Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

امریکی صدور اور صدارتی امیدواروں پر حملوں کی تاریخ

امریکی سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر ریلی کے دوران قاتلانہ حملہ ہوا۔ فوٹو: اے ایف پی
ڈونلد ٹرمپ کی انتخابی ریلی کے دوران پیش آنے والے فائرنگ کے واقعے کو تفتیش کار سابق امریکی صدر پر قاتلانہ حملے کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔
امریکہ کی سیاسی تاریخی پر نظر دوڑائی جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ یہ پہلا واقعہ نہیں جب کسی صدر یا صدارتی امیدوار پر قاتلانہ حملہ کیا گیا ہو۔
اس سے قبل سال1981 میں صدر رونلڈ ریگن پر قاتلانہ حملہ کیا گیا تھا جب وہ ایک تقریب میں شرکت کے بعد واشنگٹن کے ہلٹن ہوٹل سے باہر نکل رہے تھے۔
رونلڈ ریگن، 1981
اس حملے میں رونلڈ ریگن شدید زخمی ہوئے تھے اور وہ 12 دن ہسپتال میں ہی رہے۔ علاج کے دوران رونلڈ ریگن نے ہمت کا مظاہرہ کیا تھا اور  ہنسی مذاق کرتے دکھائی دیتے تھے جس سے ان کی مقبولیت میں مزید اضافہ ہوا۔
رونلڈ ریگن کے حملہ آور جان ہنکلی کو سال 2022 میں غیرمشروط رہائی دی گئی تھی۔
گیرلڈ فورڈ، 1975
ستمبر 1975 میں ایک خاتون نے صدر گیرلڈ فورڈ پر سترہ دنوں میں دو قاتلانہ حملے کیے تھے تاہم وہ محفوظ رہے تھے۔ یہ دونوں حملے ریاست کیلی فورنیا میں ہوئے تھے۔
جارج ویلس، 1972
سال 1972 میں ڈیموکریٹک صدارتی امیدوار جارج ویلس کو انتخابی مہم کے دوران چار گولیاں ماری گئیں جس کے نتیجے میں وہ عمر بھر کے لیے معذور ہو گئے تھے۔
جارج ویلس پر یہ حملہ ریاست میری لینڈ کے شہر لارل کے ایک شاپنگ مال میں ہوا تھا۔

رابرٹ کینیڈی اور جارج کینیڈی دونوں بھائیوں پر قاتلانہ حملہ ہوا تھا۔ فوٹو: پی بی ایس

جارج ویلس عوام میں خاصے مقبول تھے اور نسلی امتیاز کے حوالے سے اپنے خیالات کے لیے جانے جاتے تھے۔ ان پر ہونے والے حملے نے امریکہ میں جاری سیاسی کشیدگی اور ویتنام جنگ کے دور میں گھریلو تشدد کے امکانات کو اجاگر کیا تھا۔
رابرٹ کینیڈی، 1968
صدر جان ایف کینیڈی کے بھائی رابرٹ کینیڈی اور ڈیموکریٹ پارٹی کے صدارتی امیدوار کو سال 1968 میں لاس اینجلس کے ایمبیسیڈر ہوٹل میں گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔
سماجی حقوق کے مشہور رہنما مارٹن لوتھر کنگ کے قتل کے دو ماہ بعد رابرٹ کینیڈی کو قتل کیا گیا۔ رابرٹ کینیڈی کے قتل سے 1968 کی صدارتی دوڑ پر گہرے اثرات مرتب ہوئے۔
جان کینیڈی، 1963
 اس کے چند سال قبل 1963 میں صدر جان ایف کینیڈی کو ٹیکساس میں گولی مار کر قتل کر دیا گیا تھا جب وہ گاڑی میں اپنی اہلیہ کے ساتھ سوار تھے۔
واقعے کی تحقیقات کرنے والے وارن کمیشن نے 1964 میں یہ نتیجہ اخذ کیا کہ حملہ آور لی ہاروے آسولڈ اکیلے اس قتل میں ملوث تھا۔
لی ہاروے آسولڈ امریکہ کی ایلیٹ فائٹنگ فورس ’مرینز‘ کا حصہ رہ چکا تھا اور سابق سوویت یونین میں بھی وقت گزارا ہوا تھا۔
امریکیوں کے خیال میں جے ایف کینیڈی کی ہلاکت کے بعد ملک کی سیاست اور سوسائٹی میں پرتشدد دور کا آغاز ہوا، جب اس وقت ویتنام میں جنگ جاری تھی اور شہری حقوق کی جدوجہد کے اثرات بھی ابھی باقی تھے۔

رونلڈ ریگن پر حملے کے بعد ان کی مقبولیت میں مزید اضافہ ہوا تھا۔ فوٹو: روئٹرز

فرینکلن روزولیٹ، 1933
سال 1933 میں نو منتخب صدر فرینکلن روزولیٹ پر ریاست فلوریڈا کے شہر مایامی میں قاتلانہ حملہ کیا گیا تھا۔ فرینکلن روزویلٹ اس حملے میں محفوظ رہے تھے تاہم شکاگو کے میئر اینٹون سرماک گولی لگنے سے ہلاک ہو گئے تھے۔
تھیوڈر روزویلٹ، 1912
ڈونلڈ ٹرمپ کی طرح سال1921 میں تھیوڈر روزویلٹ دوسری مرتبہ صدر منتخب ہونے کے لیے انتخابی مہم لڑ رہے تھے جب ریاست وسکانسن میں ان کو گولی ماری گئی۔
یہ گولی عمر بھر کے لیے ان کے سینے میں ہی رہی۔ فائرنگ کے وقت تھیوڈر روزویلٹ کی آگے کی جیب میں پچاس صفحے فولڈ ہوئے پڑے تھے جن پر تقریر لکھی ہوئی تھی اور عینک کا سٹیل کیس بھی ان کی جیب میں تھا، جس سے گولی کی شدت کم ہو گئی تھی۔
تھیوڈر روزویلٹ نے گولی لگنے کے باوجود تقریر کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
ویلیم میکنلی، 1901
امریکہ کے پچیسویں صدر ویلیم میکنلی پر 6 ستمبر 1901 کو قاتلانہ حملہ ہوا تھا۔ صدر میکنلی نیو یارک میں ایک تقریب سے خطاب کے بعد عوام میں گھل مل رہے تھے کہ حملہ آور نے ان کے سینے اور پیٹ میں دو گولیاں ماریں۔ صدر میکنلی کو فوراً ہسپتال پہنچایا گیا تاہم ایک ہفتے بعد وہ جان کی بازی ہار گئے۔
ابراہم لنکن، 1865
امریکہ کے سولہویں صدر ابراہم لنکن کو 14 اپریل 1865 کی شام کو واشنگٹن کے فورڈز تھیٹر میں قاتلانہ حملے کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ ابراہم لنکن کو سر میں گولی ماری تھی اور اگلے دن ان کی موت واقع ہو گئی تھی۔

شیئر: