عجب صورتحال درپیش ہے۔ مقتدرہ نے پہلی بار سابق ڈی جی آئی ایس آئی پر ہاتھ ڈالا ہے۔ بات یہاں ختم ہو گی یا یہاں سے شروع ہو گی۔ اطلاع ہے کہ یہ ہاتھ سنجیدہ اور گہرا ہے۔
یہاں سے کچھ سیاسی عناصر کچھ غیر سیاسی اور چند ایک عدالتی نکتے بھی جڑیں گے اور پھر ایک ایسی تصویر سامنے آ سکتی ہے جس سے سازش، بغاوت اور عدم استحکام برپا کرنے والوں کی نشاندہی کرتے ہوئے نظام اپنی ساکھ اور اپنی حیثیت بحال کرتے ہوئے آگے بڑھنے کی کوشش کرے گا۔
مگر کیا یہ سب ہو پائے گا؟ رد عمل کی گنجائش کتنی باقی ہے؟ اور پھر اس سب کے بعد کیا ہو گا؟ کیا سیاسی استحکام کی ضمانت مل پائے گی؟ کیا اکانومی پٹری پر چڑھ دوڑے گی؟ معلوم ہوتا ہے کہ ان سوالوں کے جواب اب مہینوں نہیں شاید چند ہفتوں کے اندر اندر مل جائیں گے۔
مزید پڑھیں
-
مولانا اور کپتان ملتے ملتے رہ گئے۔۔؟ اجمل جامی کا کالمNode ID: 871041
-
آگے کنواں پیچھے کھائی مگر کس کے لیے؟ اجمل جامی کا کالمNode ID: 872736
-
کوئی بے بسی سی بے بسی ہے، اجمل جامی کا کالمNode ID: 875526