Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

شمالی غزہ میں مئی تک قحط کا خطرہ، اقوام متحدہ نے خبردار کر دیا

رپورٹ کے مطابق غزہ کی 23 لاکھ آبادی میں سے ایک تہائی شدید بھوک کا شکار ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ شمالی غزہ کے تمام علاقے مئی تک قحط کا شکار ہو جائیں گے جہاں پہلے ہی 70 فیصد آبادی کو تباہ کن بھوک کا سامنا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق اقوام متحدہ کے ادارے ورلڈ فوڈ پروگرام نے اپنی رپورٹ میں خبردار کیا ہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری لڑائی میں مزید شدت آنے سے غزہ کی نصف آبادی فاقہ کشی کا شکار ہو سکتی ہے۔
رپورٹ کے مطابق غزہ میں ہر ایک فرد کو خوراک کی کمی کا سامنا ہے جبکہ 23 لاکھ کی آبادی میں سے ایک تہائی شدید بھوک سے گزر رہی ہے۔
اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں غزہ شہر سمیت شمالی علاقے تباہ کن انسانی صورتحال سے دوچار ہیں جہاں ہزاروں کی تعداد میں لوگ جانوروں کی خوراک کھانے پر مجبور ہیں جبکہ 25 سے زائد پانی کی کمی اور فاقوں کی وجہ سے ہلاک ہو چکے ہیں جن میں 20 بچے شامل ہیں۔
ورلڈ فوڈ پروگرام نے غزہ کی صورتحال پر رپورٹ 18 اداروں سے لیے گئے ڈیٹا کی بنیاد پر مرتب کی ہے جن میں اقوام متحدہ کے اداروں سمیت دیگر ادارے بھی شامل ہیں۔
رپورٹ کے مطابق غزہ کی پوری آبادی زمینی اور فضائی حملوں کے ساتھ ساتھ مکمل محاصرے میں ہے اور اب تک 31 ہزار افراد ہلاک جبکہ 73 ہزار زخمی ہو چکے ہیں۔
اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں 19 لاکھ افراد نقل مکانی کر چکے ہیں جبکہ نصف سے زیادہ عمارتیں متاثر یا پھر تباہ ہو چکی ہیں۔ شہری آبادی کے زندہ رہنے کے لیے ضروی بنیادی ڈھانچہ بشمول خوراک، پانی اور صحت کا نظام بھی تباہ ہو چکا ہے۔

غزہ میں پانی کی کمی اور فاقوں کے باعث 25 سے زائد ہلاک ہو چکے ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ غزہ میں قحط سالی کا خطرہ پیدا کرنے والے محرکات میں ’انسانی کارروائیوں کو محدود کرنا، انسانی امدادی قافلوں کو دھماکہ خیز مواد سے براہ راست نشانہ بنانا، امدادی عملے کو حراست میں رکھنا، نقل و حمل کی مرکزی راہداریوں کو بند کرنا، اور چیک پوائنٹس لگانا‘ شامل ہیں۔
اتحادیوں کی طرف سے اسرائیلی حکام پر دباؤ بڑھتا جا رہا ہے کہ وہ غزہ میں زیادہ سے زیادہ امداد پہنچانے کی اجازت دیں اور اس کی ترسیل کو آسان بنانے کے لیے مزید سرحدی گزرگاہیں کھولیں۔
ورلڈ فوڈ پروگرام کی رپورٹ سے قبل یورپی یونین کے نمائندہ برائے خارجہ اور اور سکیورٹی پالیسی جوزف بوریل نے ایک مرتبہ پھر اسرائیل پر الزام عائد کیا کہ وہ بھوک اور خوراک کی کمی کو ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہزاروں کی تعداد میں ٹرک غزہ میں داخل ہونے کے انتظار میں کھڑے ہیں، کراسنگ پوائنٹس کا مؤثر طریقے سے کام کرنا اور اضافی  کراسنگ پوائنٹس کا کھولنا انتہائی ضروری ہے۔
دوسری جانب اسرائیلی حکام غزہ میں داخل ہونے والی امداد پر پابندیاں عائد کرنے کے الزامات کی تردید کرتے آئے ہیں بلکہ امداد کی تقسیم میں ناکامی کا الزام اقوام متحدہ اور فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے کام کرنے والی امدادی ایجنسی کو ٹھہراتے ہیں۔

شیئر: