Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’اسرائیل رفح میں فوجی کارروائیاں روکے،‘ عالمی عدالت انصاف میں اپیل پر سماعت

یہ چوتھا موقع ہے جب جنوبی افریقہ نے عدالت سے ہنگامی اقدامات کرنے کے لیے کہا ہے (فوٹو:روئٹرز)
اقوام متحدہ کی اعلیٰ عدالت نے جنوبی افریقہ کی درخواست پر دو روزہ سماعت کا آغاز کیا ہے جس میں اسرائیل کو رفح میں اپنی فوجی کارروائیاں روکنے کا پابند بنانے کی اپیل کی گئی ہے۔
خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق یہ چوتھا موقع ہے جب جنوبی افریقہ نے عالمی عدالت انصاف سے ہنگامی اقدامات کرنے کے لیے کہا ہے۔ جنوبی افریقہ نے اس سے قبل الزام لگایا تھا کہ غزہ میں اسرائیل کی فوجی کارروائی نسل کشی کے مترادف ہے۔
تازہ ترین درخواست کے مطابق ہیگ میں قائم عدالت کے سابقہ ​​احکامات ’غزہ کے عوام کے لیے واحد پناہ گاہ (رفح) پر وحشیانہ فوجی حملے‘ سے نمٹنے کے لیے کافی نہیں۔
جنوبی افریقہ نے عدالت سے کہا ہے کہ وہ اسرائیل کو حکم دے کہ وہ رفح سے نکل جائے، اقوام متحدہ کے اہلکاروں، انسانی حقوق کی تنظیموں اور صحافیوں کی غزہ کی پٹی تک بلا روک ٹوک رسائی کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کرے اور ایک ہفتے کے اندر رپورٹ کرے کہ وہ ان مطالبات کو کیسے پورا کر رہا ہے۔
رواں سال کے شروع میں سماعت کے دوران اسرائیل نے غزہ میں نسل کشی کے مرتکب ہونے کی سختی سے تردید کی اور کہا کہ وہ شہریوں کو بچانے کے لیے ہر ممکن کوشش کرتا ہے اور صرف حماس کے عسکریت پسندوں کو نشانہ بنا رہا ہے۔
تاہم اسرائیل کا کہنا ہے کہ حماس کے ارکان شہری علاقوں میں چُھپنے کا حربہ استعمال کرتے ہیں جس کی وجہ سے یہ ہلاکتیں ہوتی ہیں۔
جنوری میں ججوں نے اسرائیل کو حکم دیا تھا کہ وہ غزہ میں موت، تباہی اور نسل کشی کی کسی بھی کارروائی کو روکنے کے لیے اپنی ہر ممکن کوشش کرے تاہم پینل نے اس فوجی کارروائی کو ختم کرنے کا حکم دینے سے گریز کیا جس نے علاقے کو تباہ کر دیا ہے۔
عالمی عدالت انصاف (آئی سی جے) نے غزہ میں اسرائیل کی بمباری سے نسل کشی کے الزامات پر جنوبی افریقہ کی درخواست پر ابتدائی فیصلہ سناتے ہوئے کہا تھا کہ اسرائیل کے خلاف نسل کشی کے کنونشن کے تحت مقدمے کی سماعت کا اختیار ہے۔

جنوبی افریقہ نے الزام لگایا تھا کہ غزہ میں اسرائیل کی فوجی کارروائی نسل کشی کے مترادف ہے (فوٹو: اے ایف پی)

عالمی عدالت انصاف نے اسرائیل کو غزہ میں نسل کشی روکنے کے کنونشن کے تحت اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے کی ہدایت کی ہے۔
عدالت نے اسرائیل سے کہا ہے کہ وہ اپنی فوج کے نسل کشی والے اقدامات کی تحقیقات کرے۔
عدالت نے کہا ہے کہ اسرائیل فوری طور پر غزہ میں انسانی امداد پہنچانے کے راستے کھولے۔
مارچ میں ایک دوسرے حکم میں عدالت نے کہا تھا کہ اسرائیل کو غزہ میں انسانی صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے اقدامات کرنے چاہییں، جس میں خوراک، پانی، ایندھن اور دیگر سامان داخل کرنے کے لیے مزید زمینی گزرگاہیں کھولنا بھی شامل ہے۔
ہیگ میں واقع عالمی عدالت انصاف میں جنوبی افریقہ کی طرف سے دائر کیے گئے مقدمے میں اسرائیل پر 1948 کے نسل کشی کنونشن کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
یہ کنونشن ہولوکاسٹ میں یہودیوں کے بڑے پیمانے پر قتل کے تناظر میں نافذ کیا گیا تھا، جو تمام ممالک کو اس بات کو یقینی بنانے کا حکم دیتا ہے کہ ایسے جرائم کبھی نہ ہوں۔

شیئر: