الشفا کے بعد غزہ کے ایک اور ہسپتال کے گرد شدید لڑائی، محاصرے کا خدشہ
اسرائیل نے الزام عائد کیا ہے یرغمال بنائے گئے فوجی کو حماس نے مار ڈالا ہے۔ فائل فوٹو: روئٹرز
غزہ کے شمال میں واقع ہسپتال کے گرد و نواح میں شدید لڑائی پھوٹ پڑی ہے جہاں ہزاروں کی تعداد میں مریض اور بےگھر افراد کئی ہفتوں سے پناہ لیے ہوئے ہیں۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق انڈونیشین ہسپتال میں کام کرنے والے ایک میڈیکل ورکر مروان عبداللہ نے پیر کو شروع ہونے والی لڑائی کے حوالے سے بتایا کہ اسرائیلی ٹینکوں کو ہسپتال کی کھڑکی سے دیکھا جا سکتا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا ’ٹینکوں کو نقل و حرکت کرتے اور فائرنگ کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ خواتین اور بچے خوفزدہ ہیں۔ مسلسل دھماکوں اور فائرنگ کی آوازیں سنائی دے رہی ہیں۔‘
اس سے ایک دن قبل عالمی ادارہ صحت نے قبل از وقت پیدا ہونے والے 31 بچوں کو الشفا ہسپتال سے نکال لیا تھا۔
مروان عبداللہ نے کہا کہ رات بھر شیلنگ اور فضائی حملوں میں درجنوں کی تعداد میں ہلاک ہونے والوں کی لاشوں اور زخمیوں کو ہسپتال پہنچایا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ طبی عملے اور بے گھر افراد کو خدشہ ہے کہ اسرائیلی افواج ہسپتال کا محاصرہ کریں گی اور اسے زبردستی خالی کروایا جائے گا۔
دوسری جانب اسرائیل نے دعویٰ کیا ہے کہ حماس کی جانب سے یرغمال بنائے گئے ایک فوجی کو ہلاک کر دیا گیا ہے جبکہ دو اور غیرملکی یرغمالیوں کو غزہ کے الشفا ہسپتال میں رکھا ہوا ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق 19 سالہ اسرائیلی فوجی نوآ مارسیانو کی لاش پچھلے ہفتے الشفا ہسپتال کے قریب سے ملی تھی۔
حماس کا کہنا ہے کہ نوآ مارسیانو اسرائیلی فضائی حملے میں ہلاک ہوئی ہیں جبکہ حماس نے ایک ویڈیو بھی جاری کی ہے جس میں ان کی لاش دکھائی گئی ہے۔
اس ویڈیو میں دکھائی گئی لاش کے سر پر زخم کے علاوہ کوئی اور نشانات واضح نہیں ہیں۔
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ فرانزیک معائنے میں ظاہر ہوا ہے کہ فضائی حملے کے نتیجے میں نوآ مارسیانو کو جان لیوا زخم نہیں آئے تھے۔
اسرائیلی فوج کے ترجمان ریئر ایڈمرل ڈینیئل ہاگری نے ’ٹھوس انٹیلی جنس معلومات‘ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’نوآ کو حماس کے دہشت گرد الشفا ہسپتال کے اندر لے کر گئے تھے۔ وہاں حماس کے دہشت گردوں نے ان کا قتل کیا۔‘
تاہم انہوں نے مزید تفصیلات نہیں دیں۔
میڈیا کو دی گئی بریفنگ میں ریئر ایڈمرل ڈینیئل ہاگری نے کہا کہ یرغمال بنائے گئے غیرملکیوں میں سے حماس کے مسلح افراد نیپال اور تھائی لینڈ سے تعلق رکھنے والے دو یرغمالیوں کو بھی الشفا ہسپتال لے کر آئے تھے۔
ڈینیئل ہاگری کی جانب سے دکھائی گئی سی سی ٹی وی ویڈیو فوٹیج میں چند افراد کو دیکھا جا سکتا ہے جو ایک شخص کو پکٹر کر الشفا ہسپتال کے اندر لا رہے ہیں۔
جبکہ ایک اور ویڈیو میں زخمی شخص کو ہسپتال کے بیڈ پر اندر لایا جا رہا ہے جبکہ اس کے قریب عام کپڑوں میں ملبوس ایک شخص بندوق پکٹرے کھڑا ہے۔
حماس نے ڈینیئل ہاگری کے بیان پر فوری کوئی ردعمل نہیں دیا تاہم اس سے پہلے یہ کہا تھا کہ چند یرغمالیوں کو علاج کے لیے ہسپتال لایا گیا تھا۔