Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

الیکشن: اس مرتبہ پاکستان کی جیلوں میں قید افراد ووٹ ڈال سکیں گے؟

پاکستان کی جیلوں میں موجود قیدی اب پہلی بار 2024 کے انتخابات میں اپنا ووٹ کاسٹ کر سکیں گے اور پوسٹل بلیٹ کے ذریعے اپنے من پسند امیدواروں کو چُن سکیں گے۔
ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ کراچی سینڑل جیل عماد حسین چانڈیو نے اُردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ’2024 کے عام انتخابات میں پہلی بار قیدیوں کو ووٹ کاسٹ کرنے کا موقع فراہم کیا جا رہا ہے۔ اس سلسلے میں الیکشن کمیشن سے جیل انتظامیہ رابطے میں ہے اور ووٹنگ کے عمل کو مکمل کرنے کے لیے ضروری اقدامات کیے جا رہے ہیں۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری ہدایات کی روشنی میں پوسٹل بیلٹ کے لیے جیلوں میں قید افراد اپنا ووٹ کاسٹ کریں گے۔ جیل حکام نے قیدیوں کو اس بارے میں آگاہی فراہم کی ہے اور ان سے  شناختی کارڈ کی تفصیلات طلب کی ہیں۔ قیدیوں سے حاصل ہونے والی تفصیلات الیکشن کمیشن کو بھیجی جائیں گی جس کے بعد ضروری کارروائی ہو گی۔
عماد حسین چانڈیو کا کہنا تھا کہ جو بھی قیدی پاکستان میں رجسٹرڈ ووٹر ہو گا اسے ووٹ کاسٹ کرنے کا موقع فراہم کیا جائے گا۔
ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ کراچی سینڑل جیل کے مطابق ’جیل کے کچھ قاعدے قانون ہیں، یہاں جرائم کے الزام میں یا سزا پانے والے افراد کو رکھا جاتا ہے اس لیے جیل میں انتخابی مہم چلانے کی اجازت نہیں ہو گی۔ الیکشن کمیشن کے احکامات کے مطابق پوسٹل بیلٹ کے ذریعے جیل میں صرف ووٹنگ ہو گی۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’کوئی بھی کام پہلی بار ہوتا ہے تو چیلنجنگ ہوتا ہے۔ جیل انتظامیہ نے اپنے طور پر بھرپور انتظامات کیے ہیں۔ پاکستان کا آئین و قانون ہر شہری کو یہ حق دیتا ہے کہ وہ اپنی رائے کا اظہار کرے اور اپنی مرضی سے ووٹ کاسٹ کرے۔‘
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے قیدیوں کے ووٹ کاسٹ کرنے کے لیے تیاریوں کا آغاز کر دیا ہے۔ اس ضمن محکمہ جیل خانہ جات کو خط لکھا گیا ہے کہ جیلوں میں قیدیوں کا ڈیٹا اور تفصیلات فراہم کی جائے تاکہ ان کے ووٹ کاسٹ کرنے کے انتظامات مکمل کیے جا سکیں۔ 

قیدیوں کے ووٹ کاسٹ کرنے کے بارے میں آئین کیا کہتا ہے؟

2017 کا الیکشن ایکٹ ملک میں موجود ہر پاکستانی شہری کو ووٹ کاسٹ کرنے کا حق دیتا ہے۔ الیکشن ایکٹ کا سیشن 26 یہ کہتا ہے کہ ہر وہ شہری جس کی عمر 18 برس ہو اور پاکستان کا شناختی کارڈ رکھتا ہو اسے ووٹ ڈالنے کا اختیار ہے۔

الیکشن کمیشن کے رول کے مطابق انتخابات سے 12 روز قبل ووٹرز کو اپنے حلقے کے ریٹرننگ افسر کو درخواست بھیجنا ہو گی (فوٹو: اے ایف پی)

الیکشن کمیشن کے مطابق قیدیوں کے ووٹ کاسٹ کرنے کا طریقہ کار کچھ مختلف ہو گا لیکن یہ عمل بہت آسان ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ عام انتخابات کے موقع پر پولنگ سٹیشن پر عام ووٹ کے علاوہ پوسٹل بیلٹ یعنی ڈاک کے ذریعے ووٹ دینے کا آپشن بھی موجود ہوتا ہے۔ جیلوں میں قید افراد بھی اسی پروسس کے تحت اپنا ووٹ کاسٹ کریں گے۔
الیکشن کمیشن کے رول کے مطابق انتخابات سے 12 روز قبل ووٹرز کو اپنے حلقے کے ریٹرننگ افسر کو درخواست بھیجنا ہو گی جس کے بعد ریٹرننگ افسر ووٹنگ لسٹ میں اس درخواست کی تصدیق کرے گا۔
ووٹنگ لسٹ میں نام شامل ہونے کی صورت میں آر او ووٹر کو پوسٹل بیلٹ جاری کرے گا۔ آر او جیل انتظامیہ کو دو لفافے بھیجے گا جس میں ریٹرننگ افسر کا پتہ درج ہو گا۔
قیدی جس بھی امیدوار کو ووٹ دینا چاہے گا وہ خفیہ طور پر ووٹ دے گا اور چھوٹے لفافے میں بیلٹ پیپر ڈالنے کے بعد اس لفافے کو بڑے لفافے میں بند کر کے آر او کے فراہم کردہ پتے پر بھیجنے کے لیے جیل انتظامیہ کو دے گا۔
جیل انتظامیہ قیدی سے لفافہ وصول کرکے ڈاک کے ذریعے آر او کو بھیجیں گے۔ انتخابات کے حتمی نتائج کے اعلان کے دوران آر او امیدواروں کے سامنے پوسٹل بیلٹ کے ذریعے کیے گئے ووٹ کی گنتی کریں گے اور نتائج میں عام ووٹ کی طرح ان ووٹوں کو بھی شمار کیا جائے گا۔

عماد حسین چانڈیو کا کہنا تھا کہ جو بھی قیدی پاکستان میں رجسٹرڈ ووٹر ہو گا اسے ووٹ کاسٹ کرنے کا موقع فراہم کیا جائے گا (فوٹو: اے ایف پی)

ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ سینٹرل جیل عماد حسین کے مطابق کراچی کی صرف ایک جیل میں سات ہزار سے زائد مرد اور 225 سے زائد خواتین قیدی موجود ہیں۔
جامعہ کراچی کی شعبہ جرمیات کی پروفیسر نائمہ شہریار نے اُردو نیوز کو بتایا کہ ’ہماری سوسائٹی میں جیل میں گئے افراد کو اچھا نہیں سمجھا جاتا جبکہ جیلوں میں قید کئی افراد ایسے ہوتے ہیں جن کا ٹرائل ابھی چل رہا ہوتا ہے۔ عدالتی نظام اور طویل کیس کی وجہ سے کئی افراد برسوں جیلوں میں رہتے ہیں، ایسے میں ووٹ ڈالنے کا بنیادی حق انہیں فراہم کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے۔‘
انہوں نے 2024 کے عام انتخابات میں قیدیوں کو ووٹ کاسٹ کرنے کے موقع کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’جانے انجانے میں جرائم کی راہ پر جانے والوں کو واپس لانے کے لیے انہیں معاشرے کے ساتھ جوڑے رکھنا ضروری ہے۔ اس بات کا حق انہیں پاکستان کا آئین و قانون بھی دیتا ہے۔  
نائمہ شہریار نے خدشے کا اظہار کیا کہ عام انتخابات میں قیدیوں کے ووٹ کاسٹ کرنے کی بات تو کی جا رہی ہے لیکن اب دیکھنا یہ ہو گا کہ اس پر عملدرآمد ہوتا بھی ہے یا نہیں کیونکہ عام طور پر ایسے عوامی موقع پر وعدے اور دعوے تو بہت کیے جاتے ہیں لیکن ان میں سے کئی وعدے وفا نہیں ہو پاتے۔

شیئر: