اسرائیل نے خان یونس سمیت جنوبی غزہ سے فوج کو واپس بلا لیا
اسرائیلی اخبار ہاریٹز نے کہا کہ انخلا حکمت عملی کے تحت کیا گیا ہے (فوٹو: اے ایف پی)
حماس کے ساتھ کئی ماہ کی جنگ کے بعد اسرائیل نے خان یونس شہر سمیت جنوبی عزہ سے اتوار کو اپنے تمام فوجیوں کو نکال لیا ہے۔
فرانسیسی نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق اسرائیلی فوج نے کہا کہ اس کی ایک ’اہم فورس‘ محصور غزہ کی پٹی کے باقی حصوں میں موجود رہے گی۔
فوج نے اے ایف پی کو ایک بیان میں کہا کہ ’98ویں کمانڈو ڈویژن نے خان یونس میں اپنا مشن مکمل کر لیا ہے۔‘ "ڈویژن نے غزہ کی پٹی کو تازہ دم ہونے اور مستقبل کی کارروائیوں کی تیاری کے لیے چھوڑ دیا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ’162ویں ڈویژن اور نہال بریگیڈ کی قیادت میں ایک اہم فورس غزہ کی پٹی میں کام جاری رکھے ہوئے ہے اور اسرائیلی ڈیفنس فورس کی کارروائی کی آزادی اور انٹیلی جنس کی بنیاد پر درست آپریشن کرنے کی صلاحیت کو برقرار رکھے گی۔‘
اسرائیلی اخبار ہاریٹز نے کہا کہ انخلا حکمت عملی کے تحت کیا گیا ہے۔
ایک فوجی اہلکار نے اخبار کو بتایا کہ ’ہمیں آپریشنل ضرورت کے بغیر سیکٹر میں رہنے کی ضرورت نہیں ہے۔‘
’98ویں ڈویژن نے حماس کے خان یونس بریگیڈ کو ختم کر دیا اور اس کے ہزاروں ارکان کو ہلاک کر دیا ہے۔ ہم نے وہاں ہر ممکن کوشش کی۔‘
ہاریٹز نے اہلکار کے حوالے سے بتایا کہ خان یونس سے بے گھر فلسطینی اب دور دراز کے جنوبی شہر رفح میں پناہ لینے کے بعد اپنے گھروں کو واپس جانے کے قابل ہو سکتے ہیں۔
خان یونس مہینوں تک شدید لڑائی کا منظر رہا ہے جس میں مسلسل بمباری نے شہر کے بڑے حصے کو ملبے میں تبدیل کر دیا ہے۔
بین الاقوامی احتجاج کے باوجود اسرائیلی حکومت نے ہمسایہ شہر رفح میں اور اس کے آس پاس زمینی کارروائی کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے جہاں 15 لاکھ سے زیادہ غزہ کے باشندے پناہ حاصل کر چکے ہیں۔
غزہ میں جنگ 7 اکتوبر کو حماس کے حملے سے شروع ہوئی جس کے نتیجے میں 11 سو زائد اسرائیلی اور غیر ملکی ہلاک ہوئے جن میں زیادہ تر عام شہری تھے۔
غزہ کی حماس کے زیرانتظام وزارت صحت کے مطابق اسرائیل کی انتقامی کارروائیوں میں فلسطینی علاقے میں 33 ہزار سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔