مشترکہ وزارتی کمیٹی کی روسی وزیرخارجہ سے ملاقات ، غزہ میں فوری جنگ بندی پرزور
مشترکہ وزارتی کمیٹی کی روسی وزیرخارجہ سے ملاقات ، غزہ میں فوری جنگ بندی پرزور
منگل 21 نومبر 2023 18:52
روسی وزیر خارجہ نے کہا کہ ’ غزہ میں فوری جنگ بندی کی کوششوں کے ساتھ ہیں‘(فوٹو،ایس پی اے)
سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے کہا ہے کہ ’اسرائیلی جارحیت کے خاتمے سے قبل غزہ کے مستقبل کی کوئی بات نہیں ہوسکتی۔ غزہ میں فوری جنگ بندی ضروری ہے‘۔
سعودی وزیرخارجہ نے یہ باتیں روسی وزیر خارجہ سرگی لیپروف سے ملاقات کے موقع پر کہیں۔ وہ اسلامی عرب سربراہ کانفرنس کی مشترکہ وزارتی کمیٹی کے وفد کے سربراہ کی حیثیت سے ماسکو کے دورے پر ہیں‘۔
سعودی خبررساں ایجنسی’ایس پی اے‘ کے مطابق سعودی وزیر خارجہ نے کہا کہ ’غزہ سے فلسطینیوں کی جبری بے دخلی کا سلسلہ جاری ہے۔ غزہ میں جو کچھ ہورہا ہے اسے خود کے دفاع کا نام نہیں دیا جاسکتا‘۔
فیصل بن فرحان نے کہا کہ ’غزہ میں جنگ بندی، ٹھوس امن عمل کا اجرا اوربنیادی انسانی ضروریات کی فراہمی ضروری ہے‘۔
فیصل بن فرحان نے کہا کہ ’سعودی عرب اپنے بین الاقوامی دوستوں کے تعاون سے غزہ میں جنگ بند کرانے کے لیے کوشاں ہے‘۔
سعودی وزیر خارجہ نے کہا کہ ’غزہ کے ہسپتال غیرمحفوظ اور ہزاروں بے قصورشہری ہلاک ہوچکے ہیں‘۔
دریں اثنا روسی وزیر خارجہ سرگی لیپروف نے وفد سے ملاقات میں غزہ میں جاری حملے بند کرانے کے لیے اسلامی عرب ممالک کی کوششوں کو سراہا۔
روسی وزیر خارجہ نے کہا کہ ’ان کا ملک غزہ میں فوری جنگ بندی کے لیے کی جانے والی کوششوں کے ساتھ ہے‘۔
روسی وزیر نےمزید کہا کہ ’ہمارا ملک اقوام متحدہ کی متعلقہ قراردادوں اور عرب امن فارمولا 2022 کے مطابق جامع امن عمل شروع کرنے کی خاطر ماحول سازگار بنانے والی کوششوں کے ساتھ ہے‘۔
مشترکہ وفد میں اردن کے نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ ایمن الصفدی، مصری وزیر خارجہ سامح شکری، فلسطینی وزیر خارجہ ریاض المالکی، انڈونیشی وزیر خارجہ ریتنو مارسودی اور او آئی سی کے سیکریٹری جنرل حسین ابراہیم طہ شامل ہیں۔
مشترکہ اسلامی وفد کے ارکان نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ بین الاقوامی اخلاقیات اور قانونی ضوابط پر عمل درآمد کے سلسلے میں ہر طرح کی من مانی مسترد کرے۔ نہتے فلسطینی شہریوں پر قابض اسرائیلی افواج کے بھیانک جرائم کو نظر انداز نہ کرے۔
مشترکہ وفد کے ممبران نے توجہ دلائی کہ بین الاقوامی قانون کے ضوابط کی قابض اسرائیلی حکام کی جانب سے مسلسل خلاف ورزی، بین الاقوامی قراردادوں کی عدم پابندی سے بین الاقوامی نظام کی قانونی حیثیت کمزور ہوگی اور اس کا دفاع کرنے والوں کا اعتبار متاثر ہوگا۔
وفد کے ارکان نے کہا کہ غزہ کے باشندوں کے لیے غذا، پانی، فیول، بجلی اور دیگر بنیادی انسانی ضروریات کی فراہمی کی فوری اجازت دی جانی ضروری ہے۔
عالمی برادری کا اخلاقی اور قانونی فرض ہے۔ غزہ کے باشندوں کو زندگی کے بنیادی تقاضوں سے محروم کرنا بین الاقوامی انسانی قانون خصوصا جنیوا معاہدہ چہارم کی کھلی خلاف ورزی ہے۔