پاکستان میں عام انتخابات کے قریب آتے ہی سیاسی جماعتوں کی سرگرمیوں میں تیزی نظر آ رہی ہے۔ صوبہ خیبر پختونخوا کی بات کی جائے تو تمام پارٹیوں کی جانب سے جلسوں اور ورکرز کنونشن کے انعقاد کا سلسلہ جاری ہے تاہم مسلم لیگ ن ابھی تک کوئی بڑی سیاسی سرگرمی کرتی نظر نہیں آئی۔
صوبہ خیبر پختونخوا میں پیپلزپارٹی، پاکستان تحریک انصاف، تحریک انصاف پارلیمنٹیرین، جمعیت علمائے اسلام، عوامی نیشنل پارٹی اور دیگر جماعتیں ورکرز کی انتخابی مہم میں بھرپو شرکت کے لیے عوامی رابطے کر رہی ہیں لیکن ن لیگ کے قائدین منظرِعام سے غائب ہیں۔
مزید پڑھیں
-
اسد قیصر 18 دن کی نظر بندی کے بعد مردان جیل سے رہاNode ID: 821346
اس کی ایک وجہ یہ بتائی جاتی ہے کہ خیبرپختونخوا میں ن لیگ اپنے اندرونی اختلافات سے کافی حد تک متاثر ہوئی ہے۔ نواز شریف کے وطن چھوڑ جانے کے بعد صوبے کے سینیئر اور نظریاتی رہنماؤں نے ایک الگ دھڑا بنا لیا تھا۔
اسی دوران نظریاتی ورکرز کا ن لیگ کے صوبائی صدر امیر مقام کو ہٹانے اور ازسر نو تنظیم سازی کا مطالبہ سامنے آیا مگر امیر مقام نے کچھ قائدین کو بہلا کر اپنے ساتھ شامل کر لیا۔
سینیئر رہنما اور نواز شریف کے قریبی دوست کا پارٹی سے علیحدگی کا اعلان
دوسری جانب صوبہ خیبر پختونخوا کے سابق وزیر اعلٰی و گورنر اور ن لیگ کے سینیئر رہنما سردار مہتاب عباسی کے اپنی پارٹی قیادت سے اختلافات ختم نہیں ہو سکے ہیں۔ انہوں نے عام انتخابات میں پارٹی کی بجائے آزاد حیثیت سے ہزارہ ڈویژن سے الیکشن لڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔
نواز شریف کے قریبی ساتھی سمجھے جانے والے سردار مہتاب عباسی کی پارٹی سے علیحدگی پر ن لیگ کو الیکشن میں نقصان ہو سکتا ہے مگر ہزارہ سے تعلق رکھنے والے پارٹی کے سابق ایم پی اے اورنگزیب نلوٹا سمجھتے ہیں کہ کسی شخصیت کے چلے جانے سے پارٹی کو نقصان نہیں پہنچ سکتا۔

اورنگزیب نلوٹا نے اردو نیوز کو بتایا کہ عوام نظریے کو ووٹ ڈ التے ہیں کسی فرد کو نہیں، نواز شریف کے ووٹر موجود ہیں چاہے امیدوار کوئی بھی ہو۔
ان کے مطابق ن لیگ ہزارہ ڈویژن میں کلین سویپ کرے گی، 2018 کے الیکشن میں بھی 4 ایم پی ایز کامیاب ہوئے تھے جبکہ آئندہ انتخابات میں 12 سے 14 تک سیٹیں نکال لیں گے۔
اس کے برعکس نظریاتی کارکنان کے خیال میں اندرونی اختلافات نے پارٹی کو کمزور کر دیا ہے اور ورکرز نالاں ہیں لیکن کسی کو فکر نہیں ہے۔
کارکنان کے مطابق پارٹی قائد نواز شریف کی وطن واپسی کے بعد کسی حد تک حد معاملات حل ہوئے ہیں مگر خواہش ہے کہ نواز شریف خود اس صوبے کا دورہ کریں تاکہ ورکرز کو پھر اکٹھا کیا جا سکے۔
خیبرپختونخوا میں ن لیگ کی پوزیشن کہاں کمزور ہے؟
خیبرپختونخوا کی مالاکنڈ ڈویژن میں ن لیگ کی پوزیشن کمزور سمجھی جا رہی ہے تاہم ہزارہ ڈویژن میں لیگی ووٹ بینک ابھی بھی موجود ہے۔
اسی طرح جنوبی اضلاع میں ووٹ بینک نہ ہونے کے برابر ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ن لیگ نے جمیعت علماء اسلام کے ساتھ اتحاد کر لیا ہے۔ پشاور اور ملحقہ حلقوں میں بھی مسلم لیگ ن دیگر پارٹیوں سے اتحاد یا پھر سیٹ ایڈجسمنٹ کو ترجیح دے گی۔
ن لیگ کا ووٹ بینک کمزور ہونے کی وجہ کیا ہے؟
پشاور کے سینیئر صحافی محمود جان بابر کے مطابق اس وقت پی ٹی آئی مقبول ترین جماعت ہے اور صوبے میں ان کا ووٹ سب سے زیادہ ہے جبکہ ن لیگ اور دیگر جماعتوں کی مقبولیت کا گراف بہت گر چکا ہے۔
’اس وقت بظاہر یہ لگ رہا ہے کہ اگر الیکشن میں پی ٹی آئی کو کھیلنے کا موقع ملا تو ساری وکٹیں لے جائیں گی۔‘
