Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انتخابی نتائج مسترد، جے یو آئی کا اپوزیشن میں بیٹھنے کا اعلان

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ جمعیت علمائے اسلام (ف) ایک نظریاتی قوت ہے اور ملک کے داخلی نظام اور بین الاقوامی مسائل پر کسی مصلحت یا سمجھوتے کا شکار نہیں ہو گی۔ (فوٹو: سکرین گریب)
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے آٹھ فروری کو ہونے والے عام انتخابات کے نتائج کو مسترد کرتے ہوئے اپوزیشن میں بیٹھنے کا اعلان کیا ہے۔
بدھ کو اسلام آباد میں مرکزی مجلس شوریٰ کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ان کی جماعت کی مرکزی مجلس عاملہ نے آٹھ فرروری 2024 کے انتخابی نتائج کو مجموعی طور پر مسترد کر دیا ہے۔
’انتخابی دھاندلی نے سنہ 2018 کے انتخابات کی دھاندلی کا ریکارڈ بھی توڑ ڈالا ہے۔ الیکشن کمیشن اسٹیبلشمنٹ کے ہاتھوں یرغمال رہا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ جمعیت علمائے اسلام (ف) الیکشن کمیشن کے اس بیان کو مسترد کرتی ہے جس میں انہوں نے الیکشن کو شفاف قرار دیا ہے۔
’جمعیت علمائے اسلام (ف) کی نظر میں پارلیمنٹ اپنی اہمیت کھو بیٹھی ہے اور جمہوریت اپنا مقدمہ ہار رہی ہے۔ لگتا ہے کہ اب فیصلے ایوان میں نہیں میدان میں ہوں گے۔ جمعیت علمائے اسلام پارلیمانی کردار ادا کرے گی تاہم اسمبلیوں میں شرکت تحفظات کے ساتھ ہو گی۔‘
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ مرکزی مجلس عاملہ نے مرکزی مجلس عمومی کو سفارش کی ہے کہ وہ جماعت کی پارلیمانی سیاست کے بارے میں فیصلہ کرے کہ ’جمعیت مستقل طور پر پارلیمانی سیاست سے دستبردار ہو اور عوامی جدوجہد کے ذریعے اسٹیبلشمنٹ کی مداخلت سے پاک ماحول میں عوام کی حقیقی نمائندگی کی حامل اسمبلیوں کے انتخاب کو ممکن بنایا جا سکے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’جمعیت علمائے اسلام (ف) ایک نظریاتی قوت ہے اور ملک کے داخلی نظام اور بین الاقوامی مسائل پر کسی مصلحت یا سمجھوتے کا شکار نہیں ہو گی، اور وسیع مشاورت کے بعد ملک میں اپنے عظیم مقاصد کے لیے تحریک چلائیں گے۔ کارکن اپنی تاریخ کو اپنی قربانیوں کے ساتھ تابندہ رکھنے کے عزم کے ساتھ تحریک میں اترنے کے لیے تیار رہیں۔‘

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ’انتخابی دھاندلی نے سنہ 2018 کے انتخابات کی دھاندلی کا ریکارڈ بھی توڑ ڈالا ہے۔‘ (فوٹو: سکرین گریب)

جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ نے کہا کہ ’اگر اسٹیبلشمنٹ سمجھتی ہے کہ الیکشن شفاف ہوئے ہیں تو پھر اس کا معنیٰ یہ ہے کہ فوج کا نو مئی کا بیانیہ دفن ہو چکا ہے۔ اور پھر قوم نے جیسے غداروں کو مینڈیٹ دیا ہے۔‘
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ’الیکشن کے نتائج اس بات کا بھی واضح اشارہ دے رہے ہیں کہ کامیاب یا شکست خوردہ امیدواروں سے بڑی بڑی رشوتیں لی گئی ہیں اور بعض کو تو پیسوں کے بدلے پوری کی پوری اسمبلیاں عطا کی گئی ہیں۔ اس لیے میں مسلم لیگ نواز شریف کو دعوت دیتا ہوں کہ وہ آئیں اور ہم مل کر اپوزیشن میں بیٹھیں۔‘
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ نے کہا کہ ’الیکشن کمیشن آف پاکستان کا روز اول سے کردار مشکوک رہا ہے اور اب بھی الیکشن کمیشن اسلام آباد میں ہمارے امیدواروں کی درخواستوں کو سماعت سے انکار کر رہا ہے اور نوٹس جاری کیے بغیر درخواستوں کو خارج کر رہا ہے۔‘
اس سوال پر کہ کیا جمعیت علمائے اسلام (ف)، پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ساتھ بات کرے گی، انہوں نے کہا کہ ’پی ٹی آئی کے ساتھ ہمارے اختلافات رہے ہیں لیکن ایوان تو سب کا ہوتا ہے، ہمارا ان کے جسموں کے ساتھ کوئی جھگڑا نہیں ہے ان کے دماغوں کے ساتھ ہے، خدا کرے وہ ٹھیک ہو۔‘

مولانا فضل الرحمان نے الزام عائد کیا کہ ’الیکشن کمیشن اسٹیبلشمنٹ کے ہاتھوں یرغمال رہا ہے۔‘ (فوٹو: اے ایف پی)

مولانا فضل الرحمان نے انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے حوالے سے کہا کہ ’مسلم لیگ ن کا وہ امیدوار جو محمود خان اچکزئی کے مقابلے میں دستبردار ہو چکا تھا اور وہ دستبرداری کی حالت میں گھر میں سویا ہوا تھا، اسے کہا کہ آپ جیت گئے ہیں۔‘
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم نے واضح طور پر کہہ دیا ہے کہ ہم پارلیمنٹ میں تحفظات کے ساتھ جائیں گے، اپنی حیثیت میں جائیں گے، جو ہماری پارلیمانی حیثیت ہو گی اس کے حساب سے آواز اٹھائیں گے۔ ہم کسی بھی جماعت کے اتحادی نہیں ہیں۔‘

شیئر: