Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جدہ البلد کے شہری نے خاندانی گھر ثقافتی مرکز میں بدل دیا

یونیسکو میں شامل ہونے سے قبل یہاں متعدد قدیم عمارتیں منہدم ہو چکی تھیں۔ فوٹو عرب نیوز
جدہ کے قدیم تاریخی علاقے البلد ضلع میں 19ویں صدی میں بننے والا شربتلی ہاؤس، ثقافتی، ادبی، فنکارانہ، سائنسی اور فکری تقریبات کی میزبانی کے مرکز میں تبدیل ہو گیا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق معروف تاجر عبداللہ شربتلی کے پوتے سیف اللہ شربتلی نے خوبصورت تزئین و آرائش سے عمارت کے قدیم ڈھانچے کو جدید بنانے کی کوشش کی ہے۔
سیف اللہ شربتلی نے بتایا ہے کہ عمارت کی بنیادیں اور اندرونی حصے کی دیواروں کی قدیم اینٹوں کو مکمل طور پر محفوظ رکھا گیا ہے۔
شربتلی ہاؤس کے لیے سویڈن اور مصر سمیت دیگر ممالک سے برآمد کیا جانے والا نیا میٹریل ورثے کے تحفظ اور معیار کے مطابق ہے۔
تاریخی عمارت میں لگائی گئی ہر ٹائل قدیم ورثے کی ایک خاص کڑی ہے، ہر ٹائل کے پیچھے 'میڈ ان حجاز' لکھا ہوا ملے گا ، اس قسم اور قدیم طرز کی ٹائلوں کی تلاش کے عمل میں کافی وقت درکار تھا۔
سیف اللہ شربتلی نے عمارت کی بحالی اور تزئین و آرائش میں دل و جان سے محنت کی ہے جس کا مقصد تاریخی عمارت کو ثقافتی مرکز کے طور پر زائرین کے لیے کھولنا ہے۔
سیف اللہ شربتلی نے بتایا ’ ثقافت، فنون اور شاعری کے شوق کے علاوہ ہمارے دادا کی  اس تاریخی عمارت کو محفوظ رکھنے کے جذبے نے اس ثقافتی مرکز میں تبدیل کر دیا ہے۔‘

مملکت میں مصری قونصلیٹ کے طور پر اس عمارت کو استعمال کیا گیا۔ فوٹو عرب نیوز

شربتلی نے جب 2013 میں اپنے جدی گھر کا دورہ کیا تو اس وقت عمارت کی حالت انتہائی خستہ تھی چھتوں سمیت دیگر حصے ٹوٹ پھوٹ کا شکار تھے اور کئی جگہ مٹی کا مبلہ تھا۔
یہ سب دیکھ کر والد صاحب سے رابطہ کر کے تزئین و آرائش کے منصوبہ کی خواہش کا اظہار کیا جس پر اتفاق کیا گیا کہ عمارت کو 21ویں صدی کی قدیم شکل دی جائے۔
شربتلی نے بتایا کہ اس عمارت کی تزئین و آرائش کے کام کے آغاز سے قبل میرا خیال تھا کہ اس میں تقریباً تین سال کا عرصہ درکار ہو گا  لیکن اس محنت طلب کام میں سات سال کا عرصہ لگا۔

سیف اللہ شربتلی نے عمارت کی تزئین و آرائش میں کافی محنت کی ہے۔ فوٹو عرب نیوز

جدہ کے قدیم تاریخی علاقے کو یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثے میں شامل ہونے سے قبل عمارت کی بحالی کے کام کا آغاز کیا گیا۔
البلد میں البیاء اسکوائر پر واقع یہ چار منزلہ عمارت 19ویں صدی کے آخر میں الشریف عبد اللہ مھنا العبدلی نے تعمیر کروائی تھی جو بعد میں عبداللہ شربتلی نے خرید لی اور اسے خاندانی گھر کا درجہ دے دیا گیا۔
عرصہ دراز قبل سعودی عرب میں مصری قونصلیٹ کے طور پر بھی اس عمارت کو استعمال کیا گیا اور جدہ  بندرگاہ کے راستے آنے والے مصری تاجروں اور مملکت کے متعدد کاروباری افراد کے لیے تقریباً 30 سال تک یہ ایک اہم مرکز رہا۔

چار منزلہ عمارت 19ویں صدی کے آخر میں تعمیر کروائی گئی تھی۔ فوٹو عرب نیوز

سعودی ثقافتی شناخت کو فروغ دینے کی غرض سے اس گھر کو منفرد بنایا گیا ہے اور مخصوص چمک دمک کے ساتھ اس کی تاریخی شناخت بحال رکھی گئی ہے۔
سعودی وزارت ثقافت نے البلد کو بحال کرنے اور اس کے ورثے کو سیاحتی مقامات میں تبدیل کرنے کے منصوبے کی قیادت سے قبل علاقے کی متعدد قدیم عمارتیں منہدم ہو چکی تھیں۔
جدہ کے قدیم علاقے البلد کی اصل شناخت ابھارنا اور ثقافتی منزل کے طور پر شاندار تاریخی دنوں کو واپس لانے کے لیے علاقے کی دلکشی اور اہمیت کو دوبارہ بحال کرنا عظیم اقدام ہے۔
 

شیئر: