غزہ جنگ میں شدت، اسرائیلی بمباری کے جواب میں حماس کے راکٹ حملے
غزہ جنگ میں شدت، اسرائیلی بمباری کے جواب میں حماس کے راکٹ حملے
پیر 1 جنوری 2024 6:11
وزیراعظم نیتن یاہو نے کہا ہے کہ اسرائیل کو مصر کے ساتھ غزہ کی سرحد کا کنٹرول سنبھالنا ہوگا۔ فوٹو: اے ایف پی
اسرائیل کی جانب سے وسطی غزہ پر فضائی حملوں کی شدت میں مزید اضافہ دیکھنے میں آیا ہے جبکہ وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے کہا ہے کہ جنگ کو ختم ہونے میں کئی ماہ لگیں گے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطاق نیتن یاہو کے بیانات سے اس جنگ کے جلد ختم ہونے کا امکان نہیں دکھائی دے رہا جس میں ہزاروں کی تعداد میں افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ مصر کے ساتھ سرحد پر اسرائیلی کنڑول کے نئے ہدف نے دو ریاستی حل کے حوالے سے مزید سوالات کو جنم دیا ہے۔
اتوار کو اسرائیلی فضائی حملوں میں غزہ کے وسط میں واقع المغازی اور البریج کے علاقوں کو نشانہ بنایا گیا ہے جس میں ایک گھر کے دس افراد ہلاک ہوئے جبکہ متعدد افراد نے مصر کے ساتھ سرحدی علاقے رفح میں پناہ لی۔
رات گئے غزہ کی طرف سے بھی وسطی اسرائیل کی جانب راکٹ برسائے گئے جس سے ملک کے وسطی اور جنوبی علاقوں میں ہنگامی سائرن بجنے لگے۔ اسرائیلی میڈیا پر نشر ہونے والی ویڈیوز میں متعدد راکٹوں کو فضا میں ہی تباہ ہوتے دکھایا گیا ہے تاہم کسی مقام کے براہ راست ہدف بننے کی کوئی رپورٹس سامنے نہیں آئیں۔
حماس کے مسلح ونگ کا کہنا ہے کہ یہ راکٹ حملے غزہ میں ’شہریوں کے قتل عام‘ کے ردعمل میں کیے گئے ہیں۔
بین الاقوامی امدادی تنظیم ریڈ کریسنٹ کی جانب سے اتوار کو جاری کی گئی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ غزہ میں ریسکیو اہلکار اندھیرے میں ایک زخمی بچے کو ملبے سے نکالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
جبکہ غزہ شہر سے باہر المغراقہ گاؤں کو بھی اسرائیل نے نشانہ بنایا ہے جس میں چھ افراد ہلاک ہوئے۔ خان یونس میں ایک گھر پر فضائی حملہ ہوا جس میں ایک شخص ہلاک اور دیگر شدید زخمی ہوئے۔
سال 2023 کے اختتام تک غزہ میں فلسطینی جنگ بندی کے لیے دعا کرتے رہے لیکن نئے سال کی آمد پر بھی یہ امید پوری ہوتی نہیں دکھائی دے رہی۔
اسرائیل کا اتحادی ملک امریکہ جنگ کی شدت میں کمی پر زور دیتا رہا ہے جبکہ یورپی ممالک فلسطینیوں کی تکلیف کو دیکھتے ہوئے نیتن یاہو کو خبردار کر چکے ہیں۔ اس کے باوجود نیتن یاہو نے سنیچر کو بیان دیا کہ وہ عہدے سے مستعفی نہیں ہوں گے اگرچہ اسرائیلی عوام نے اپنی رائے میں ان کی حکومت کو غیرمقبول قرار دیا ہے۔
نیتن یاہو نے کہا کہ ’جنگ اپنے عروج پر ہے‘ اور اسرائیل کو ایک مرتبہ پھر مصر کے ساتھ غزہ کی سرحد کا کنٹرول سنبھالنا ہوگا۔
سرحد کا کنٹرول سنبھالنے سے غزہ کی پٹی کے مستقبل اور فلسطینی ریاست کے امکانات پر نئے سوال جنم لیں گے۔
اس سے قبل امریکہ غزہ کا کنٹرول سنبھالنے کے حوالے سے فلسطینی حکومت کی حمایت کر چکا ہے۔
اس جنگ کے ایک وسیع علاقائی تنازعے میں تبدیل ہونے کا خطرہ موجود ہے جس میں حماس کا اتحادی ایران اور وہ گروپ شامل ہوں گے جن کی تہران مشرق وسطیٰ میں حمایت کرتا ہے۔
اسرائیل اور لبنان کی ایرانی حمایت یافتہ حزب اللہ کے درمیان سرحد پار سے فائرنگ کا تبادلہ ہوتا رہا ہے جبکہ اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اس نے اتوار کے روز لبنان میں اہداف کو نشانہ بنایا ہے۔ اسرائیل نے شام میں ایران سے منسلک اہداف کو بھی نشانہ بنایا ہے اور ایران کے حمایت یافتہ گروپوں نے عراق میں امریکی اہداف پر حملے کیے ہیں۔
غزہ جنگ کے ردعمل میں یمن کے حوثی بحیرہ احمر میں تجارتی جہازوں کو مسلسل نشانہ بنا رہے ہیں۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس کے 174 فوجی غزہ کی لڑائی میں ہلاک ہو چکے ہیں لیکن ساتھ ہی حکومت پیش رفت کا بھی دعویٰ کرتی آئی ہے۔
دوسری جانب حماس اور اسلامی جہاد کا کہنا ہے کہ وہ غزہ کی پٹی میں سرگرم اسرائیلی افواج کو مسلسل نشانہ بنا رہے ہیں۔