Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عمران خان کے بچپن کے دوست اور تیسری بار سپیکر منتخب ہونے والے ایاز صادق کا سیاسی سفر

ایاز صادق سے قبل معراج خالد کو اعزاز حاصل تھا کہ وہ دو مرتبہ سپیکر قومی اسمبلی منتخب ہوئے تھے۔ فائل فوٹو: اے پی پی
مسلم لیگ نواز کے رہنما ایاز صادق تیسری مرتبہ پاکستان کی قومی اسمبلی کے سپیکر منتخب ہو گئے ہیں۔
ایاز صادق پہلی مرتبہ 2013 میں سپیکر قومی اسمبلی منتخب ہوئے تھے۔
اس کے کچھ عرصہ بعد سپریم کورٹ نے انتخابی دھاندلی کے کیس میں ان کے حلقے کا انتخاب کالعدم قرار دے دیا تھا اور ان کی رکنیت ختم ہو گئی تھی تاہم اس کے فوری بعد انہوں نے لاہور کے حلقہ این اے 122 کے ضمنی انتخاب میں علیم خان کو شکست دے کر یہ نشست دوبارہ حاصل کر لی اور ایک مرتبہ پھر قومی اسمبلی کے سپیکر منتخب ہو گئے۔
اب حالیہ 8 فروری 2024 کے انتخابات کے بعد مسلم لیگ نواز ایک مرتبہ پھر اکثریتی اتحاد بنانے میں کامیاب ہوئی تو ایاز صادق کو تیسری مرتبہ سپیکر کا امیدوار بنایا گیا اور وہ بآسانی یہ انتخاب جیت گئے۔
ایاز صادق سے قبل پیپلز پارٹی کے ملک معراج خالد کو اعزاز حاصل تھا کہ وہ دو مرتبہ سپیکر قومی اسمبلی منتخب ہوئے تھے۔
سردار ایاز صادق 2002، 2008، 2013، 2015، 2018 اور اب 2024 میں مسلسل چھ مرتبہ رکن قومی اسمبلی منتخب ہونے کا اعزاز بھی رکھتے ہیں۔
ایاز صادق کی سیاست میں وارد ہونے کی کہانی بھی کافی دلچسپ ہے۔ وہ مسلم لیگ نواز میں آنے سے پہلے پاکستان تحریک انصاف کے سرگرم رکن تھے اور ان کو پی ٹی آئی کے بانی اراکین میں سے ایک تصور کیا جاتا تھا۔
تاہم پھر ایک وقت آیا کہ انہوں نے تحریک انصاف کو خیر آباد کہا اور نواز لیگ میں شامل ہونے کے بعد لاہور سے اپنی سابقہ پارٹی کے سربراہ اور کالج کے دوست عمراں خان کے خلاف نہ صرف الیکشن لڑا بلکہ انہیں شکست دے کر اسمبلی کے سپیکر بنے۔
ان کی اسی نشست سے کامیابی کو عمران خان نے چیلنج کیا اور اس انتخاب کو کالعدم کروا کر ان کی رکنیت منسوخ کروائی تاہم ایاز صادق یہ نشست دوبارہ حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے۔

ایاز صادق نے سنہ 2002 میں مسلم لیگ ن میں شمولیت اختیار کی تھی۔ فائل فوٹو: اے پی پی

یہ حلقہ ان چار حلقوں میں سے ایک تھا جس کی تحقیقات کے لیے سنہ 2014 میں عمران خان نے اپنے احتجاج میں مطالبہ کیا تھا۔
سردار ایاز صادق 17 اکتوبر 1954 کو لاہور میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے ابتدائی تعلیم ایچی سن کالج سے حاصل کی اور اس کے بعد ہیلے کالج آف کامرس سے بی کام کیا۔
لاہور کے پرانے باسیوں کے مطابق ایاز صادق عمران خان کے سکول کے زمانے کے دوست رہے ہیں اور انہوں نے ایک مرتبہ ایچی سن کالج میں کھیلتے ہوئے غلطی سے عمران خان کو ہاکی بھی مار دی تھی جس سے وہ زخمی ہوئے تھے۔
بعد ازاں جب وہ تحریک انصاف چھوڑ کر مسلم لیگ نواز میں گئے تو ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے عمران خان کو طعنہ بھی دیا کہ وہ ان سے اس ہاکی کی چوٹ کا بدلہ لے رہے ہیں۔
ایاز صادق نے 1997 کے انتخابات میں تحریک انصاف کی ٹکٹ پر صوبائی اسمبلی کے انتخاب میں حصہ لیا تھا تاہم وہ اس میں کامیاب نہیں ہو سکے۔
سنہ 2002 تک ایاز صادق عمران خان سے دور ہو چکے تھے اور انہوں نے اُسی برس ہونے والے انتخابات میں مسلم لیگ نواز کے ٹکٹ پر لاہور میں تحریک انصاف کے سابق چیئرمین کے مقابلے میں الیکشن لڑ کر انہیں شکست دی۔

ایاز صادق تحریک انصاف کے بانی ارکان میں شمار کیے جاتے رہے۔ فائل فوٹو: اے پی پی

وہ دو ہزار آٹھ میں دوبارہ رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے اور دو ہزار تیرہ کے انتخابات میں انہوں نے ایک مرتبہ پھر عمران خان کو شکست دی۔
ایاز صادق کی عمران خان کے ساتھ بچپن کی دوستی اور ایچی سن کالج کے علاوہ ایک اور مشترک قدر کرکٹ کا شوق بھی ہے، تاہم وہ ان کی حریف سیاسی جماعت میں شمولیت کے بعد بھی کامیابیاں سمیٹ رہے ہیں۔

شیئر: