Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

وزیراعظم کے تاخیر سے پہنچنے پر طالب علم کا شکوہ، ’آپ ہال چھوڑ کر جا سکتے تھے‘

پاکستان کے نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ دو روزہ رورے پر لاہور میں موجود ہیں جہاں انہوں نے لاہور یونیورسٹی آف منیجمنٹ اینڈ سائنسز (لمز)  کے طلبہ کے ساتھ تبادلہ خیال کا سیشن اٹینڈ کیا۔
لمز کے طالب علموں نے نگراں وزیراعظم سے کچھ ایسے سوالات بھی کیے جو اس وقت سوشل میڈیا پر وائرل ہیں۔
سیشن کے دوران طلبہ نے وزیراعظم  سے الیکشن وقت پر نہ کرانے کے حوالے سے سوال کیا۔
ایک طالب علم نے نگراں وزیر اعظم سے مقررہ وقت سے 50 منٹ لیٹ آنے پر ’دکھ کا اظہار‘ کیا۔
سوشل میڈیا پر وائرل کلپ میں لمز یونیورسٹی کے سٹوڈنٹ نگراں وزیراعظم سے کہتے ہیں کہ ’میں اپنے دکھ کا اظہار کرنا چاہوں گا کہ آپ یونیورسٹی آئے، اساتذہ انتظار کر رہے ہیں۔ آپ پھر بھی 50 منٹ دیر سے آئے۔‘
طالب علم نے مزید کہا ’میں شرمندہ ہوں کہ میرے ملک کے نگراں وزیراعظم کو علم کی قدر نہیں۔‘
ایکس (ٹوئٹر) یوزر ابو ھریرہ نے ویڈیو کلپ شیئر کرتے ہوئے کہا کہ ’طالب علم کو شرم آنی چاہیے جنہیں وزیراعظم سے بات کرنے کی تمیز نہیں ہے وہ ایک عام آدمی نہیں ہیں۔‘

ثمینہ پاشا نے کہا ’یوتھ خوش نہیں ہے، آج کا نوجوان ڈرا سہما نہیں ہے۔ بات اعتماد سے کرتا ہے۔‘
مزید کہا کہ ’اسے پتہ ہے وہ کیا کہہ رہا ہے، موجودہ  بوسیدہ سٹسم پر اس کا غصہ کبھی کسی انداز اور کبھی کسی اور انداز سے نکلتا رہے گا۔‘
نگراں وزیراعظم نے جواب میں کہا کہ ’میں کابینہ اجلاس میں تھا، میں وقت کو محدود کر کے کم معلومات کی بنا پر ایسے فیصلے نہیں لے سکتا جن کا اثر سب پر پڑتا ہو۔‘
نگراں وزیر اعظم نے مزید کہا کہ ’مجھے اس کام کے لیے نہیں چنا گیا کے میں لمز میں آ کر آپ سے بات کروں، ہمارا ملنا کسی قانون میں نہیں لکھا یہ آپ کی اور میری مرضی سے ہوا ہے۔‘
طلبہ نے سوال کیا کہ ’خیبر پختونخوا اور پنجاب میں حکومتیں تحلیل ہونےکے 90 روز بعد الیکشن ہونے چاہیے تھے ابھی تک کیوں نہیں ہوئے۔‘
الیکشن کے حوالے سے سوال ہال تالیوں سے گونج اٹھا جس کے بعد وزیراعظم نے جواب دینے کی اجازت طلب کرتے ہوئے کہا ’الیکشن کی تاریخ دینا الیکشن کمیشن کا کام ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’موجودہ پارلیمنٹ نے یہ قانون پاس کیا ہے اور میں چیف الیکشن کمیشنر نہیں بلکہ ایک نگراں وزیراعظم ہو۔‘

شیئر: