پاکستان کا انڈیا میں جوہری مواد کی ’چوری اور غیرقانونی فروخت‘ کی تحقیقات کا مطالبہ
انڈین پولیس نے بہار کے مغربی ضلع گوپال گنج میں تین سمگلروں کو نایاب کیلیفورنیم پتھر کے ساتھ گرفتار کیا۔ (فوٹو: دی انڈین ایکسپریس)
پاکستان نے انڈیا میں 10 کروڑ ڈالر مالیت کے خطرناک تابکار مادے کی سمگلنگ میں ملوث ایک گروہ کی گرفتاری پر اپنے پڑوسی ملک میں جوہری مواد کی ’چوری اور غیرقانونی فروخت‘ کے واقعات کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
پاکستان کے دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے منگل کو ایک بیان میں کہا کہ ’پاکستان کو انڈیا میں جوہری اور دیگر تابکار مواد کی چوری اور غیرقانونی فروخت کے بار بار ہونے والے واقعات کی رپورٹس پر سخت تشویش ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ان واقعات کی مکمل تحقیقات اور ان کو روکنے کے لیے مناسب اقدامات کے مطالبے کا اعادہ کرتا ہے۔
’حالیہ واقعے میں ایک گروہ کے پاس غیرقانونی طور پر ایک انتہائی تابکار اور زہریلا مادہ کیلیفورنیم پایا گیا، جس کی مالیت 10 کروڑ ڈالر ہے۔‘
انڈین میڈیا کی ایک رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ جمعے کو پولیس نے بہار کے مغربی ضلع گوپال گنج میں تین سمگلروں کو نایاب کیلیفورنیم پتھر کے ساتھ گرفتار کیا ہے جو انتہائی تابکار ہے اور بین الاقوامی مارکیٹ میں اس کی قیمت بہت زیادہ ہے۔
کیلیفورنیم ایک کیمیائی عنصر ہے جس کی علامت Cf اور ایٹم نمبر 98 ہے۔ یہ ایک تابکار اور دھاتی عنصر ہے جس کی شکل چاندی جیسی ہے۔
انڈیا میں ماضی میں بھی ایسے واقعات سامنے آئے ہیں۔ سنہ 2021 میں کم از کم تین ایسے واقعات مئی، جون اور اگست میں اس وقت سامنے آئے جب انڈین حکام نے مختلف گروہوں سے یورینئیم اور دوسرا تابکاری مواد اپنے قبضے میں لیا۔ ان گروہوں کے ارکان کو مہاراشٹر، جھارکھنڈ اور کلکتہ میں گرفتار کیا گیا۔
سنہ 2021 کے ان واقعات کا حوالہ دیتے ہوئے دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے بتایا کہ انڈین حکام نے گذشتہ ماہ پانچ افراد کو ایک ریڈیو ایکٹیو ڈیوائس کے ساتھ گرفتار کیا تھا جو مبینہ طور پر بھابھا اٹامک ریسرچ سینٹر سے چوری کیا گیا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ بار بار ہونے والے واقعات نے انڈیا کی جانب سے جوہری اور دیگر تابکار مواد کی حفاظت اور اسے یقینی بنانے کے لیے اٹھائے گئے اقدامات کے بارے میں سوال کھڑا کر دیا ہے، ان واقعات سے ’انڈیا کے اندر حساس اور دوہری استعمال کے مواد کے لیے بلیک مارکیٹ کی موجودگی‘ کا اشارہ ملتا ہے۔