Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان میں موبائل فون کمپنیاں فائیو جی سروسز کا آغاز کب کریں گی؟

وزیر مملکت نے بتایا کہ ’حکومت نے 2025 کی پہلی سہ ماہی میں فائیو جی کی لانچنگ کا ہدف مقرر رکھا ہے‘ (فائل فوٹو: شٹرسٹاک)
پاکستان میں فائیو جی سروسز کی دستیابی کے حوالے سے وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی نے 2025 کی پہلی سہ ماہی کو اپنا ہدف مقرر کر لیا ہے۔
فائیو جی لانچنگ سے قبل تمام سٹیک ہولڈرز کے سے مشاورت کر کے اُنہیں اعتماد میں لیا جائے گا۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے اجلاس میں وزارت آئی ٹی کے حکام کا کہنا تھا کہ حکومت کی پوری کوشش ہے کہ 2025 کی پہلی سہ ماہی یعنی جنوری سے مارچ کے درمیان فائیو جی سروسز لانچ کر دی جائیں۔
اس حوالے سے قائمہ کمیٹی نے وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کو فائیو جی پالیسی میں تبدیلی کی سفارش کی ہے جس کے تحت ٹیلی کام کمپنیوں سے اقساط میں پیسے لینے اور ملک بھر کے شہریوں کو فائیو جی سروسز کی فراہمی کے لیے حکمتِ عملی ترتیب دینا ہے۔
سنہ 2025 کی پہلی سہ ماہی میں فائیو جی لانچنگ کا ہدف رکھا گیا ہے: وزیر مملکت آئی ٹی 
قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کو بریفنگ دیتے ہوئے وزیر مملکت برائے آئی ٹی شزہ فاطمہ خواجہ نے بتایا کہ ’حکومت نے فائیو جی کی لانچنگ پر کام شروع کردیا ہے۔فائیو جی کے لیے ریونیو اور انفراسٹرکچر کو ساتھ ساتھ دیکھنا ہے۔‘
’وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی نے 2025 کی پہلی سہ ماہی میں فائیو جی کی لانچنگ کا ہدف مقرر رکھا ہے۔فائیو جی کی لانچنگ کے لیے کنسلٹنٹس کی شارٹ لسٹنگ اور فائیو جی کی لانچنگ میں ری سٹرکچر پر توجہ مرکوز کی جا رہی ہے۔
 ٹیلی کام کمپنیوں کو ڈالر میں ادائیگیوں پر مسائل ہوتے ہیں: چیئرمین قائمہ کمیٹی 
اس موقع پر سابق وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی اور قائمہ کمیٹی کے چیئرمین سید امین الحق کا کہنا تھا کہ ’ٹیلی کام کمپنیوں کو ڈالر میں ادائیگی پر مسائل ہوتے ہیں۔فائیو جی کا مقصد عوام کو سہولت دینا ہے تاکہ کاروبار آسان بنایا جا سکے لہٰذا حکومت ایسے تمام مسائل کا ازالہ ممکن بنائے۔
پیسے کمانے کے ساتھ ساتھ حکومت کو انفراسٹرکچر پر توجہ دینی چاہیے: سابق وزیر آئی ٹی 
سید امین الحق نے فائیو جی کی لانچنگ کے معاملے پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کو پیسہ کمانے کے ساتھ ساتھ انفراسٹرکچر پر بھی توجہ دینی چاہیے۔

سوشل میڈیا ایپس کی بندش پر قائمہ کمیٹی نے چیئرمین پی ٹی اے کو آئندہ اجلاس میں طلب کر لیا (فائل فوٹو: سینیٹ سیکریٹریٹ)

’حکومت ٹیلی کام کمپنیوں سے پیسے قسطوں میں بھی وصول کر سکتی ہے اور اُنہیں فائیو جی سروسز کو ہر چھوٹے بڑے شہر تک لے جانے کی ہدایات کر سکتی ہے۔‘
دنیا میں 5.5 اور 6 جی آرہا ہے ہم 4 جی پر بیٹھے ہیں، چیئرمین کمیٹی کی تنقید
ملک میں 5 جی سروسز کی دستیابی پر مزید گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین کمیٹی ایڈ امین الحق کا کہنا تھا کہ اس وقت دنیا میں 5.5 اور 6 جی استعمال ہو رہا ہے جبکہ ہم فور جی پر بیٹھے ہیں۔فائیو جی کے لیے 2013 اور 2017 والی پالیسی نہ اپنائی جائے۔
اُنہوں نے حکومت کو فائیو جی سروسز کے لیے سنگاپور، انڈونیشیا اور بنگلہ دیش ماڈل کو دیکھنے اپنانے کی تجویز دی ہے۔ایسے ماڈلز اپنائے جائیں جس سے تمام شہریوں کو ٹیلی کام کی جدید سروسز میسر آئیں۔
دوسری جانب ملک میں واٹس ایپ سمیت دیگر سوشل میڈیا ایپس کی بندش پر قائمہ کمیٹی نے چیئرمین پی ٹی اے کو آئندہ اجلاس میں طلب کر لیا۔
اس حوالے سے قائمہ کمیٹی کے چیئرمین سید امین الحق کا کہنا تھا کہ گذشتہ چند دنوں سے واٹس ایپ میں مسئلہ آرہا ہے۔ اس معاملے پر پی ٹی اے کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ آکر بریفنگ دے۔ ہم پی ٹی اے سے پوچھیں گے کہ آخر یہ کیوں ہو رہا ہے؟

شیئر: