Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

یمن کی حدیدہ بندرگاہ پر اسرائیل کا حملہ ’ممکنہ جنگی جرم‘: ہیومن رائٹس واچ

ایچ آر ڈبلیو کا کہنا ہے کہ جنگی قوانین کی خلاف ورزیاں جو جان بوجھ کر یا لاپرواہی سے کی گئی ہوں، جنگی جرائم ہیں۔‘ (فوٹو:اے ایف پی)
ہیومن رائٹس واچ نے کہا ہے کہ یمن کی حدیدہ بندرگاہ پر گذشتہ ماہ جولائی میں اسرائیلی فضائی حملے بظاہر عام شہریوں پر ’اندھا دھند اور غیر متناسب‘ حملے لگتے ہیں جو جنگی جرائم کے مترادف ہو سکتے ہیں۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق اسرائیل نے 20 جولائی کو کہا تھا کہ اس کے جنگی طیاروں نے الحدیدہ کے قریب حوثیوں کے فوجی ٹھکانوں کو نشانہ بنایا۔
اس حملے میں تیل کی تنصیبات اور ایک پاور سٹیشن کو نشانہ بنایا گیا اور ہیومن رائٹس واچ نے کہا کہ اس (حملے) میں کم از کم چھ افراد ہلاک اور 80 زخمی ہوئے۔
یہ فضائی حملے حوثی ڈرون کے اسرائیل کے اقتصادی مرکز تل ابیب سے ٹکرانے کے ایک دن بعد کیے گئے جس میں ایک شخص ہلاک ہوا تھا۔
انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے کہا کہ حدیدہ پر جوابی اسرائیلی فضائی حملوں نے بندرگاہ میں دو درجن سے زیادہ تیل ذخیرہ کرنے والے ٹینکوں اور دو شپنگ کرینوں کے ساتھ ساتھ صوبے کے ضلع سلیف میں ایک پاور پلانٹ کو نشانہ بنایا۔
’حملوں سے شہریوں اور شہری اشیاء کو غیر متناسب نقصان پہنچا۔ جنگی قوانین کی سنگین خلاف ورزیاں جو جان بوجھ کر یا لاپرواہی سے کی گئی ہوں، جنگی جرائم ہیں۔‘
ہیومن رائٹس واچ کی رپورٹ کے مطابق سیٹلائٹ کی تصاویر کا تجزیہ کیا گیا کہ تیل کے ٹینک کم از کم تین دن تک جلتے رہے جس سے ماحولیاتی خدشات پیدا ہوئے۔
اسرائیلی وزارت خارجہ کی جانب سے فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔

اسرائیل نے 20 جولائی کو کہا تھا کہ اس کے جنگی طیاروں نے الحدیدہ کے قریب حوثیوں کے فوجی ٹھکانوں کو نشانہ بنایا (فوٹو: روئٹرز)

حدیدہ جو 2021 سے حوثیوں کے کنٹرول میں ہے، یمنی آبادی کو خوراک اور دیگر ضروریات کی فراہمی کے لیے اہم ہے، جن کا انحصار درآمدات پر ہے۔
یمن کی تجارتی درآمدات کا تقریباً 70 فیصد اور اس کی انسانی امداد کا 80 فیصد بندرگاہ سے گزرتا ہے۔
غزہ پر اسرائیل کے حملے کے جواب میں حوثیوں نے اسرائیل پر میزائل اور ڈرون داغے ہیں اور بحیرہ احمر کے ذریعے عالمی تجارت میں خلل ڈالا ہے جس سے مشرق وسطیٰ مزید عدم استحکام کا شکار ہو گیا ہے۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ غزہ کی جنگ شروع ہونے کے بعد سے حوثیوں نے اس کے خلاف 200 حملے کیے ہیں جن میں سے اکثر کو روک لیا گیا اور ان میں سے زیادہ تر جان لیوا نہیں۔
تاہم 19 جولائی کو تل ابیب کو نشانہ بنانے والے حوثی ڈرون حملے نے اسرائیل کو اگلے دن اس گروپ کے خلاف اپنے پہلے حملوں کا اعلان کرنے پر مجبور کیا۔
حوثی تحریک، جسے باضابطہ طور پر انصار اللہ کہا جاتا ہے، نے کہا کہ وہ جواب میں اسرائیل پر حملے جاری رکھے گی۔

شیئر: