Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی نیشنل آرکسٹرا میں پہلی خاتون وائلن نواز کا منفرد انداز

یہ بڑی ذمہ داری ہے، ہم سے یہ توقع کی جاتی ہے کہ دنیا میں سب سے بہتر ہوں۔ فوٹو عرب نیوز
موسیقی کا خوب صورت ساز ’وائلن‘ بجانے والی سعودی ڈی جے اور پروڈیوسر کیان (جو اپنا اصل نام ظاہر نہیں کرنا چاہتیں) نے انڈین موسیقی سیکھنے کا فیصلہ کیا تو وہ سب کچھ سیکھنے لگیں۔
عرب نیوز سے بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ابتدا میں یہ نہیں جانتی تھی کہ یہ اچھی چیز ہے یا بری لیکن جب میں کسی چیز کا تہیہ کر لوں تو بھرپور طور پر اس کا حصہ بن جاتی ہوں۔
کیان کا سفر غیر روایتی اور منفرد اس طرح ہے کہ مبینہ طور پر وہ سعودی نیشنل آرکسٹرا میں پہلی خاتون وائلن نواز ہیں۔
وہ اپنے خاندان کی پہلی موسیقار ہیں لیکن ان کا کہنا ہے کہ انہیں فنون سے محبت اپنی دادی سے وراثت میں ملی جو آرٹسٹ تھیں۔
کیان کی پرورش مملکت کے ایسٹرن ریجن میں ہوئی جہاں انہوں نے ابتدائی تعلیم سرکاری سکول میں حاصل کی۔
زمانہ طالب علمی میں انہوں نے  سکول کے متعدد پروگراموں میں حصہ لیا، شاعری کی، تصاویر بنائیں اور علاقائی اور روایتی موسیقی کے ساتھ خاص تعلق رہا۔
کیان نے بتایا کہ شروع میں وہ خلیجی، مصری اور لبنانی دھنوں سے لطف اندوز ہوتی تھیں، تاہم بعد میں مغربی پاپ موسیقی کی طرف رحجان بڑھا۔
ان کا کہنا تھا کہ میرے لیے موسیقی یہ ہے کہ اسے کیسے ظاہر کرتی ہوں ، کیسے دیکھتی ہوں،  کیسے محسوس کرتی ہوں اور کیسے یادگار بناتی ہوں۔
تعلیم حاصل کرنے کے بعد کیان نے چھ سال بحرین میں گزارے اور وہاں بین الاقوامی تعلقات میں بیچلر ڈگری حاصل کی تاہم دل ہمیشہ موسیقی سے جڑا رہا۔
انہوں نے بتایا کہ تعلیمی قابلیت مجھے بہترین نوکری کی طرف لے جا سکتی تھی لیکن میں نے  یہ راستہ چھوڑ کر موسیقی کا انتخاب کیا جو یقیناً  میرے سامنے بہت سارے سوالات کا باعث بنا۔

کیان العلا اور ریاض کے علاوہ بیرون ملک بھی پرفارم کر چکی ہیں۔ فوٹو انسٹاگرام

بحرین میں رہتے ہوئے کیان نے مشرقی موسیقی کی تعلیم حاصل کی، میوزک سافٹ ویئر اور ہارڈ ویئر کے بارے میں سیکھا، خلیج سے بی بی سی ورلڈ ریڈیو کے لیے بھی کام کیا۔
وائلن سیکھنے کا واقعہ یاد کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ اس کا آغاز یوٹیوب پر ایک ویڈیو کلپ دیکھ کر ہوا۔
میں نے وائلن کی دھن سنی اور بار بار سنی جس نے بہت متاثر کیا اور اگلے ہی دن وائلن خرید کر ایک انسٹی ٹیوٹ میں رجسٹریشن کرا لی اور وائلن سیکھانے والے استاد سے ملاقات کی اور ان کے سامنے فرش پر بیٹھ گئی۔

وائلن کے استاد سے ملاقات کی اور ان کے سامنے فرش پر بیٹھ گئی۔ فوٹو انسٹاگرام

ابتداء میں مجھے یہ اندازہ نہیں تھا کہ وائلن موسیقی کی دنیا کا سب سے مشکل آلہ ہے۔
کیان کا خیال ہے کہ وائلن بجانے کے لیے تکنیکی اور جذباتی دونوں صلاحیتوں کی ضرورت ہوتی ہے۔
وائلن اظہار خیال کرنے والے  آلے کے طور پر جانا جاتا ہے جو اداسی، آرزو اور غم کو چھوتا ہے۔

یہ اندازہ نہیں تھا کہ وائلن موسیقی کی دنیا کا سب سے مشکل آلہ ہے۔ فوٹو انسٹاگرام

یہ بھی خیال کیا جاتا ہے کہ وائلن انسانی آواز کا سب سے قریب ترین آلہ ہے جو کسی شخص کی داستان سناتا ہے۔
وائلن کے ساتھ ان کا مضبوط رشتہ اس وقت ہوا جب 2020 میں وہ سعودی عرب واپس آئیں، اس وقت مملکت میں غیر معمولی تبدیلیاں ہو رہی تھیں اور تفریحی پروگراموں کو حمایت حاصل تھی۔
وزارت ثقافت اور سعودی میوزک کمیشن نے موسیقاروں کے لیے سکالرشپ پروگرام شروع کئے جس کے بعد وہ سعودی نیشنل آرکسٹرا میں شامل ہو گئیں۔

کیان نے وائلن بجانے کے فن کو الیکٹرانک میوزک سے جوڑ دیا۔ فوٹو انسٹاگرام

مملکت میں پہلی خاتون وائلنسٹ کے طور پر کیان کہتی ہیں یہ ایک بڑی ذمہ داری ہے کیونکہ آپ سے توقع کی جائے گی کہ آپ دنیا میں سب سے بہتر ہوں۔
ہم سے توقع کی جاتی ہے کہ ہم مشرقی اور مغربی موسیقی سیکھیں اور دونوں میں بہترین ہوں  اور ملک کی نمائندگی کریں اور اے پلس سکور کریں۔
کیان نے اپنے وائلن بجانے کے فن کو الیکٹرانک میوزک کے ساتھ جوڑ دیا  وہ ڈی جے اور پروڈیوسر بھی ہیں۔ انہوں نے العلا اور ریاض کے ساتھ ساتھ بیرون ملک بھی پرفارم کیا ہے۔  

شیئر: