Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

72 ممالک میں 23 ہزار 456 پاکستانی جیلوں میں قید، 15 ہزار سے زائد سزا یافتہ ہیں: حکام

حکام کے مطابق ’’کویت میں 59، انڈیا میں 706، یونان میں 811 اور عراق میں 519 پاکستانی جیلوں میں قید ہیں‘ (فائل فوٹو: اے پی)
پاکستان سے بیرون ممالک جانے والے شہریوں کی تعداد میں جہاں اضافہ ہو رہا ہے وہیں بیرونِی ممالک میں قید پاکستانیوں کی تعداد بھی بڑھ رہی ہے۔
سنہ 2023 میں تقریباً 10 لاکھ پاکستانی بیرون ملک گئے جن میں روزگار کے سلسلے میں جانے والوں کی تعداد زیادہ تھی۔
23 ہزار 456 پاکستانی بیرون ملک قید ہیں: وزارتِ خارجہ
وزارتِ خارجہ کے حکام کا کہنا ہے کہ ’اس وقت 23 ہزار 456 پاکستانی بیرون ملک جیلوں میں قید ہیں۔‘
منگل کو سینیٹر ولید اقبال کی زیرصدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کے اجلاس میں وزارتِ خارجہ کے ڈی جی قونصلر افیئرز زاہد رضا اور وزارت اوورسیز کے حکام نے پاکستانی قیدیوں سے متعلق بریفنگ دی۔
وزارتِ خارجہ کے ڈی جی قونصلر افیئرز زاہد رضا نے بتایا کہ ’اس وقت 23 ہزار 456 پاکستانی بیرون ملک جیلوں میں قید ہیں۔‘ 
حکام نے مزید بتایا کہ ’عراق میں 519 جبکہ بحرین میں 450 پاکستانی قید ہیں، قیدیوں کی مجموعی تعداد میں سے 15 ہزار 587 قیدی سزایافتہ ہیں۔‘ 
حکام وزارت خارجہ کے  اعدادوشمار کے مطابق ’72 ممالک میں پاکستانی قیدی موجود ہیں جن میں سے 869 انڈر ٹرائل ہیں۔‘
’برطانیہ میں 330، امریکہ میں 44 جبکہ ترکیہ میں قید پاکستانیوں کی تعداد 308 ہے۔ چین میں 400 اور افغانستان میں 88 پاکستانی قیدی جیلوں میں موجود ہیں۔‘
وزارت خارجہ کے حکام نے قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ ’ملائیشیا میں 255، اٹلی میں 330 جبکہ ایران میں 100 پاکستانی جیلوں میں موجود ہیں۔‘
’اس وقت کویت میں 59، انڈیا میں 706، یونان میں 811 اور عراق میں 519 پاکستانی جیلوں میں قید ہیں۔‘
حکام وزارت خارجہ نے بریفنگ میں بتایا کہ ’یونان میں 811، بحرین میں 450 جبکہ عمان میں 309 پاکستانی قیدی موجود ہیں۔‘

حکام وزارت خارجہ نے بتایا کہ ’ملائیشیا میں 255، اٹلی میں 330 جبکہ ایران میں 100 پاکستانی قیدی ہیں‘ (فائل فوٹو: عرب نیوز) 

قائمہ کمیٹی کے چیئرمین ولید اقبال نے ہدایت کی کہ ’بیرون ملک قید پاکستانیوں کی رہائی کے لیے سفارت خانے اپنا کردار ادا کریں۔‘ 
سینیٹر مشاہد حسین سید کا کہنا تھا کہ ’دیگر ممالک اپنے شہریوں کے تحفظ کے لیے ہمیشہ سنجیدہ ہوتے ہیں، لیکن پاکستان میں یہ رجحان نہیں ہے۔‘
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کے اجلاس میں بتایا گیا کہ ’بیرون ملک قیدیوں کی واپسی کا قانون موجود ہے اور پاکستان کا 11 ممالک کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ ہے۔‘
’پاکستان کا آذربائیجان، چین، ایران، جنوبی کوریا اور سری لنکا کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ موجود ہے۔اس کی علاوہ سعودی عرب، تھائی لینڈ اور ترکیہ کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کیے گئے ہیں۔‘
حکام وزارت داخلہ کے مطابق ’برطانیہ اور متحدہ عرب امارات کے ساتھ بھی قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے موجود ہیں۔‘
مشاہد حسین سید نے حکام سے دریافت کہ ’ان معاہدوں کے تحت کتنے پاکستانی قیدی وطن واپس لائے گئے ہیں؟‘ اس پر حکام تسلی بخش جواب نہ دے سکے۔ 
قائمہ کمیٹی نے قیدیوں کے تبادلے کے معاہدوں پر عمل درآمد نہ ہونے پر تشویش کا اظہار کیا اور وزارت داخلہ کو قیدیوں کے تبادلے کی تفصیلات ویب سائٹ پر جاری کرنے کی ہدایت کی۔

شیئر: