Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

امریکی انتخابات: عرب کمیونٹی کا ٹم والز کی بطور نائب صدر نامزدگی کا خیرمقدم

کملا ہیرس نے جاش شپیرو کے بجائے ٹم والز کو نائب صدر کے طور پر نامزد کیا ہے۔ فوٹو: روئٹرز
امریکہ کی عرب کمیونٹی کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ ڈیموکریٹ امیدوار کملا ہیرس نے ریاست مینیسوٹا کے گورنر ٹم والز کو نائب صدر نامزد کر کے درست انتخاب کیا ہے۔
خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق کملا ہیرس اور ٹم والز نے بدھ کو وسط مغربی ریاستوں وسکانسن اور مشیگن کا دورہ کیا جہاں ان کی کوشش ہے کہ نوجوان اور متنوع ووٹرز کی حمایت حاصل کی جائے جنہوں نے سال 2020 کے صدارتی انتخابات میں جو بائیڈن کو جتوانے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔
ریاست مشیگن جہاں عرب امریکی رہنما خاص اثر و رسوخ رکھتے ہیں وہ اس سے قبل ڈیموکریٹ گورنر جاش شپیرو کے بطور نائب صدر نامزدگی کے امکان کی مخالفت کر چکے ہیں۔
جاش شپیرو یہودی مذہب سے تعلق رکھتے ہیں اور وزیراعظم نیتن یاہو کے ناقد بھی رہ چکے ہیں لیکن اسرائیل کی بھرپور حمایت کرتے ہیں   تاہم حال ہی میں انہوں نے اسرائیل حماس تنازع پر ایسے بیانات دیے تھے جس کے ردعمل میں عرب کمیونٹی نے ان کی سخت مخالفت کی ہے۔
مشیگن کی مسلمان کمیونٹی کے اہم رہنما اوسامہ سبلانی کا کہنا ہے کہ ’جاش شپیرو کو نائب صدر نامزد نہ کرنا بہت اچھا قدم ہے، اس سے ہمارے راستے مزید کھلے ہیں۔‘
 ٹم والز کے انتخاب سے کشیدگی میں کچھ حد تک کمی آئی ہے اور رہنماؤں کو یہ اشارہ ملا ہے کہ کملا ہیرس نے ان کے خدشات سنتے ہوئے ریاست پینسولوینیا کے گورنر جاش شپیرو کو نائب صدر کے امیدوار کے طور پر نامزد کرنے کا فیصلہ ترک کر دیا ہے۔
عرب کمیونٹی کے رہنماؤں کے خیال میں جاش شپیرو نے حد سے زیادہ اسرائیل کی حمایت کی ہے۔

عرب کمیونٹی نے ٹم والز کی بطور نائب صدر نامزدگی کا خیرمقدم کیا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی

مشیگن کے علاقے ڈیئر بارن کے میئر عبداللہ حمود کا کہنا ہے کہ پارٹی کو اس بات کا احساس ہوا ہے کہ انہں ایک اتحاد تشکیل دینے کی ضرورت ہے اور اس حوالے سے ٹم والز کا انتخاب ایک اچھی علامت ہے۔
کملا ہیرس نے ریاست وسکونسن میں ریلی سے خطاب میں کہا کہ وہ اور ان کے انتخابی ساتھی ٹم والز مستقبل کو امید کے ساتھ دیکھ رہے ہیں جبکہ ڈونلڈ ٹرمپ ماضی میں پھنسے ہوئے ہیں اور سیاست میں مزاحمت کو پسند کرتے ہیں۔
انہوں نے ریپبلکن صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ ’امریکہ کے آئین کو ختم کرنے کی بات کرتے ہیں، انہیں امریکہ کی موہر کے پیچھے بیٹھنے کا دوبارہ موقع نہیں ملنا چاہیے۔‘
بدھ کو منعقد انتخابی ریلی کملا ہیرس اور ٹم والز کے لیے خاص اہمیت کی حامل تھی بالخصوص ریاست مشیگن جہاں صدر بائیڈن کے اسرائیل اور حماس تنازعے سے نمٹنے پر ووٹرز منقسم نظر آئے تھے۔
ریپبلکن جماعت کی کوشش ہے کہ وسطی مغربی ریاستوں کے ووٹرز کے سامنے کملا ہیرس اور ٹم والز کو آزاد خیال شخصیتوں کے طور پر پیش کیا جائے جو ان کے نظریات کے ساتھ مناسبت نہیں رکھتے۔
تاہم ٹم والز کی  بطور نائب صدر نامزدگی کے بعد ڈیموکریٹک جماعت اور اس کے حامیوں میں ایک مرتبہ پھر جوش و خروش پایا گیا ہے۔

شیئر: