پاکستان کے الیکشن کمیشن نے عام انتخابات کے لیے ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسران، ریٹرننگ افسران اور اسسٹنٹ ریٹرننگ افسران کی تعیناتی کا نوٹیفیکیشن جاری کر دیا ہے۔ تمام اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز بطور ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسران اپنے فرائض سرانجام دیں گے۔
حالیہ تاریخ میں یہ پاکستان کے پہلے عام انتخابات ہوں گے جو مکمل طور پر انتظامی افسران یا بیوروکریٹس کی نگرانی میں ہوں گے۔
الیکشن کمیشن کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ’عام انتخابات 2024 کے لیے 13 دسمبر سے ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسران اور ریٹرننگ افسران کی جامع تربیت کا آغاز کیا جا رہا ہے۔ الیکشن کمیشن نے ٹریننگ کے تمام انتظامات مکمل کر لیے ہیں۔ کمیشن کے اپنے افسران تمام ریٹرننگ افسران کو الیکشن کے امور کی تربیت فراہم کریں گے۔‘
مزید پڑھیں
-
-
-
عمران خان یا نواز شریف، گیم کہاں تک چلے گی؟ اجمل جامی کا کالم
Node ID: 818881
دوسری طرف لاہور ہائی کورٹ نے تحریک انصاف کی ایک درخواست پر بھی فیصلہ محفوظ کر لیا ہے جس میں عام انتخابات کو بیوروکریسی کے تحت نہ کروانے کی استدعا کی گئی ہے۔
الیکشن کمیشن کے وکیل نے لاہور ہائی کورٹ کو بتایا کہ گذشتہ کافی عرصے سے ملک کی چاروں ہائی کورٹس کو جوڈیشل سٹاف کے لیے مراسلے لکھے گئے لیکن کسی بھی ہائی کورٹ نے جوڈیشل افسران دینے کی ہامی نہیں بھری اس لیے انتظامی افسران کو ہی آر اوز لگایا گیا ہے۔
بیوروکریسی کے ذریعے انتخابات کیسے ہوں گے؟
پاکستان کی سیاسی جماعتوں میں سے صرف تحریک انصاف نے اس بات پر اعتراض اٹھایا ہے کہ عام انتخابات کو سرکاری افسران کے تحت نہ کروایا جائے، تاہم باقی سیاسی جماعتوں کا کہنا ہے کہ یہ معاملہ الیکشن کمیشن کے اپنے اختیارات کا ہے جو بھی فیصلہ کیا گیا ہے وہ قبول ہے۔
پاکستان میں انتخابات کے عمل پر نظر رکھنے والے ادارے فیئر اینڈ فری الیکشن نیٹ ورک (فافن) کا کہنا ہے کہ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ انتخابات جوڈیشل افسران کے تحت ہوں یا پھر سرکاری افسران کے۔
فافن کے نیشنل کوارڈینیٹر رشید چوہدری نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’میرا نہیں خیال کہ اس سے کوئی فرق پڑنا چاہیے۔ اگر آپ دیکھیں تو 2013 کے انتخابات جو مکمل طور پر جوڈیشل افسران کے تحت ہوئے تھے تو بعد میں ان کو آر اوز کا الیکشن کہا گیا۔ آر اوز کے حوالے ان انتخابات کو سب سے زیادہ متنازع سمجھا جاتا ہے۔‘
