کیا پاکستان انڈیا سے تجارتی تعلقات بحال کرنے جا رہا ہے؟
کیا پاکستان انڈیا سے تجارتی تعلقات بحال کرنے جا رہا ہے؟
پیر 25 مارچ 2024 5:42
صالح سفیر عباسی، اسلام آباد
اسحاق ڈار کے مطابق کاروباری افراد چاہتے ہیں کہ انڈیا سے تجارت بحال ہو۔ (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان کے وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے حال ہی میں ایک بیان میں کہا ہے کہ پاکستان انڈیا سے تجارت بحال کرنے پر سنجیدگی سے غور کر رہا ہے جس کے بعد یہ سوال اٹھایا جا رہا ہے کہ کیا پاکستان انڈیا کے ساتھ تجارتی تعلقات بحال کرنے جا رہا ہے؟
اسحاق ڈار نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ ’دبئی اور سنگاپور کے راستے انڈیا سے تجارت ہو رہی ہے جو مہنگی پڑتی ہے اس لیے کاروباری افراد چاہتے ہیں کہ انڈیا سے تجارت بحال ہو۔‘
تاہم دوسری جانب وزارت تجارت کے حکام کا کہنا ہے کہ انڈیا سے تجارت کی فوری بحالی کے لیے کوئی تجویز زیر غور نہیں۔
وزارت تجارت کے اعلٰی حکام نے اردو نیوز کو بتایا ہے کہ انڈیا سے تجارت کی فوری بحالی کے امکانات نہیں کیونکہ اس اقدام سے پہلے تمام سٹیک ہولڈرز سے مشاورت اور اُن کا کا اتفاق رائے ہونا ضروری ہے۔
’انڈیا کے ساتھ تجارت کی بحالی کا کوئی فیصلہ اگر ہوا بھی تو سب کی مشاورت سے ہو گا۔ جلد بازی میں اس حوالے سے کوئی فیصلہ نہیں ہو سکتا۔‘
اس سے قبل وفاقی وزیر تجارت جام کمال نے اردو نیوز سے گفتگو میں بتا چکے ہیں انڈیا سے تجارت کی بحالی پاکستان اور انڈیا کے درمیان تنازعات کے حل سے مشروط ہے۔
پاکستان نے اگست 2019 میں انڈیا کی جانب سے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے پر تجارتی تعلقات منقطع کر دیے تھے۔
لیکن 2 ستمبر 2019 کو پاکستان نے انڈیا سے دواسازی میں استعمال ہونے والی خام مال درآمد کرنے کی اجازت دے دی تھی۔
انڈین مصنوعات متحدہ عرب امارات کے راستے پاکستان آتی ہیں
پاکستان اور انڈیا کے درمیان تجارت 2019 میں بند ہونے کے بعد اب انڈین مصنوعات براہ راست پاکستان آنے کی بجائے متحدہ عرب امارات کے راستے پاکستان پہنچتے ہیں۔ اسی وجہ سے کئی انڈین مصنوعات پاکستان کے تجارتی مراکز میں نظر آتی ہیں۔
ادارہ برائے شماریات کے مطابق پاکستان متحدہ عرب امارات سے سالانہ 10 ارب ڈالرز کی تجارت کرتا ہے۔ جس میں آٹھ اعشاریہ 66 ارب ڈالر کی درآمدات اور ایک اعشاریہ 36 ارب ڈالرز کی برآمدات شامل ہیں۔
پاکستان متحدہ عرب امارات سے جو اشیا درآمد کرتا ہے ان میں تقریباً 90 فیصد اشیا یا مصنوعات انڈیا کی ہوتی ہے۔
ماہرین معیشت سمجھتے ہیں کہ پاکستان کسی تیسرے ملک کے ذریعے اشیا منگوانے کے بجائے براہ راست درآمد کرکے قیمتی زرمبادلہ بچانے کے ساتھ ساتھ اشیا کی قیمتوں میں بھی کمی لا سکتا ہے۔
معاشی امور کے ماہر ڈاکٹر فرخ سلیم کا کہنا ہے کہ پاکستان کو انڈیا کے ساتھ تنازعات اور تجارتی معاملات الگ الگ کرنے چاہییں۔ انہوں نے چین کی مثال دیتے ہوئے بتایا کہ انڈیا اور چین ایک دوسرے کے حریف ہیں مگر دونوں ممالک سالانہ 80 ارب ڈالر کی تجارت بھی کرتے ہیں۔
ڈاکٹر فرخ سلیم کا کہنا تھا کہ پاکستان کو انڈیا کی ڈیڑھ ارب کی مارکیٹ سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔ پاکستان آج جو مصنوعات دیگر ممالک سے منگواتا ہے وہ انڈیا سے کم قیمت پر منگوا سکتا ہے۔
ڈاکٹر فرخ سلیم کے مطابق موجودہ دور میں ملک اکیلے نہیں بلکہ خطے ترقی کرتے ہیں۔ ’پاکستان اور انڈیا مل کر پورے خطے کو ترقی یافتہ بنا سکتے ہیں۔‘
انہوں نے اس تاثر کہ انڈیا کے ساتھ تجارت میں پاکستان کو نقصان ہو گا کی نفی کرتے ہوئے بتایا کہ انڈیا خطے کے چھوٹے ممالک بنگلہ دیش، سری لنکا اور دیگر کے ساتھ بھی تجارت کرتا ہے اور کسی ایک ملک کی معیشت پر انڈیا سے تجارت کے منفی اثرات مرتب نہیں پڑے۔
تاجروں نے انڈیا کے ساتھ تجارت بحالی کی خواہش کا اظہار نہیں کیا: صدر انجمن تاجران
صدر انجمن تاجران پاکستان اجمل بلوچ نے رابطہ کرنے پر اردو نیوز کو بتایا کہ انڈیا سے تجارت بحال ہونی چاہیے تاہم اس کا فیصلہ تاجروں کی منشا پر نہیں ریاستی پالیسیوں پر منحصر ہے۔
اجمل بلوچ نے کہا کہ ’ہمیں معلوم نہیں وزیر خارجہ اسحاق ڈار سے کس نے اس خواہش کا اظہار کیا ہے کہ پاکستان کی انڈیا کے ساتھ تجارت بحال ہونی چاہیے۔ تاجروں کی نمائندہ تنظیم میں سے کسی نے اسحاق ڈار سے یہ مطالبہ نہیں کیا۔‘
صدر انجمن تاجران پاکستان کے خیال میں پاکستان اور انڈیا کے درمیان تجارت کی بحالی سے یقینی طور دونوں ممالک کے عوام کو فائدہ پہنچے گا۔
اُن کا مزید میں کہنا تھا کہ انڈیا سے تجارت کی بحالی سے پہلے کشمیر کے مسئلے کو سامنے رکھنا ہو گا۔ ’اگر دونوں ممالک کے درمیان ان تنازعات کے حل کے لیے اتفاق رائے پیدا ہو جائے تو تاجر برادری کو تجارت کی بحالی پر کوئی اعتراض نہیں ہو گا۔‘
صدر مرکزی تنظیم تاجران پاکستان کاشف چوہدری انڈیا کے ساتھ تجارت کی بحالی کو پاکستان کے لیے نقصان دہ سمجھتے ہیں۔
ان کے مطابق پاکستان اور انڈیا کی معیشتیں ہم پلہ نہیں۔ ’انڈیا کے اندر پاکستان دشمنی سرایت کر چکی ہے۔ اگر پاکستان انڈین مارکیٹ پر انحصار کرنے لگا تو وہ اس کا فائدہ اٹھا کر پاکستان کو مالی نقصان پہنچا سکتا ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ انڈیا سے تجارت کی بحالی کے بعد پاکستان ایک ’کنزیومر‘ مارکیٹ بن جائے گی جس کے بعد ملک میں صنعتیں پروان نہیں چڑھیں گی۔