Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایران کی طرف سے خطرے کے پیش نظر ٹرمپ کی سکیورٹی پہلے ہی بڑھا دی تھی، امریکی حکام

ریاست پینسلوینیا میں انتخابی ریلی سے خطاب کے دوران ڈونلڈ ٹرمپ پر قاتلانہ حملہ ہوا۔ فوٹو: اے ایف پی
امریکی عہدیداروں نے کہا ہے کہ ایران کی طرف سے خطرے کے پیش نظر سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی سکیورٹی قاتلانہ حملے سے پہلے ہی بڑھا دی گئی تھی۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق عہدیداروں نے بتایا کہ خطرے کا پتا چلنے پر بائیڈن انتظامیہ نے خفیہ ادارے، سیکرٹ سروس کے اعلٰی حکام کو آگاہ کیا اور ڈونلڈ ٹرمپ کی سکیورٹی پر مامور سینیئر ایجنٹ کے ساتھ بھی معلومات شیئر کیں۔
عہدیداروں نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر مزید بتایا کہ خطرے کی اطلاع پر سکیورٹی سروس نے پہلے سے ہی ڈونلڈ ٹرمپ کے گرد سکیورٹی بڑھا دی تھی۔
تاہم اضافی اقدامات سابق صدر پر سنیچر کو ہونے والے حملے کو نہیں روک سکے۔ 
خیال رہے کہ سنیچر کو ریاست پینسلوینیا میں انتخابی ریلی سے خطاب کے دوران ڈونلڈ ٹرمپ پر قاتلانہ حملہ ہوا تھا اور گولی ان کے کان کے اوپری حصے کو چھو کر گزری تھی۔ حملے میں ڈونلڈ ٹرمپ محفوظ رہے لیکن ریلی کے شرکا میں سے ایک شخص حملے میں ہلاک ہوا تھا اور دو زخمی ہوئے تھے۔
قومی سلامتی کونسل کے ترجمان ایڈرین واٹسن نے کہا کہ ’کئی سالوں سے سابق ٹرمپ انتظامیہ کے عہدیداروں کے خلاف ایران کی جانب سے خطرات کا پتا لگا رہے ہیں۔ ان خطرات کے پیچھے ایران کی قاسم سلیمانی کے قتل کا بدلہ لینے کی خواہش ہے۔ ہم اسے قومی اور داخلی سلامتی کے اولین ترجیح کا معاملہ سمجھتے ہیں۔‘
خیال رہے کہ سال 2020 میں ڈونلڈ ٹرمپ نے ایرانی سپہ پاسداران انقلاب کے سربراہ قاسم سلیمانی کے قتل کے احکامات جاری کیے تھے۔
ایڈرین واٹسن نے واضح کیا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی رپورٹ کے مطابق تحقیقات میں حملہ آور اور غیر ملکی یا ملکی کسی ساتھی یا شریک سازشی کے درمیان تعلقات کی نشاندہی نہیں ہوئی ہے۔
ٹرمپ پر قاتلانہ حملے کے بعد قانون نافذ کرنے والے وفاقی اداروں نے اسی طرح کے ممکنہ حملے یا الیکشن سے جڑے ردعمل کے حوالے سے خبردار کیا ہے۔
ہوم لینڈ سکیورٹی اور ایف بی آئی کی مشترکہ رپورٹ میں حملے کے بعد آن لائن پلیٹ فارمز پر بیانات کے حوالے سے خدشے کا اظہار کیا گیا ہے جس میں چند افراد ڈونلڈ ٹرمپ پر قاتلانہ حملے کے بدلے میں پرتشدد اقدامات پر اکساتے ہوئے دکھائی دیے۔

شیئر: