Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

آئیسکو ریجن میں 40 ہزار نئے اے ایم آئی میٹرز، کیا صارفین اوور بلنگ سے بچ جائیں گے؟

راجہ عاصم نذیر کے مطابق اسلام آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی بجلی کے شعبے میں جدید ٹیکنالوجی کے نفاذ کے لیے کوشاں ہے۔ (فائل فوٹو: اے پی پی)
اسلام آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی (آئیسکو) نے وزارت توانائی کی ہدایات پر ایڈوانس میٹرنگ انفراسٹرکچر یعنی اے ایم آئی میٹرز لگانے کا باقاعدہ آغاز کر دیا ہے۔ پہلے فیز میں راولپنڈی کے مختلف علاقوں میں 40 ہزار میٹر لگا دیے گئے ہیں۔
آئیسکو کے مطابق ایڈوانس میٹرنگ کے منصوبے کے تحت ابتدائی طور پر آئیسکو کے دو آپریشن سرکلز یعنی راولپنڈی سٹی اور کینٹ میں 12 لاکھ میٹرز لگائے جائیں گے، جبکہ آئیسکو کے تمام صنعتی کنکشنز کو بھی اے ایم آئی میٹرز پر منتقل کیا جائے گا۔
اے ایم آئی میٹرز سے بجلی چوری کا خاتمہ، درست ریڈنگ اور لائن لاسز میں کمی ہو گی۔ اے ایم آئی میٹرز میں نیٹ میٹرنگ کی سہولت بھی موجود ہے جو صارف کی درخواست پر اُسے فراہم کی جائے گی۔
توانائی امور کے ماہرین اے ایم آئی میٹرز کے استعمال کو بجلی چوری کے سدباب اور صارفین سے اوور بلنگ کے خاتمے کا ذریعہ قرار دے رہے ہیں۔ اُنہوں نے ایڈوانس میٹرنگ کا دائرہ کار ملک بھر میں پھیلانے کی ضرورت پر بھی زور دیا ہے۔

اے ایم آئی میٹرز کا منصوبہ کیا ہے؟

اس حوالے سے آئیسکو کے ترجمان راجہ عاصم نذیر نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی بجلی کے شعبے میں جدید ٹیکنالوجی کے نفاذ کے لیے کوشاں ہے۔ جس کے تحت سٹیٹ آف دی آرٹ اے ایم آئی (ایڈوانس میٹرنگ انفرا سٹرکچر) ٹیکنالوجی کا آئیسکو ریجن میں نفاذ ممکن بنایا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اے ایم آئی میٹرز جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے تیار کئے گئے ہیں۔ جن کے مختلف فیچرز صارفین کو سہولیات کی فراہمی اور بجلی کمپنی کی سروسز میں بہتری لائیں گے۔
اسلام آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی کے سربراہ محمد امجد خان کے مطابق اب تک راولپنڈی کے مختلف علاقوں میں 40 ہزار سے زائد میٹرز کو اے ایم آئی میٹرز سے تبدیل کر دیا گیا ہے۔ ابتدائی مرحلے میں راولپنڈی سٹی، کینٹ سرکلز اور ٹیکسلا ڈویژن میں 12 لاکھ سے زائد صارفین کے میٹرز کو تبدیل کیا جا رہا ہے۔

’اے ایم آئی میٹرز بلا معاوضہ لگا کر دیے جا رہے ہیں

ترجمان آئیسکو راجہ عاصم نے اے ایم آئی میٹرز لگانے پر صارفین سے فیس کی وصولی کے معاملے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ابتدائی مرحلے میں صارفین سے کسی قسم کی فیس وصول نہیں کی جا رہی۔ پُرانے میٹرز کی جگہ اے ایم آئی میٹر بلا معاوضہ لگائے جا رہے ہیں۔
یاد رہے بجلی صارفین مینوئل میٹر لگانے کی فیس پہلے ہی ادا کر چُکے ہیں۔

آئیسکو کے سربراہ محمد امجد خان (دائیں) کے مطابق راولپنڈی کے مختلف علاقوں میں 40 ہزار سے زائد میٹرز کو اے ایم آئی میٹرز سے تبدیل کر دیا گیا ہے۔ (فائل فوٹو: آئیسکو ایکس)

’منصوبے پر 10 کروڑ 90 لاکھ ڈالر کے اخراجات آئے ہیں‘

ایڈوانس میٹرز لگانے کے منصوبے کے اخراجات کے بارے میں آئیکسو چیف محمد امجد خان کا کہنا تھا کہ ’اے ایم آئی میٹرز کے منصوبے پر 10 کروڑ 90 لاکھ ڈالر کے اخراجات آئے ہیں۔ تاہم اس اقدام سے کمپنی اور صارف دونوں کو فائدہ حاصل ہو گا۔‘
اے ایم آئی میٹرز کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے آئیسکو حکام کا کہنا ہے کہ عام مینوئل میٹر میں غلطی اور انسانی مداخلت کا عنصر پایا جاتا ہے۔ اس کی وجہ سے صارفین کو اکثر بجلی تقسیم کار کمپنیوں سے شکایات رہتی ہیں۔
تاہم اے ایم آئی میٹر لگانے سے انسانی مداخلت کا معاملہ ختم ہو جائے گا۔ میٹر شفاف ریڈنگ کرے گا جس کا ریکارڈ بجلی صارف اور کمپنی دونوں کے پاس موجود ہو گا۔
ایڈوانس میٹر کے سیفٹی فیچرز سے متعلق آگاہ کرتے ہوئے ڈاکٹر امجد خان نے کہا کہ ’ان میٹرز کے ساتھ کسی قسم کی چھیڑ خانی نہیں کی جا سکتی، اس صورت میں ایڈوانس میٹر خودکار نظام کے تحت بند ہو جائیں گا۔ جو ہر قسم کی بجلی چوری روکنے میں معاون ثابت ہو گا۔‘
ایڈوانس میٹرز کے فیچرز کے متعلق مزید بات کرتے ہوئے آئیسکو کے اعلٰی حکام نے بتایا کہ ایڈوانس میٹر سے بجلی کی کھپت سے متعلق لوگوں کو آگاہی ہو گی۔ اگر میٹر میں کوئی خرابی ہو گی تو شکایت کیے بغیر آئیسکو آفس کو اس کا علم ہو جائے گا۔
آئیسکو حکام کے مطابق اس وقت بجلی کے بل ریڈنگ کے سات دن بعد صارفین کو موصول ہوتے ہیں ۔تاہم اب ایڈوانس میٹر کے ذریعے ریڈنگ والے دن ہی صارف کو یہ بل موصول ہو جائیں گا جس سے بلوں کی شفافیت مزید بڑھے گی۔
اُنہوں نے مزید بتایا کہ اے ایم آئی میٹر کے ذریعے اگر کوئی صارف اضافی بل کی شکایت کرے گا تو آئیسکو پورا ریکارڈ دیکھا سکے گی۔ کمپنی کے پاس بجلی کی خریدوفروخت کا گھنٹوں کے حساب سے ڈیٹا موجود ہو گا۔ ڈیٹا موجود ہونے کی وجہ سے فیوچر پلاننگ میں آسانی ہو گی۔
دوسری جانب توانائی امور کے ماہرین نے ایڈوانس میٹرنگ کے حکومتی اقدام کو قابل تعریف قرار دیا ہے۔ توانائی امور کے ماہر علی خضر کے خیال میں بجلی کے شعبے میں جدید ٹیکنالوجی کا استعمال وقت کی عین ضرورت ہے۔
انہوں نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’اس اقدام سے بجلی چوری اور صارفین کے اوور بلنگ جیسے مسائل کا سدباب ممکن ہو پائے گا۔ تاہم اُنہوں نے بجلی کے شعبے کے مسائل کو دیکھتے ہوئے اے ایم آئی میٹرز کو آٹے میں نمک کے برابر قرار دیا۔‘
’صارفین کے ساتھ ساتھ بجلی تقسیم کار کمپنیاں بھی اے ایم آئی میٹرنگ سے مستفید ہو سکیں گی۔ ایڈوانس میٹرز کے استعمال سے بجلی کمپینوں کے ملازمین کی مداخلت اور صارفین کی جانب سے بجلی چوری جیسے مسائل کا بھی ازالہ ممکن ہو پائے گا جن کا براہ راست فائدہ تقسیم کار کمپنیوں کو ہو گا۔‘
علی خضر نے ایڈوانس میٹرنگ انفراسٹرکچر کو ملک بھر میں پھیلانے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان بھر میں بجلی تقسیم کار کمپنیوں کو ایسی جدید ڈیوائسز کااستعمال کرنا چاہیے تاکہ اُن کے اور بجلی صارفین دونوں کے مسائل حل ہونے میں مدد مل سکے۔
انرجی امور کے ماہر ارشد ایچ عباسی کے خیال میں بجلی تقسیم کار کمپنیوں میں جدت لانے کے ساتھ ساتھ قابل اور ایمان دار افسران کو لانے کی بھی ضرورت ہے۔
اُنہوں نے کہا کہ اگر اے ایم آئی میٹرز کے واقعی اتنے فوائد ہیں تو اس کا صارف اور کمپنی دونوں کو فائدہ ہو گا۔ تاہم اُنہوں نے یہ سوال اٹھایا کہ وزارت توانائی اور بجلی تقسیم کار کمپنیوں نے یہ کام پہلے کیوں نہیں کیا؟
ارشد ایچ عباسی کے مطابق ’صارفین کے ساتھ اربوں روپے کی اوور بلنگ کی گئی ہے۔ اُس کی ذمہ داری کس پر عائد ہو گی جب تک کرپٹ افسران اس شعبے میں موجود ہیں اے ایم آئی میٹرز لگانے سے بھی بہتری نہیں آئے گی۔‘

شیئر: