Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پیرس اولمپکس میں 58 برس کی عمر میں ڈیبیو کرنے والی ٹیبل ٹینس پلیئر

زینگ کا اولمپکس میں مقابلہ لبنانی کھلاڑی ماریانا ساہاکیان سے ہوا جس میں وہ بدقسمتی سے ہار گئیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)
فرانس کے دارالحکومت پیرس میں جاری اولمپکس کے مقابلوں میں دنیا بھر سے ہزاروں ایتھلیٹس شرکت کر رہے ہیں۔
پیرس اولمپکس میں جہاں کئی ایتھلیٹس اپنی منفرد کہانیوں کے باعث میڈیا میں مقبول ہو رہے ہیں وہیں مقابلوں میں شریک ایک ایسی ایتھلیٹ بھی ہیں جو 58 برس کی عمر میں اپنا ڈیبیو کرنے پر دنیا کو حیران  کر رہی ہیں۔
امریکی نشریاتی ادارے سی این این کے مطابق چین میں 92 برس کے والد صبح پانچ بجے اپنی بیٹی کو پیرس اولمپکس میں ٹیبل ٹینس کھیلتے ہوئے دیکھنے کے لیے جاگ رہے تھے۔
یہ ایتھلیٹ زی اِنگ زینگ ہیں جنہوں نے ٹیبل ٹینس کا اپنا سفر تو چین سے شروع کیا لیکن اولمپکس میں جانے کا اُن کا خواب  لاطینی امریکہ کے ملک ملک چلی کی نمائندگی کر کے پورا ہوا۔
سنہ 1966 میں چین کے صوبے گوانگ زو میں پیدا ہونے والی زی اِنگ زینگ کے گھرانے کا اوڑھنا بچھونا ٹیبل ٹینس ہی تھا۔ اُن کی والدہ ٹیبل ٹینس کی کوچ تھیں جنہوں نے 9 سال کی عمر تک اپنی بیٹی کی کوچنگ کی۔
زِی اینگ زینگ نے جلد ہی مقامی اور جونیئر نیشنل لیول پر اپنا نام بنانا شروع کر دیا۔
16 سال کی عمر میں زینگ چین کی قومی ٹیم کا حصہ تھیں تاہم کھیل کے قانون میں تبدیلی کے باعث اُنہیں ریٹائرمنٹ لینا پڑی اور یوں وہ اولمپکس میں حصہ نہ لے سکیں۔
 

زینگ کی زندگی 1989 میں ایک بار پھر سے تبدیل ہوئی جب چلی کے سکول نے انہیں ٹیبل ٹینس کوچ بننے کی پیشکش کی۔ (فوٹو: اے ایف پی)

یہ قانون ’ٹو کَلر رُول‘ تھا جسے 1988 میں سیول اولمپکس سے پہلے نافذ کیا گیا تھا جس کے بعد ٹیبل ٹینس کھلاڑی ایسا پیڈل استعمال نہیں کر سکتے تھے جس پر دونوں اطراف کالا رنگ پینٹ کیا گیا ہو۔
وہ اس بارے میں کہتی ہیں کہ ’چین میں کئی کھلاڑیوں کا خواب ملک کی نمائندگی کرنا ہوتا ہے کیونکہ یہ ایک مشکل کام ہے تاہم کَلر کے قانون نے میرے کھیل کو بہت متاثر کیا۔ اُس وقت میں نے قومی ٹیم کو چھوڑ دیا۔‘
زینگ کی زندگی 1989 میں ایک بار پھر سے تبدیل ہوئی جب چلی کے سکول نے انہیں ٹیبل ٹینس کوچ بننے کی پیشکش کی۔
انہوں نے چلی میں کچھ عرصہ بعد دوبارہ سے کھیلنا شروع کیا اور 2004 اور 2005 میں دو قومی ٹورنامنٹ جیتے۔
15 برس بعد کورونا وائرس کی وبا کے دوران انہوں نے ایک مرتبہ پھر بطور ورزش ٹیبل ٹینس کھیلنا شروع کیا اور دوبارہ انہیں اس کھیل سے پیار ہوگیا۔
 

سنہ 1966 میں چین کے صوبے گوانگ زو میں پیدا ہونے والی زی اِنگ زینگ کے گھرانے کا اوڑھنا بچھونا ٹیبل ٹینس ہی تھا۔ (فوٹو: اے ایف پی)

انہوں نے مقامی ٹورنامنٹس میں دوبارہ کھیلنا شروع کیا جس کے بعد وہ 2023 میں ساؤتھ امریکن ٹیبل ٹینس چیمپیئن شپ کے لیے 57 برس کی عمر میں کوالیفائی کرنے میں کامیاب ہوئیں۔
سنہ 2023 میں سینٹیاگو میں کھیلے گئے پین امریکن گیمز میں وہ چلی کی سٹار بن گئیں جس کے بعد انہیں پیرس اولمپکس میں کھیلنے کا موقع مل گیا۔
زِی اینگ زینگ کہتی ہیں کہ ’میرے والد اپنی بیٹی کو اولمپکس میں کوالیفائی کرتے ہوئے دیکھ رہے تھے۔ وہ مجھے ٹریننگ کے لیے لے کر جاتے اور اب میں نے 57 برس کی عمر میں کر دکھایا۔‘
خیال رہے کہ سنیچر کو زینگ کا اولمپکس میں مقابلہ لبنانی کھلاڑی ماریانا ساہاکیان سے ہوا جس میں وہ بدقسمتی سے ہار گئیں تاہم اُن کی کہانی برسوں یاد رکھی جائے گی۔

شیئر: