Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب کی یمن میں فضائی حملوں پر ’گہری تشویش‘

بیان میں ’ضبط کا مظاہرہ کرنے اور کشیدگی سے گریز‘ کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ (فوٹو: عرب نیوز)
سعودی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ سعودی عرب کو اپنے ہمسایہ ملک یمن پر امریکی اور برطانوی فضائی حملوں پر ’گہری تشویش‘ ہے۔
عرب نیوز نے فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ جمعے کو سعودی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق ’سعودی عرب بحیرہ احمر کے علاقے میں ہونے والی فوجی کارروائیوں اور جمہوریہ یمن کے متعدد مقامات پر فضائی حملوں کا سخت تشویش کے ساتھ جائزہ لے رہا ہے۔‘
بیان میں ’ضبط کا مظاہرہ کرنے اور کشیدگی سے گریز‘ کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
سعودی وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں ’بحیرہ احمر کے علاقے کی سلامتی اور استحکام کو برقرار رکھنے کی اہمیت پر زور دیا ہے جہاں جہازوں کی آزادانہ نقل و حرکت بہت ضروری ہے۔‘
امریکی اور برطانوی افواج نے یمن میں ایرانی حمایت یافتہ حوثیوں کے 12 سے زائد ٹھکانوں پر بمباری کی ہے۔
امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کو متعدد امریکی حکام نے بتایا کہ جمعرات کو ہونے والے ان حملوں میں بحری جہاز سے فائر کیے گئے ٹام ہاک میزائلوں اور لڑاکا طیاروں کا استعمال کیا گیا۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے ایک بیان میں کہا کہ ’اگر ضرورت پڑی تو وہ مزید فوجی کارروائی کا حکم دینے میں ہچکچائیں گے نہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’آج میرے حکم پر امریکی فوج نے برطانیہ کے ساتھ مل کر اور آسٹریلیا، بحرین، کینیڈا اور نیدرلینڈز کی مدد سے یمن میں متعدد اہداف پر کامیابی سے حملے کیے جو حوثی باغیوں نے دنیا کی اہم ترین آبی گزرگاہوں میں سے ایک میں جہازوں کی نقل وحرکت کو خطرے میں ڈالنے کے لیے استعمال کیے تھے۔‘

شیئر: