Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ورلڈ ایکسپو 2030 کی تیاریاں، سعودی عرب نے پیرس میں جائزہ پیش کر دیا

میزبانی کے لیے سعودی عرب کا مقابلہ اٹلی اور جنوبی کوریا سے ہے۔ (فوٹو: عرب نیوز)
سعودی عرب کا دارالحکومت ریاض اپنے بڑھتے ہوئے بین الاقوامی قد، مضبوط معیشت اور نئے انفراسٹرکچر کی وجہ سے ورلڈ ایکسپو 2030 کے لیے مثالی مقام ہے۔
ان خیالات کا اظہار پیرس میں ایک سیمینار سے خطاب کرنے والے متعدد سرکاری اور نجی شعبے کے عہدیداروں نے کیا۔
عرب نیوز کے مطابق رائل کمیشن فار ریاض سٹی نے بیورو انٹرنیشنل ڈیس ایکسپوزیشنز کے مندوبین کی اس تقریب میں میزبانی کی جسے بین الاقوامی سامعین کے لیے براہ راست نشر کیا گیا۔
بی آئی ای 28 نومبر کو اپنے 173 ویں جنرل اسمبلی اجلاس میں فیصلہ کرے گا کہ کون سا شہر ورلڈ ایکسپو 2030 کی میزبانی کرے گا۔ عالمی اجتماع کی میزبانی کے لیے سعودی عرب کا مقابلہ اٹلی اور جنوبی کوریا سے ہے۔
شرکا میں بی آئی ای کے سیکریٹری جنرل دمتری شامل تھے جنہوں نے سیمینار کا آغاز کیا۔
سعودی وزیر مملکت برائے خارجہ اور موسمیاتی امورکے ایلچی عادل الجبیر نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مملکت کے پاس اس تقریب کی میزبانی کے لیے لوگ موجود ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’ ہماری آبادی کا 70  فیصد 30  سال سے کم عمر پر مشتمل ہے۔ آپ جوش محسوس کرتے ہیں، آپ توانائی محسوس کرتے ہیں، آپ کو وہ جوش محسوس ہوتا ہے جو ملک کو مزید بلندیوں کی طرف لے جا رہا ہے‘۔
عادل الجبیر نے کہا کہ ’ ہم نے لاکھوں مرد اور خواتین کو دنیا بھر کی یونیورسٹیوں میں پڑھنے کے لیے بھیجا ہے تاکہ وہ علم اور تجربے کے ساتھ سعودی عرب واپس آ کر مملکت کو عالمی برادری میں ضم کر سکیں‘۔

نمائش میں شرکت کرنے والے ممالک کی مدد کے لیے مجموعی طور پر 343 ملین ڈالر مختص کیے گئے ہیں۔(فوٹو: اے ایف پی)

الدرعیہ ڈیولپمنٹ کمپنی کے گروپ سی ای او جیری انزریلو نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’ ریاض کے پاس ایونٹ کے لیے بنیادی ڈھانچہ موجود ہے جس میں 70 ہزار نئے ہوٹل کے کمرے شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’ تمام ہوٹلوں تک نئی تیار شدہ میٹرو کے ذریعے شاہ سلمان ایئر پورٹ  تک رسائی حاصل کی جا سکے گی جو اس وقت زیر تعمیر ہے۔ 57 ملین مربع میٹر پر یہ دنیا کے سب سے بڑے ایئر پورٹس میں سے ایک ہونے جا رہا ہے۔ ملک کی نئی ایئر لائن، ریاض ایئر کی 2025 تک 100 ممالک کے لیے پروازیں ہوں گی‘۔
رائل کمیشن کے لینڈ سکیپ آرکیٹیکچر کے ڈائریکٹرز لامیہ المحنا اور نوف المنیف نے منصوبہ بند پویلین، کارکردگی کے مقامات، معاون سہولیات اور ایک نمائشی گاؤں کے ساتھ رنگین کوڈ والے نقشے کی نقاب کشائی کی۔
نمائش میں شرکت کرنے والے ممالک کی مدد کے لیے مجموعی طور پر 343 ملین ڈالر مختص کیے گئے ہیں۔
سعودی عرب کی نائب وزیر سیاحت شہزادی ھیفا آل سعود نے کہا کہ ’ مملکت اپنی ریاض اکیڈمی برائے سیاحت کے منصوبے کو حتمی شکل دے رہی ہے جس میں 28 ہزار سے زائد طلبا کی گنجائش ہو گی جب کہ 60 فیصد سے زائد نشستیں بین الاقوامی طلبا کے لیے مختص کی جائیں گی۔

سعودی دارالحکومت اس بین الاقوامی ایونٹ کی میزبانی کے لیے پوری طرح سے تیار  ہے۔(فوٹو: عرب نیوز)

یہ سمینار ہینگر وائی میں منعقد ہوا جو پیرس کی ورلڈ ایکسپو 1878 کا مقام ہے۔
علاوہ ازیں سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان  نے کہا ہے کہ’ سعودی عرب ایکسپو 2030  کا انتظام فقید المثال طریقے سے کرے گا‘۔ 
سعودی وزیر خارجہ نے کہاکہ اختتامی تقریب ایکسپو 2030 کی میزبانی کے حوالے سے فائنل ووٹنگ کی راہ ہموار کرے گی۔ 
سعودی عرب نے اختتامی تقریب میں ایکسپو 2030  کے حوالے سے ریاض کی تیاریوں کا جائزہ پیش کیا اور اطمینان دلایا کہ سعودی دارالحکومت اس بین الاقوامی ایونٹ کی میزبانی کے لیے پوری طرح سے تیار  ہے۔

شیئر: