Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’داعش‘ نے ایران میں خودکش دھماکوں کی ذمہ داری قبول کرلی

’داعش‘ نے دعویٰ کیا کہ اس کے دو ارکان نے ہجوم میں دھماکے کیے (فائل فوٹو: اے ایف پی)
شدت پسند تنظیم ’داعش‘ نے ایران میں بدھ کو ہونے والے دو بم دھماکوں کی ذمہ داری قبول کی ہے جن میں 84 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
ایران کے جنوبی شہر کرمان میں یہ دھماکے بدھ کو ایک تقریب کے دوران ہوئے تھے جو 2020 میں بغداد میں امریکی ڈرون حملے میں مارے گئے جنرل قاسم سلیمانی کی یاد میں منعقد کی گئی تھی۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق داعش کا یہ دعویٰ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ملک میں بدھ کو ہونے والے دہشت گردی کے واقعے میں مرنے والوں کی یاد میں قومی سوگ منایا گیا۔ 
ٹیلی گرام پر ایک بیان میں داعش کا کہنا تھا کہ ’باردودی مواد سے بھری جیکٹ پہنے اس کے دو ارکان نے جنرل قاسم سلیمانی کی برسی پر جمع ہونے والے ہجوم کے درمیان خود کو دھماکے سے اُڑا دیا۔
ملک کی سرکاری نیوز ایجنسی ’ارنا‘ نے باخبر ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا تھا کہ ایرانی تفتیش کاروں نے پہلے ہی اس بات کی تصدیق کر دی تھی۔
ان کے مطابق ’کم سے کم پہلا دھماکہ ایک ’خودکش بمبار‘ نے کیا تھا اور ان کے خیال میں دوسرا دھماکہ بھی ’ممکنہ طور پر دوسرے خودکش بمبار کی کارروائی تھی۔‘
ایران کی جانب سے کئی غیرملکی آپریشنز کی سربراہی کرنے والے قدس فورس کے کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی ’داعش‘ کے سخت دشمن سمجھے جاتے تھے۔
داعش ایک سُنی انتہا پسند گروپ ہے جو ماضی میں بھی شیعہ اکثریت رکھنے والے ملک ایران میں حملے کرچکی ہے۔
ایرانی حکام کی جانب سے جنوبی شہر کرمان میں جنرل قاسم سلیمانی کی برسی پر ہونے والے ’دہشت گرد حملے‘ کے بعد ہلاکتوں کی تعداد پر نظرثانی کرتے ہوئے 100 سے کم کردیا گیا۔

ایرانی صدر کے ڈپٹی چیف آف سٹاف نے دھماکوں کی ذمہ داری امریکی اور اسرائیلی کی حکومتوں پر عائد کی ہے (فائل فوٹو: اے ایف پی)

ایران نے ماضی میں جہادیوں اور دیگر عسکریت پسندوں کے تباہ کُن حملوں کے ساتھ ساتھ اپنے جوہری سائنس دانوں کی ٹارگٹ کلنگ کا بھی سامنا کیا جس کا الزام وہ اسرائیل پر عائد کرتا ہے۔
جمعرات کو ایرانی وزیر داخلہ احمد واحدی نے اسنا نیوز ایجنسی سے افغانستان اور پاکستان کے ساتھ اپنی سرحدوں پر سکیورٹی کی صورت حال کو بہتر بنانے پر بات کی۔
انہوں نے بتایا کہ حکام نے دونوں ممالک کے ساتھ ’سرحد کے ساتھ ایسے علاقوں کی نشان دہی کی ہے جنہیں ترجیحی بنیادوں پر بند کرنا چاہیے۔‘
 ایرانی وزیر داخلہ کے مطابق ’یہ جگہیں طویل عرصے سے عسکریت پسند گروپ، منشیات کے سمگلر اور غیرقانونی تارکین وطن استعمال کر رہے ہیں۔‘
ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے بدھ کے روز ملک کے ’شیطانی اور مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث دشمنوں‘ کا نام لیے بغیر ان پر الزام عائد کیا اور انہیں ’سخت جواب‘ دینے کا عزم ظاہر کیا۔

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ’امریکہ کسی بھی طرح سے ان دھماکوں میں ملوث نہیں ہے‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

صدر ابراہیم رئیسی کے ڈپٹی چیف آف سٹاف برائے سیاسی امور محمد جمشیدی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر الزام عائد کیا کہ ’اس جُرم کی ذمہ داری امریکی اور اسرائیلی کی حکومتوں پر عائد ہوتی ہے۔‘
دوسری جانب امریکہ نے اس الزام کو مسترد کردیا ہے کہ اس کا یا اس کے اتحادی اسرائیل کا ان دھماکوں کے پیچھے ہاتھ تھا، تاہم اسرائیل نے اس پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر کا کہنا تھا کہ ’امریکہ کسی بھی طرح سے ان دھماکوں میں ملوث نہیں ہے، اور ایسے الزامات مضحکہ خیز ہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’ہمارے پاس اس بات پر یقین کرنے کی کوئی وجہ نہیں ہے کہ اسرائیل ان دھماکوں میں ملوث ہے۔‘
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے ایران میں ہونے والے اس ’تباہ کن‘ حملے کے متاثرین سے ہمدردی کا اظہار بھی کیا۔

شیئر: