بصارت سے محروم سعودی شہری جنہوں نے قرآن سُن کر حفظ کیا
حافظ سلمان بن صابر المرغلانی نے نو برس کی عمر سے قرآن کریم کی تعلیم کا آغاز کیا (فوٹو: سبق)
بصارت سے محروم حافظ سلمان بن صابر المرغلانی نے کہا ہے کہ’کتاب اللہ کو سن کر پانچ برس میں مکمل حفظ کیا۔‘
سبق نیوزکے مطابق شاہ سلمان بن عبدالعزیز مسابقہ برآئے حفظ قرآن اور تلاوت و تفسیر میں شرکت کرنے والے نابینا حافظ و قاری سلمان المرغلانی نے بتایا کہ ’قرآن کریم کو حفظ کرنے میں کسی دشواری کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔ دس معروف قرات پر عبور حاصل کرنے کے لیے انہیں سنا کرتا اور اسی طرز کو اپنانے کی پریکٹس کرتا تھا۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’نو برس کی عمر سے قرآن کریم کی تعلیم کا آغاز کیا۔ والد صاحب آیات پڑھا کرتے اور میں ان سے سن کر یاد کرنے کی کوشش کرتا۔‘
’والد سے سن کر ان آیات کو متعدد بار پڑھتا اس طرح مجھے وہ آیات یاد ہوجاتیں تو وہ والد صاحب کو سناتا۔‘
حافظ المرغلانی کا کہنا تھا کہ ’یومیہ بنیاد پر میرا شیڈول تھا کہ جتنا سبق لیتا ایک یا ڈیرھ صفحہ اسے یاد کرتا اور مکمل طورپر حفظ کرنے کے لیے متعدد بار دھرانا ضروری ہوتا ہے اس اصول پر روزانہ عمل کرتا ہوں۔‘
اپنی زندگی پر قرآن کریم کے معجزانہ اثرات کے حوالے سے حافظ المرغلانی نے بتایا کہ ’مجھے ایسا محسوس ہوتا تھا کہ میری زندگی بہت آسان ہو گئی ہے۔ میں کتاب اللہ حفظ کرنے کے ساتھ ساتھ دنیاوی تعلیم بھی باآسانی حاصل کر رہا تھا۔ سکول، کالج اور یونیورسٹی کے مراحل بھی بہت آسان ہو گئے۔ مجھے پر ہردروازہ کھلتا گیا۔‘
اپنے روز مرہ کاموں کی تفصیل بتاتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’فجر کی نماز کے بعد اپنے فون کے ذریعے درس قرآن کو دہراتا ہوں۔ اس کے بعد یونیورسٹی کا وقت ہو جاتا ہے وہاں سے فارغ ہونے کے بعد کچھ دیر آرام کرتا ہوں نماز عصر سے لے کر عشا تک قرآن کریم کو دُہرانے کا وقت مقرر ہے۔‘