Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اگر اسرائیل نے رفح پر حملہ کیا تو امریکہ ہتھیاروں کی فراہمی روک دے گا: جو بائیڈن

جو بائیڈن کا بیان امریکہ اور اسرائیل  کے درمیان بڑھتی ہوئی دراڑ کو ظاہر کرتا ہے (فوٹو: سی این این)
امریکی صدر جو بائیڈن نے پہلی بار عوامی سطح پر اسرائیل کو خبردار کیا ہے کہ اگر اس کی فوج نے جنوبی غزہ کے شہر رفح پر بڑا حملہ کیا تو امریکہ اسے ہتھیاروں کی فراہمی روک دے گا۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن نے امریکی نشریاتی ادارے سی این این کو انٹرویو میں کہا کہ ’میں نے واضح کیا ہے کہ اگر وہ رفح جاتے ہیں تو میں وہ ہتھیار منتقل نہیں کروں گا جو رفح سے، شہروں سے اور اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے استعمال ہوئے ہیں۔‘
جو بائیڈن کا یہ بیان امریکہ اور مشرق وسطیٰ میں اس کے اتحادی اسرائیل  کے درمیان بڑھتی ہوئی دراڑ کو ظاہر کرتا ہے۔ 
انہوں نے اعتراف کیا کہ اسرائیل نے غزہ میں شہریوں کو ہلاک کرنے کے لیے امریکی ہتھیاروں کا استعمال کیا جہاں غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اب تک 34 ہزار 789 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔ 
اسرائیل کو دو ہزار پاؤنڈ وزنی بموں کے حوالے سے سوال پر امریکی صدر نے بتایا کہ ’غزہ میں شہریوں کو ان بموں اور دیگر طریقوں سے مارا گیا۔‘
اسرائیل نے رواں ہفتے رفح پر حملہ کیا جہاں 10 لاکھ سے زائد فلسطینیوں نے پناہ لے رکھی ہے تاہم جو بائیڈن کا کہنا ہے کہ وہ اسرائیلی حملوں کو مکمل طور پر حملہ نہیں سمجھتے کیونکہ انہوں نے ’آبادی کے مراکز‘ کو نشانہ نہیں بنایا۔
ایک سینیئر اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ’واشنگٹن نے رفح میں استعمال ہونے والے ہتھیاروں کی ترسیل کا بغور جائزہ لیا ہے اور دو ہزار پاؤنڈ (970 کلو گرام) کے 1800 اور 500 پاؤنڈ وزنی 1700 بموں کی کھیپ کو روک دیا ہے
جو بائیڈن نے کہا کہ امریکہ اسرائیل کو دفاعی ہتھیار فراہم کرتا رہے گا جس میں اس کا آئرن ڈوم ایئر ڈیفنس سسٹم بھی شامل ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’ہم اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ اسرائیل کو آئرن ڈوم فراہم کرنا محفوظ ہے لیکن  ہم ہتھیار اور توپ خانے کے گولے فراہم نہیں کریں گے۔‘

نے اعتراف کیا کہ اسرائیل نے غزہ میں شہریوں کو ہلاک کرنے کے لیے امریکی ہتھیاروں کا استعمال کیا (فوٹو: گیٹی امیجز)

بدھ کی صبح اسرائیل نے غزہ شہر پر فضائی حملہ کیا تھا جس میں کم از کم سات افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے ہیں۔
اسرائیل نے ایک اپارٹمنٹ کو نشانہ بنایا جس میں ایک ہی خاندان کے سات افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
خیال رہے کہ پیر کو حماس نے جنگ بندی کی تجاویز قبول کرنے کا اعلان کیا تھا جس کے بعد غزہ کی عوام میں جنگ کے خاتمے کے حوالے سے ایک امید پیدا ہوئی تھی تاہم کچھ گھنٹوں بعد ہی اسرائیل نے تجاویز مسترد کر دی تھیں۔
اسرائیل نے کہا تھا کہ وہ معاہدے پر بات چیت کے لیے نئی ٹیم بھیج رہا ہے۔ منگل کو اسرائیلی ٹینک رفح میں داخل ہوئے جس سے فوری جنگ بندی کی امید ایک مرتبہ پھر ٹوٹ گئی ہے۔
رفح میں پناہ لیے ہوئے فلسطینیوں نے اپنا سامان باندھنا شروع کر دیا ہے اور ایک مرتبہ پھر نقل مکانی کی تیاری کر رہے ہیں۔
اسرائیلی یرغمالیوں کے اہل خانہ میں بھی شدید غصہ دیکھا گیا اور ملک بھر میں ہزاروں کی تعداد میں اسرائیلیوں نے مظاہرے میں شرکت کی۔

شیئر: