کی عسکری تنظیم حماس نے دس روز قبل غزہ سے اسرائیل پر راکٹ حملوں کے بعد یہودی بستیوں میں گھس کر ایک ہزار سے زائد افراد کو ہلاک کیا جن میں فوجی اور عام شہری شامل تھے۔
اس حملے کے بعد اسرائیل نے حماس کو ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے غزہ کی پٹی پر بمباری شروع کی جس میں اب تک تین ہزار سے زائد فلسطینی مارے جا چکے ہیں۔
منگل کی رات غزہ میں ایک ہسپتال پر اسرائیل کی بمباری سے 500 عام شہری مارے گئے۔
شہزادہ ترکی الفیصل نے کہا کہ ایک غلط کام کے جواب میں دوسرے غلط کام کوئی جواز نہیں اور اس تنازعے کے دونوں فریقوں کی مذمت کی جانی چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ حماس نے اسرائیل کی ایک ایسی نامقبول حکومت کو موقع دیا جس کو ملک کی آدھی آبادی ’فاشسٹ، شرپسند اور نفرت انگیز‘ قرار دیتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’اسرائیل کو زبردست فوجی برتری حاصل ہے اور ہم اپنی آنکھوں کے سامنے وہ تباہی دیکھ رہے ہیں جو غزہ میں ہو رہی ہے۔‘
شہزادہ ترکی الفیصل نے مغربی کنارے میں ٹارگٹ کلنگ اور فلسطینی بچوں، خواتین اور مردوں کی اندھا دھند گرفتاری پر اسرائیل کی مذمت کی۔
انہوں نے فلسطینی عوام کی جدوجہد سے متعلق حالیہ واقعات کے تناظر میں موجودہ صورتحال پر بھی بات کی۔
اُن کا کہنا تھا کہ ’میں امریکی میڈیا میں بار بار ایک جملہ سن رہا ہوں: بلا اشتعال حملہ۔ اشتعال دلانے کے لیے اس سے بڑھ کر اور کس چیز کی ضرورت ہے جو اسرائیل نے تین چوتھائی صدی سے فلسطینی عوام کے ساتھ کیا ہے۔‘

شہزادہ ترکی الفیصل نے کہا کہ فوج کے ذریعے محکوم بنائے جانے والے لوگوں کو مزاحمت کا حق حاصل ہے۔ فوٹو: اے ایف پی

شہزادہ ترکی الفیصل نے کہا کہ ’میں آپ کو 17 فروری 2014 کے مڈل ایسٹ مانیٹر کے مضمون کا حوالہ دیتا ہوں جس کا عنوان ہے: اسرائیل کے سابق فوجیوں نے 1948 میں فلسطینیوں کے قتل عام میں کردار کا اعتراف کیا۔ اس کو پڑھیں اور روئیں جیسا کہ میں نے کیا تھا۔‘
انہوں نے کہا کہ مئی اور جولائی کے درمیان اسرائیل نے 67 بچوں سمیت 450 فلسطینیوں کو قتل کیا۔ ’یہ خون بہانا بند ہونا چاہیے۔‘
شہزادہ ترکی نے تنازع کے دوران فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کے اقدامات پر مغرب کے مختلف ردعمل کا بھی ذکر کیا۔
’میں مغربی سیاست دانوں کی مذمت کرتا ہوں کہ جب اسرائیلی فلسطینیوں کے ہاتھوں مارے جاتے ہیں تو یہ آنسو بہاتے ہیں، لیکن جب اسرائیلی فلسطینیوں کو قتل کرتے ہیں تو یہ افسوس کا اظہار کرنے سے بھی انکار کرتے ہیں۔‘

شیئر: