کراچی میں شجرکاری مہم کی آن لائن مانیٹرنگ، ’انتظامیہ اپنی پروموشن میں مصروف ہے‘
کراچی میں شجرکاری مہم کی آن لائن مانیٹرنگ، ’انتظامیہ اپنی پروموشن میں مصروف ہے‘
جمعرات 8 اگست 2024 19:24
زین علی -اردو نیوز، کراچی
مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز اور واٹس ایپ گروپس میں اس پروجیکٹ پر تنقید کی جا رہی ہے (فائل فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی کی ضلعی حکومت شہر میں جاری شجرکاری مہم کی آن لائن مانیٹرنگ کرے گی۔
شہر کے تمام ڈپٹی کمشنرز اپنے اپنے علاقے میں مختلف پھلوں اور پھولوں سمیت دیگر درخت لگا کر حکام کو رپورٹ کریں گے اور ان درختوں کی دیکھ بھال کا بھی موثر نظام قائم کرکے کمشنر آفس کو رپورٹ دیں گے۔
کمشنر کراچی کی جانب سے شروع کی گئی اس مہم کو مانیٹر کرنے کے نظام کو شہری غیر سنجیدہ اور وقتی طور پر فائلوں کا پیٹ بھرنا قرار دے رہے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ جس شہر میں اشیائے خورونوش سمیت صحت، تعلیم اور سڑکوں جیسی بنیادی ضروریات کا نظام بہتر نہ ہو وہاں درختوں کی گنتی اور ان کی دیکھ بھال آن لائن کرنے کا منصوبہ سمجھ سے بالا ہے۔
ترجمان کمشنر کراچی نے اردو نیوز کو بتایا کہ اس وقت مون سون شجرکاری مہم جاری ہے، چیف سیکریٹری سندھ سید آصف حیدر شاہ نے 30 جولائی کو اس مہم کا افتتاح کیا تھا اور یہ 31 اگست تک جاری رہے گی۔
انہوں نے بتایا کہ ایک ہفتے میں 36 ہزار سے زائد پودے لگائے گئے ہیں۔ ڈپٹی کمشنرز نے کمشنر کراچی کو اپنے اپنے اضلاع میں شجرکاری مہم کی کارکردگی رپورٹ پیش کردی ہے۔
’کمشنر کراچی سید حسن نقوی نے ڈپٹی کمشنرز کو ہدایت کی ہے کہ وہ صرف ماحول دوست پودے لگائیں، اس مہم سے کراچی کے موسم کو معتدل بنانے میں بھی مدد ملے گی۔‘
کمشنر آفس کے جاری کردہ اعدادوشمار میں بتایا گیا ہے کہ گذشتہ ایک ہفتے میں 36 ہزار 139 پودے لگائے گئے ہیں جبکہ مہم میں دو لاکھ پودے لگانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔
کمشنر آفس میں شجر کاری مہم کو مانیٹر کرنے کے لیے ایک مانیٹرنگ سیل بھی قائم کیا گیا ہے۔
شجرکاری مہم ایپ پاور بی آئی (App power BI) کے ذریعے ڈیش بورڈ بنایا گیا ہے، اس ایپ کے ذریعے شہری بھی دیکھ سکتے ہیں کہ شجرکاری کی کیا صورت حال ہے، اور شجر کاری مہم کو بہتر بنانے کے لیے اپنی رائے بھی دے سکتے ہیں۔
شجرکاری میں لگائے گئے درختوں کو کیسے مانیٹر کیا جائے گا؟
شہر کے ساتوں اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز اور اسسٹنٹ کمشنرز اپنے اپنے علاقوں میں لگائے گئے درختوں کی تفصیل کمشنر کراچی کو بھیجیں گے، کمشنر آفس اس ڈیٹا کی انٹری کرے گا اور سسٹم میں اپ ڈیٹ کرے گا۔
کمشنر کراچی کے اس اقدام پر شہری مِلے جُلے ردِعمل کا اظہار کر رہے ہیں۔ مختلف سوشل پلیٹ فارمز اور واٹس ایپ گروپس میں اس پروجیکٹ پر تنقید کی جا رہی ہے۔
کراچی میں ماحولیات پر کام کرنے والی سماجی کارکن فرزانہ ندیم کا کہنا ہے کہ جس شہر میں کمشنر دودھ سرکاری نرخوں پر فروخت کروانے میں ناکام ہو وہاں اس نوعیت کے اقدامات سمجھ سے بالا ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’شجرکاری مہم وقت کی ضرورت ہے، انتظامیہ درخت لگانے پر توجہ دینے کے بجائے اپنی پروموشن میں مصروف ہے۔‘
’سرکاری سطح پر شجرکاری مہم ایک قابل ستائش منصوبہ ہے، اگر اسے درست انداز میں چلایا جائے تو ہی یہ کامیاب ہوسکتا ہے، بصورت دیگر یہ بھی سیاسی نمبر گیم سے زیادہ کچھ نہیں ہوگا۔‘