Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

قدیم چُولہے، غزہ میں جنگ کے دوران کھانا پکانے کا واحد ذریعہ

فلسطینی شہریوں کے مطابق کھانا پکانے کے لیے یہ چولہے بھروسہ مند ہیں (فوٹو: عرب نیوز)
غزہ کی پٹی کے جنگ زدہ اور محصور علاقے کی ایک ورکشاپ میں ابراہیم شومان پیتل کے پرانے چولہوں کی مرمت و بحالی کر کے بے گھر فلسطینی خاندانوں کے لیے کھانا پکانے کی امید زندہ کرنے میں مدد کر رہا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق مصر کی سرحد کے قریب غزہ کے جنوب میں رفح کے علاقے میں متروک سامان سے ملنے والے مٹی کے تیل سے جلنے والے قدیم طرز کے چولہوں کو دوبارہ استعمال کے قابل بنایا جا رہا ہے۔
ابراہیم شومان نے بتایا کہ علاقے میں گیس یا دیگر ایندھن دستیاب نہیں، لہٰذا یہاں رہنے والے زمانہ قدیم میں واپس چلے گئے ہیں اور وہ گھروں کی باقیات سے پیتل کے متروک چولہے بھی مرمت کے لیے لا رہے ہیں۔
شمالی غزہ کے علاقے میں اسرائیل کی جانب سے مسلسل بمباری اور  زمینی جارحیت کی وجہ سے لاکھوں شہری اپنا سامان چھوڑ کر نقل مکانی کر چکے ہیں۔
عام شہریوں کو امید تھی کہ وہ جنوبی غزہ میں محفوظ رہیں گے لیکن اسرائیلی فورسز نے حماس کو ختم کرنے کے ارادے سے لڑائی بتدریج چھوٹے ساحلی علاقوں تک بڑھا دی ہے۔
اقوام متحدہ کے اندازے کے مطابق غزہ کے وسیع علاقے تباہ ہونے کے باعث یہاں بسنے والے 24 لاکھ افراد میں سے 19 لاکھ  بے گھر ہو چکے ہیں جنہیں خوراک، ایندھن، پانی اور ادویات کی شدید قلت کا سامنا ہے۔

یہ چولہے 100سال قبل عام تھے جو اب متروک ہو چکے ہیں (فوٹو: عرب نیوز)

ابراہیم شومن نے بتایا ہے کہ فلسطینی باشندے ایندھن کے طور پر لکڑیاں تلاش کرنے کے لیے مارے مارے پھرتے ہیں لیکن انہیں یہ دستیاب نہیں اور اگر کہیں ہیں تو زیادہ قیمت کی وجہ سے خریدنے کی سکت نہیں، کام کاج نہ ملنے سے لوگوں کے پاس پیسے بہت کم ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ قدیم طرز کے چولہے جو مٹی کے تیل یا دیگر محلول سے جلتے ہیں کھانا پکانے کے لیے ایندھن کے طور پر استعمال کیے جا رہے ہیں۔
ابراہیم نے بتایا کہ میری ورکشاپ میں آنے والے صبر سے انتظار کرتے ہیں، میں دہائیوں پرانے چولہوں کے پسٹن ، برنر اور فیول ٹینک کی مرمت کر کے ان کے حوالے کرتا ہوں۔

اسرائیلی جارحیت کی باعث لاکھوں شہری نقل مکانی کر چکے ہیں (فائل فوٹو: روئٹرز)

ورکشاپ میں موجود 55 سالہ عدنان ابو العیش نے بتایا کہ کیمپنگ کے لیے استعمال کیے جانے والے یہ چولہے 100سال قبل عام تھے جو اب متروک ہو چکے ہیں۔
اس طرح کے چولہوں کے لیے مٹی کے تیل کے علاوہ  موٹر آئل اور گھر کو گرم رکھنے والے تیل کا مکسچر بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔
اس کے علاوہ ڈیزل بھی استعمال کیا جا سکتا ہے مگر دن بھر کی محنت کے باوجود بھی ڈیزل تلاش کرنا بہت مشکل کام ہے۔
ورکشاپ پر موجود محمد الملاہی نے بتایا کہ ہم ایندھن کے طور پر لکڑیوں کی بجائے گتے کے ٹکڑوں کی تلاش کرتے ہیں اور اب اپنے پرداد کے زیراستعمال رہنے والا چولہا مرمت کے لیے لایا ہوں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم اس کے علاوہ اور کیا کر سکتے ہیں؟ ہمیں کھانا پکانے کے لیے آگ جلانے کی اشد ضرورت ہے اور ان سنگین حالات میں اس طرح کے چولہے بھروسہ مند ہیں۔

شیئر: