پاکستانی حملے کے بعد ایران کی سرحدی علاقوں کے قریب فضائی دفاعی مشقیں
18 جنوری کو پاکستان کی جانب سے کہا گیا تھا کہ ایران میں عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا ہے (ٖفوٹو: روئٹرز)
ایران نے کہا ہے کہ اس نے دشمن کی کارروائیوں سے بچنے کے لیے کامیابی سے فضائی دفاعی مشقیں کی ہیں۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز نے ایرانی حکام کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ خطے میں بڑھتی کشیدگی کے ماحول میں جنوب مغرب سے لے کر جنوب مشرقی ساحل تک پھیلے ہوئے علاقے میں مشقیں کی گئیں جن میں دشمن کے فضائی حملوں کو روکنے کے لیے بنائے گئے ڈرونز کا استعمال بھی کیا گیا۔
جمعرات کو پاکستان کی جانب سے ایران پر فضائی حملے کیے گئے تھے جن کے بارے میں پاکستانی حکام کا کہنا تھا کہ ان میں علیحدگی پسند عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا۔
یہ حملے اس سے روز قبل ایران کی جانب سے پاکستان کے صوبے بلوچستان کے سرحد علاقے میں حملے کے بدلے کے طور پر کیے گئے تھے۔
حملے کے جواب میں حملہ حالیہ برسوں میں ایک بڑی مداخلت کے طور پر سامنے آیا ہے اور ایسا ہی واقعہ پچھلے برس سات اکتوبر کو اس وقت ہوا تھا جب حماس نے اسرائیل پر حملہ کیا اور اس کے جواب میں اسرائیل نے ایسا بڑا آپریشن شروع کیا کہ جس سے مشرق وسطٰی میں بڑے پیمانے پر عدم استحکام کے خطرات پیدا ہو گئے ہیں۔
ایران کے سرکاری ٹی وی پر فوج کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا کہ ’ایرانی فوجوں نے کامیابی سے ایک نیا فضائی دفاعی طریقہ کار شروع کیا ہے جس میں ڈرون کا استعمال کرتے ہوئے دشمن کے اہداف کو روکا جاتا ہے۔‘
دو روز پر مشتمل جمعرات سے شروع ہونے والی مشقوں میں ایران کے صوبہ خوزستان کے علاقے ابادان سے لے کر جنوب مشرقی سیستان اور بلوچستان کے چاہ بہار تک کے علاقوں کا احاطہ کیا گیا اور یہ علاقے پاکستان اور افغانستان کی سرحدوں کے ساتھ لگتے ہیں۔
ایران کے سرکاری ٹی وی کا کہنا تھا کہ ’مشقوں میں فوج، فضائیہ اور نیوی کے علاوہ ایئروسپیس فورس اور پاسداران انقلاب کی کور نے حصہ لیا۔‘
پاکستان اور ایران ایک دوسرے کے ساتھ اتار چڑھاؤ پر مبنی تعلقات کی تاریخ رکھتے ہیں تاہم دونوں کی جانب سے رواں ہفتے ہونے والی کارروائیوں کے بعد کشیدگی کو کم کرنے کے اشارے دیے گئے ہیں۔
غزہ جنگ کے تناظر میں ایران اور اس کی ملیشیا مشرق وسطٰی میں اسرائیل اور امریکہ کے اہداف پر حملے کرتے رہے ہیں اور اس کا مقصد غزہ کی پٹی میں فلسطنیوں کو سپورٹ کرنا بتایا جاتا ہے۔
ایران شام پر بھی حملے کر چکا ہے جس کے بارے میں اس کا کہنا ہے کہ وہ آئی ایس ایس کے خلاف تھے جبکہ عراق پر حملے کے بعد اس کی جانب سے کہا گیا تھا کہ اس میں اسرائیل کے جاسوسی کے مرکز کو نشانہ بنایا گیا تھا۔