Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مس عرب یو ایس اے 2024 کا ٹائٹل زنوبیا جعفر کے نام، ’میرے ذہن میں صرف جیت تھی‘

زنوبیا جعفر کا خاندان 90 کی دہائی کے آخر میں عراق جنگ کے بعد امریکہ چلا گیا تھا (فوٹو: عرب نیوز)
عراقی نژاد امریکی زنوبیا جعفر نے امریکی ریاست ایریزونا میں مس عرب یو ایس اے 2024 کا ٹائٹل اپنے نام کیا ہے۔
اتوار کو ہونے والے اس مقابلے کے بعد عرب نیوز کے ساتھ ایک انٹرویو میں زنوبیا جعفر نے کہا کہ ’مس عرب یو ایس اے کے ساتھ میرا تجربہ میری زندگی کے بہترین تجربات میں سے ایک ہے۔ جب میں اندر گئی تو مجھے اندازہ نہیں تھا کہ کیا ہونے والا ہے، لیکن سب سے اہم بات یہ ہے کہ جب میں اندر گئی تو میں ایمانداری سے کہوں گی کہ میرے ذہن میں جیت ہی تھی۔ میں نے کسی اور چیز کے بارے میں نہیں سوچا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’لیکن جب میں اس مقام پر پہنچی تو مجھے احساس ہوا کہ میں نے یہاں کے لوگوں کے ساتھ جو دوستی اور روابط بنائے ہیں وہ انمول ہیں اور یہ جیتنے سے کہیں زیادہ اہم ہے۔‘
’میں حقیقی طور پر ہر اس فرد سے جڑنا چاہتی تھی جس سے میں ملی تھی، اور مجھے لگتا ہے اسی چیز نے مجھے مس عرب یو ایس اے جیتنے میں مدد کی۔ کیونکہ میں نے حقیقی تعلق اور کام کرنے پر زیادہ توجہ مرکوز کی جو مجھے کرنے کی ضرورت ہے۔‘
مشی گن کی رہائشی سے ان کے اہداف کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ ’میں اپنے پلیٹ فارم کو ایسے لوگوں کے بارے میں بیداری پیدا کرنے کے لیے استعمال کرنے جا رہی ہوں جو پسماندہ کمیونٹیز سے تعلق رکھتے ہیں اور ضرورت مند ہیں۔‘
’میں خیراتی اداروں کے لیے مزید رقم جمع کرنے جا رہی ہوں۔ میں یہاں مس عرب یو ایس اے کے طور پر خدمت کرنے آئی ہوں اور اپنی آواز کا استعمال ان لوگوں کی آوازوں کو بڑھانے کے لیے کروں گی جو پوری دنیا میں نہیں سنی جاتی ہیں۔‘
زنوبیا جعفر کا خاندان 90 کی دہائی کے آخر میں عراق جنگ کے بعد امریکہ چلا گیا تھا اور اس وقت وہ چھوٹی تھیں۔
انہوں نے کہا کہ ’جب میں یہاں منتقل ہوئی تو مجھے ایک بات یاد آئی جو میری والدہ نے ہمیں بتائی تھی کہ ہمیں اپنی جڑیں اور ہم کہاں سے آئے ہیں اسے کبھی نہیں بھولنا چاہیے۔‘

زنوبیا جعفر نے کہا کہ ’ہمیشہ اپنے کمفرٹ زون سے باہر کام کرنا چاہیے۔‘ (فوٹو: عرب نیوز)

ان کا کہنا تھا کہ ’میری والدہ ہمیں عربی پڑھنا لکھنا اور بولنا سکھانے کی پابند تھیں۔ اور یہ وہ چیز ہے جس کے لیے میں اپنی والدہ کی بہت شکر گزار ہوں کیونکہ میں عربی پڑھ سکتی ہوں، میں عربی لکھ سکتی ہوں، میں عربی بول سکتی ہوں، میں بہت سی عربی بولیاں سمجھ سکتی ہوں۔ اور میں نے کبھی نہیں بھلایا کہ میں کون تھی اور میرا خاندان کہاں سے آیا ہے۔ اور مجھے لگتا ہے کہ یہ وہ چیز ہے جو بہت اہم ہے جب آپ گھر سے دور بڑے ہوتے ہیں، آپ جو ہیں اس سے جڑے رہنا چاہیے۔ کیونکہ آخر میں آپ کے پاس صرف آپ کی جڑیں ہوتی ہیں۔‘
جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا ان کے پاس نوجوان عرب امریکی خواتین کے لیے کوئی مشورہ ہے تو زنوبیا جعفر نے کہا کہ ’میں یہ کہوں گی کہ ایک عرب خاتون ہونے کے ناطے یہ بہت ضروری ہے کہ اپنی حدود کو آگے بڑھانا چاہیے اور ہمیشہ اپنے کمفرٹ زون سے باہر کام کرنا چاہیے، کیونکہ اس کے علاوہ آپ کبھی بھی ترقی نہیں کریں گی۔ ہمیشہ اپنے آپ کو بہتر بنانے کے لیے آگے بڑھیں۔‘

شیئر: