Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بی آر ٹی میں مبینہ طور پر چوری میں ملوث خواتین کی تصاویر، چہرے دکھانا درست؟

سکرین پر دکھائی جانے والی خواتین پر الزام ہے کہ وہ چوری کی وارداتوں میں ملوث ہیں (فوٹو: ٹرانس پشاور)
پشاور بس ریپڈ ٹرانزٹ میں چوری کی مسلسل بڑھتی وارداتوں کے پیش نظر پشاور پولیس نے نئی حکمت عملی اختیار کر لی ہے جس کے تحت بس سٹیشنز میں نصب ڈیجیٹل سکرین پر 23 خواتین ملزمان کی تصاویر دکھائی جا رہی ہیں۔
سکرین پر دکھائی جانے والی ان خواتین پر الزام ہے کہ یہ چوری کی وارداتوں میں ملوث ہیں۔
یہ حکمتِ عملی کیوں اختیار کی گئی، اس حوالے سے ایس ایس پی آپریشننز کاشف ذوالفقار کا کہنا ہے کہ ’مسافروں کو ہوشیار کرنے کے لیے ان خواتین کی تصاویر جاری کی گئی ہیں جو موبائل فون اور دیگر سامان کی چوری میں ملوث ہیں۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’پولیس نے عوام کا باخبر رکھنے کے ساتھ ساتھ ان خواتین جیب کتروں کی شناخت کرنے میں تعاون کی اپیل کی ہے۔‘

بی آر ٹی میں بیشتر واردات میں خواتین ملوث کیوں؟

ٹرانس پشاور کے ترجمان صدف کامل نے اُردو نیوز کو بتایا کہ ’چوری کی بیشتر واردات خواتین مسافروں کے ساتھ پیش آتی ہیں کیونکہ وہ آسان ہدف ہوتی ہیں۔ ان کے پاس پرس ہوتا ہے جس سے سامان نکالنا نسبتاً آسان ہوتا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ زیادہ تر جیب کتروں میں خواتین ہی شامل ہیں جن کی شناخت سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد سے کی جاتی ہے۔ ’خواتین ملزمان پر ایف آئی ار درج ہیں جن کی تصاویر سی سی ٹی وی فوٹیج سے نکال کر عوام کو آگاہ کرنے کے لیے لگائی گئی ہیں۔‘

ٹرانس پشاور کے ترجمان صدف کامل نے اُردو نیوز کو بتایا کہ ’چوری کی بیشتر واردات خواتین مسافروں کے ساتھ پیش آتی ہیں‘ (فوٹو: ٹرانس پشاور)

صدف کامل نے بتایا کہ مسافروں کو جیب کتروں اور چوروں سے محتاط کرنے کے لیے بسوں اور سٹیشنر میں اعلانات بھی کیے جاتے ہیں تاہم اب پولیس نے یہ اقدام مسافروں کی سہولت کے لیے کیا ہے تاکہ چوروں کی شناخت کرکے گرفتاری ممکن ہو سکے۔

کیا پختون معاشرے میں خواتین کی تصاویر آویزاں کرنا درست ہے؟

پشاور کی سینیئر خاتون صحافی فرزانہ علی نے اس معاملے پر اپنا موقف کچھ یوں دیا کہ ’اگر بسوں میں چوری کرنے والی خواتین کی تصاویر عوام کو خبردار کرنے کے لیے لگائی گئی ہیں تو ان کے چہرے دِکھانے میں کوئی حرج نہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’اگر ان خواتین پر صرف الزام ہے اور محض شک کی بنیاد پر ان کی تصویریں عوامی مقامات پر دِکھائی جا رہی ہیں تو ہمارے معاشرے میں اس خواتین کے ساتھ کیا سلوک کیا جائے گا۔ پختون معاشرے میں ایسی خاتون کو سنگین نتائج بھگتنا ہوں گے۔‘
فرزانہ علی کا کہنا تھا کہ اس معاملے میں قانونی نقطہ کو دیکھنا چاہیے۔
واضح رہے کہ کچھ عرصہ قبل بی آر ٹی میں خواتین مسافروں کو لوٹنے والے گینگ کو گرفتار کیا گیا تھا جن سے موبائل، نقدی اور دیگر سامان برآمد ہوئے تھے۔ 

شیئر: