سپریم کورٹ کی فوجی عدالتوں کو فیصلے سنانے کی مشروط اجازت
جمعرات 28 مارچ 2024 15:54
سپریم کورٹ نے ہدایت کی کہ صرف ان کیسز کے فیصلے سنائے جائیں جن میں نامزد افراد عید سے پہلے رہا ہو سکتے ہیں(فائل فوٹو: اے پی پی)
پاکستان کی سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں کو ان کے محفوظ شدہ فیصلے سنانے کی مشروط اجازت دے دی ہے۔
جمعرات کو سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں کے خلاف فیصلے پر انٹراکورٹ اپیلوں پر سماعت ہوئی۔
اٹارنی جنرل منصور عثمان نے عدالت کو بتایا کہ 20 افراد ایسے ہیں جن کی عید سے قبل رہائی ہو سکتی ہے۔ بریت اور کم سزا والوں کو رعایت دے کر رہا کیا جائے گا۔ جن کی سزا ایک سال ہے انہیں رعایت دے دی جائے گی۔
انہوں نے بتایا کہ ’مجموعی طور پر 105 ملزمان فوج کی تحویل میں ہیں۔ جن کی رہائی کے لیے تین مراحل سے گزرنا ہو گا۔ پہلا مرحلہ محفوظ شدہ فیصلہ سنایا جانا، دوسرا اس کی توثیق جبکہ تیسرا مرحلہ کم سزا والوں کو آرمی چیف کی جانب سے رعایت دینا ہو گا۔‘
اٹارنی جنرل نے فوجی عدالتوں کو محفوظ شدہ فیصلے سنانے کی اجازت دینے کی استدعا کی۔ اس پر جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ اگر اجازت دی بھی تو اپیلوں کے حتمی فیصلے سے مشروط ہو گی۔
جسٹس حسن اظہر رضوی نے پوچھا کہ جنہیں رہا کرنا ہے، ان کے نام بتا دیں۔ اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ جب تک فوجی عدالتوں سے فیصلے نہیں آ جاتے نام نہیں بتا سکتا۔
سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں کو محفوظ شدہ فیصلے سنانے کی مشروط اجازت دیتے ہوئے ہدایت کی کہ صرف ان کیسز کے فیصلے سنائے جائیں جن میں نامزد افراد عید سے پہلے رہا ہو سکتے ہیں۔
اٹارنی جنرل نے یقین دہانی کرائی ہے کہ کم سزا والوں کو قانونی رعایتیں دی جائیں گی، فیصلے سنانے کی اجازت اپیلوں پر حتمی فیصلے سے مشروط ہو گی۔
سپریم کورٹ نے خیبر پختونخوا حکومت کی اپیلیں واپس لینے کی استدعا بھی منظور کر لی۔ کے پی حکومت نے سویلینز کا ٹرائل کالعدم قرار دینے کےخلاف دائر اپیلیں واپس لینے کی استدعا کی تھی۔
عدالت نے تین برس سے کم سزا پانے والوں کی تفصیلات بھی طلب کر لیں۔
جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ ’کوشش کریں عید سے تین چار دن قبل انہیں چھوڑ دیں۔‘ اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ ’جی ٹھیک ہے ہم کوشش کریں گے۔‘
عدالت نے اٹارنی جنرل کو عمل درآمد رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت اپریل کے چوتھے ہفتے تک ملتوی کر دی۔