’بَلا نہیں تو بَلے باز‘، پاکستان تحریک انصاف کا ’پلان بی‘ پر عمل درآمد
’بَلا نہیں تو بَلے باز‘، پاکستان تحریک انصاف کا ’پلان بی‘ پر عمل درآمد
ہفتہ 13 جنوری 2024 13:59
ادیب یوسفزئی -اردو نیوز
تحریک انصاف نظریاتی کے چیئرمین اختر اقبال پی ٹی آئی سے علیحدہ ہو گئے تھے (فائل فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان تحریک انصاف نے انتخابی نشان ’بلا‘ نہ ملنے کے خدشے کے پیش نظر ’پلان بی‘ کا اعلان کر دیا ہے۔
سنیچر کو سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے امیدواروں کو ہدایت کی کہ جن کے پاس ’تحریک انصاف نظریاتی‘ کے ٹکٹ ہیں وہ اپنے کاغذات نامزدگی فوری ریٹرننگ افسران کو جمع کروا دیں۔
پی ٹی آئی کے سرکاری اکاؤنٹ سے ہونے والی پوسٹ میں انتخابات 2024 کے حوالے سے پارٹی امیدواروں کے لیے نئی ہدایات جاری کی گئیں۔
خیال رہے کہ انٹرا پارٹی انتخابات اور انتخابی نشان ’بلے‘ کی واپسی سے متعلق پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف دائر الیکشن کمیشن کی درخواست پر سپریم کورٹ میں بھی سماعت جاری ہے۔
اس دوران بلے کا نشان ممکنہ طور پر واپس نہ ملنے کے خدشے کے پیش نظر پی ٹی آئی نے ’پلان بی‘ کا اعلان کر دیا ہے جس میں تمام امیدواروں کے لیے اہم ہدایات جاری کی ہیں۔
امیدواروں سے کہا گیا ہے کہ وہ ’تحریک انصاف نظریاتی‘ کے ٹکٹ ریٹرننگ آفیسر کے دفتر میں جمع کرائیں اور اس کی وصولی کی رسید ضرور لیں۔
پارٹی کی جانب سے امیدواروں کو یہ ہدایت بھی کی گئی ہے کہ ٹکٹ جمع کرانے میں رکاوٹ پر ڈسٹرکٹ، صوبائی اور سینٹرل الیکشن کمیشن کو شکایتی ای میل کریں۔
’کوئی ٹکٹ جمع نہیں کرتا یا جمع کروانے میں پولیس، آر او رکاوٹ ڈالتے ہیں تو فوری شکایت درج کرائیں۔‘
جن افراد کے پاس “تحریک انصاف نظریاتی” کے ٹکٹ ہیں وہ فوری طور پر جمع کروا دیں
اور کسی قسم کی رکاوٹ پر شکایات الیکشن کمیشن اور ہائی کورٹ میں لے کر جائیں
اس حوالے سے پی ٹی آئی اور پارٹی کے سابق چیئرمین عمران خان کے ترجمان شعیب شاہین نے اُردو نیوز کو بتایا کہ ان کی ’پاکستان تحریک انصاف نظریاتی‘ سے بات ہوگئی ہے اور تمام امیدواروں کو بھی ہدایات جاری کر دی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ’اگر بلا نہیں ملتا تو یہ ہمارا پلان بی ہوگا۔ بلا نہیں تو بلے باز ہی ہمارا انتخابی نشان ہوگا۔‘
شعیب شاہین نے ایکس پر پوسٹ میں لکھا ’پاکستان تحریک انصاف نے تمام قومی و صوبائی امیدواروں کو پاکستان تحریک انصاف نظریاتی کے ٹکٹس جاری کر دیے ہیں۔ تمام امیدوار تحریک انصاف نظریاتی کے ٹکٹس ریٹرننگ آفیسر اور ڈسٹرکٹ ریٹرننگ آفیسر کے دفاتر میں جمع کروائیں۔‘
پی ٹی آئی نظریاتی کے چیئرمین کون ہیں؟
پاکستان تحریک انصاف نظریاتی کے چیئرمین اختر اقبال ڈار نے اُردو نیوز کے ساتھ مختصر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ فی الحال اس موضوع پر بات نہیں کر سکتے۔ انہوں نے پاکستان تحریک انصاف کے پلان بی کی تصدیق یا تردید سے متعلق بات کرنے سے گریز کیا۔
بریکنگ نیوز
پاکستان تحریک انصاف نے تمام قومی و صوبائی امیدواروں کو پاکستان تحریک انصاف نظریاتی کے ٹکٹس جار ی کر دئیے۔
تمام امیدواران تحریک انصاف نظریاتی کے ٹکٹس آر اوز اور ڈی آروزکے دفاتر میں جمع کروائیں
پارٹی ذرائع کے مطابق پاکستان تحریک انصاف نظریاتی (پی ٹی آئی این) کے چیئرمین اختر اقبال 2012 میں پی ٹی آئی سے علیحدہ ہو گئے تھے جس کے بعد انہوں نے پی ٹی آئی نظریاتی کی بنیاد رکھی۔ پی ٹی آئی نظریاتی الیکشن کمیشن کی جانب سے رجسٹرڈ سیاسی جماعت ہے جسے الیکشن کمیشن نے باقاعدہ ’بلے باز‘ کا انتخابی نشان الاٹ کیا ہے۔
اس وقت اختر اقبال ڈار پی ٹی آئی این کے چیئرمین ہیں اور ماضی میں پاکستان تحریک انصاف کے سینڑل میڈیا کمیٹی کے ممبر رہے ہیں۔ 2012 میں اختر اقبال ڈار نے الزام عائد کیا تھا کہ اس وقت کے پارٹی چیئرمین عمران خان نے اُن کو نظر انداز کیا ہے۔
سال 2012 میں پی ٹی آئی چھوڑنے اور نئی پارٹی کی بنیاد رکھنے کا اعلان اختر اقبال نے لاہور پریس کلب میں ایک پریس کانفرنس میں کیا تھا۔ اپنی پریس کانفرنس میں اختر اقبال ڈار نے دعویٰ کیا تھا کہ ’نئی نسل پی ٹی آئی کو تبدیلی کی علامت کے طور پر دیکھتی تھی لیکن یہ پارٹی اب مخدوموں، لغاریوں اور وڈیروں سمیت لٹیروں کی جماعت بن گئی ہے۔‘
ایک دعوے کے مطابق پی ٹی آئی نے اپنے امیدواروں کو ایک ایک ٹکٹ اضافی بطور پلان بی دے رکھا تھا۔ اس وقت پارٹی امیدوار ریٹرننگ افسران کے دفاتر میں پی ٹی آئی این کے ٹکٹس جمع کروا رہے ہیں۔
پاکستان تحریک انصاف نظریاتی کی جانب سے چند پی ٹی آئی امیدواروں کو جاری ٹکٹس کی دستاویزات اردو نیوز کو بھی موصول ہوئی ہیں جس پر پی ٹی آئی نظریاتی کے چیئرمین اختر اقبال ڈار کے دستخط بھی موجود ہیں تاہم ان دستاویزات کی تصدیق تاحال نہیں ہو سکی۔
واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف نے تاحال پاکستان تحریک انصاف نظریاتی کے ساتھ اتحاد اور اس حوالے سے شرائط پر مبنی معلومات فراہم نہیں کی ہیں۔
پاکستان تحریک انصاف نے پی ٹی آئی نظریاتی کے ٹکٹس کیسے جاری کیے؟
صوبہ خیبر پختونخوا سے سابق رکن صوبائی اسمبلی اور مشیر وزیر اعلیٰ حاجی عبدالمنعم خان نے پی ٹی آئی نظریاتی کے ٹکٹس کی کہانی سناتے ہوئے بتایا کہ اُن کو پارٹی کی جانب سے دو لفافے تھمائے گئے تھے۔
’پارٹی نے ہمیں دو لفافے دیے۔ پہلے تو ہمیں معلوم نہیں تھا کہ دوسرا لفافہ کس لیے ہوگا لیکن بعد میں ہمیں پارٹی کی جانب سے پیغام ملا کہ آپ دوسرا لفافہ کھول لیں۔‘
حاجی عبدالمنعم کے مطابق جب انہوں نے دوسرا لفافہ کھولا تو اُس میں پاکستان تحریک انصاف نظریاتی کا ٹکٹ موجود تھا۔
’چونکہ پارٹی کا نام اور جھنڈے کا رنگ ایک جیسا ہے اس لیے ہمیں زیادہ اندازہ نہیں ہوا لیکن بعد میں پارٹی نے دوبارہ پیغام دیا کہ جس ٹکٹ پر ’نظریاتی‘ لکھا ہے وہ ریٹرننگ افسر کو جمع کرا دیں۔‘
ان کے بقول پہلے کسی کو اس منصوبے کا علم نہیں تھا۔
’اس وقت ہمارے پاس کئی منصوبے ہیں۔ پلان اے تو یہی تھا کہ بلا مل جائے اور اگر بلا نہیں ملتا تو پلان بی بلے باز ہی ہے۔ تاہم اسی کے ساتھ ہمارے پاس پلان سی بھی موجود ہے جو وقت آنے پر سامنے لایا جائے گا۔
حاجی عبدالمنعم نے پی کے 29 شانگلہ ٹو سے پی ٹی آئی نظریاتی کے کاغذات ریٹرننگ افسر کے دفتر میں جمع کرا دیے ہیں۔ انہوں نے سوشل میڈیا پر کرکٹ کھیلتے ہوئے تصویر پوسٹ کی جس کے کیپشن میں لکھا تھا ’بلے کے ساتھ کھلاڑی بھی ہوگا۔‘
’الیکشن کمیشن کو دھوکہ دے کر قانون کی خلاف ورزی کی جارہی ہے‘
دوسری جانب الیکشن کمیشن نے حکم دیا ہے کہ کوئی انتخابی نشان کسی دوسرے پارٹی کے امیدوار کو نہ دیا جائے۔
سنیچر کو جاری حکم نامے میں الیکشن کمیشن نے کہا کہ اکثر امیدواروں کی جانب سے درخواستیں موصول ہوئی ہیں، ان درخواستوں کے ذریعے الیکشن کمیشن کو دھوکہ دیا جا رہا ہے۔
الیکشن کمیشن نے کہا کہ دھوکہ دے کر قانون کی خلاف ورزی کی جا رہی ہے، جو امیدوار کسی اور جماعت کا رکن ہو اور دوسری جماعت کا نشان مانگے وہ نہ دیا جائے۔
الیکشن کمیشن نے اپنے حکم میں کہا کہ ریٹرننگ آفسیر ایسے کسی امیدوار کو دوسرا انتخابی نشان نہ دیں۔
حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ ’الیکشن ایکٹ کے تحت امیدوار اپنی پارٹی وابستگی کا سرٹیفکیٹ دیتا ہے۔ ایک شخص ایک وقت میں ایک سے زیادہ پارٹی کا رکن نہیں ہوسکتا۔‘